نئی دہلی —
ممبئی پر دہشت گرد حملوں کے دوران واحد زندہ پکڑے جانے والے حملہ آور اجمل عامر قصاب نے اپنی سزائے موت معاف کرانے کے لیے صدرِ جمہوریہ پرنب مکھرجی سے رحم کی اپیل کی ہے۔
سپریم کورٹ نے 29اگست کو اُس کی سزائے موت کے فیصلے کی توثیق کی تھی۔
پہلےممبئی کی ایک خصوصی عدالت نے اُسے موت کی سزا سنائی تھی اور پھر ممبئی ہائی کورٹ نےبھی اُس پراپنی مہر لگا دی تھی۔
ممبئی کے آرتھر جیل کے ایک سینئر اہل کار نے بتایا ہے کہ حکام نے قصاب کی رحم کی درخواست صدر کے پاس بھیج دی ہے۔
اِس کے ساتھ ہی، اجمل قصاب کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی ایک نقل سونپی گئی ہے۔
ایک سینئر اہل کار کے مطابق تین روز قبل اُسے سپریم کورٹ کی جانب سے سزائے موت کی توثیق کا سرٹیفیکیٹ دیا گیا ہے اور اُس کی ایک نقل اُس کے دستخط کے ساتھ سپریم کورٹ کو بھیج دی گئی ہے۔
چھبیس نومبر 2008ء کو ممبئی پر ہونے والے حملوں کے دوران 166افراد مارے گئے تھے۔ دس حملہ آوروں میں سے نو ہلاک ہوئے تھے، البتہ اجمل قصاب کو زندہ پکڑ لیا گیا تھا۔
اگر قصاب کو پھانسی دی جاتی ہے تو آزاد بھارت میں پھانسی پانے والا وہ 92وإں مجرم ہوگا۔
وزارتِ داخلہ کے ریکارڈ کے مطابق پھانسی کی سزا سنائے جانے والوں میں سے 29مجرموں کی رحم کی درخواستیں صدر کے پاس التویٰ میں پڑی ہوئی ہیں۔
اجمل قصاب سے قبل دسمبر 2001ء میں پارلیمنٹ ہاؤس پر ہونے والے حملے میں مجرم قرار دیے گئے افضل گُرو کو پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے۔ اُس کی رحم کی درخواست بھی صدر کے پاس زیرِ غور ہے۔
سپریم کورٹ نے 29اگست کو اُس کی سزائے موت کے فیصلے کی توثیق کی تھی۔
پہلےممبئی کی ایک خصوصی عدالت نے اُسے موت کی سزا سنائی تھی اور پھر ممبئی ہائی کورٹ نےبھی اُس پراپنی مہر لگا دی تھی۔
ممبئی کے آرتھر جیل کے ایک سینئر اہل کار نے بتایا ہے کہ حکام نے قصاب کی رحم کی درخواست صدر کے پاس بھیج دی ہے۔
اِس کے ساتھ ہی، اجمل قصاب کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی ایک نقل سونپی گئی ہے۔
ایک سینئر اہل کار کے مطابق تین روز قبل اُسے سپریم کورٹ کی جانب سے سزائے موت کی توثیق کا سرٹیفیکیٹ دیا گیا ہے اور اُس کی ایک نقل اُس کے دستخط کے ساتھ سپریم کورٹ کو بھیج دی گئی ہے۔
چھبیس نومبر 2008ء کو ممبئی پر ہونے والے حملوں کے دوران 166افراد مارے گئے تھے۔ دس حملہ آوروں میں سے نو ہلاک ہوئے تھے، البتہ اجمل قصاب کو زندہ پکڑ لیا گیا تھا۔
اگر قصاب کو پھانسی دی جاتی ہے تو آزاد بھارت میں پھانسی پانے والا وہ 92وإں مجرم ہوگا۔
وزارتِ داخلہ کے ریکارڈ کے مطابق پھانسی کی سزا سنائے جانے والوں میں سے 29مجرموں کی رحم کی درخواستیں صدر کے پاس التویٰ میں پڑی ہوئی ہیں۔
اجمل قصاب سے قبل دسمبر 2001ء میں پارلیمنٹ ہاؤس پر ہونے والے حملے میں مجرم قرار دیے گئے افضل گُرو کو پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے۔ اُس کی رحم کی درخواست بھی صدر کے پاس زیرِ غور ہے۔