جاپان میں امریکی افواج کے کمانڈر نے اوکیناوا میں خاتون کی ’عصمت دری‘ کے الزام میں دو امریکی فوجیوں کی گرفتاری کے بعد اپنے تمام اہلکاروں پر ملک گیر کرفیو نافذ کر دیا ہے۔
لیفٹینینٹ جنرل سلواٹور انجیلیلا نے جمعہ کے روز کہا ہے کہ رات 11 سے صبح پانچ بجے تک کے فوری نافذ العمل کرفیو کا اطلاق تمام مستقل، عارضی اور جاپان کی راہداری استعمال کرنے والے فوجیوں پر ہو گا۔
یہ کرفیو سول اور نجی حیثیت میں فوجی سے وابستہ امریکیوں پر لاگو نہیں ہوگا۔
جنرل انجیلیلا نے مزید کہا کہ جاپان میں موجود فوجی اہلکاروں کا ’’بنیادی اخلاقی تربیت‘‘ میں شرکت کرنا بھی لازمی ہوگا۔
پولیس نے رواں ہفتے دو امریکی فوجیوں کو جنوبی جزیرہ اوکیناوا سے گرفتار کیا تھا۔ ان پر الزام ہے کہ انھوں نے ایک جاپانی خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
یہ واقعہ جاپان میں شدید غصے کا سبب بنا ہے جہاں 45000 سے زائد امریکی فوجی موجود ہیں جن کا نصف اوکیناوا جزیرے پر تعینات ہے۔
مقامی باشندے بعض دیگر واقعات میں بھی امریکی فوجیوں کے ملوث ہونے کی شکایت کر چکے ہیں۔
ان میں سے بد ترین واقعہ 1995ء میں پیش آیا تھا جب تین امریکی فوجیوں نے ایک جاپانی اسکول کی طالبہ کو زنا بالجبر کا نشانہ بنایا تھا جس پر اوکیناوا میں شدید احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
لیفٹینینٹ جنرل سلواٹور انجیلیلا نے جمعہ کے روز کہا ہے کہ رات 11 سے صبح پانچ بجے تک کے فوری نافذ العمل کرفیو کا اطلاق تمام مستقل، عارضی اور جاپان کی راہداری استعمال کرنے والے فوجیوں پر ہو گا۔
یہ کرفیو سول اور نجی حیثیت میں فوجی سے وابستہ امریکیوں پر لاگو نہیں ہوگا۔
جنرل انجیلیلا نے مزید کہا کہ جاپان میں موجود فوجی اہلکاروں کا ’’بنیادی اخلاقی تربیت‘‘ میں شرکت کرنا بھی لازمی ہوگا۔
پولیس نے رواں ہفتے دو امریکی فوجیوں کو جنوبی جزیرہ اوکیناوا سے گرفتار کیا تھا۔ ان پر الزام ہے کہ انھوں نے ایک جاپانی خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
یہ واقعہ جاپان میں شدید غصے کا سبب بنا ہے جہاں 45000 سے زائد امریکی فوجی موجود ہیں جن کا نصف اوکیناوا جزیرے پر تعینات ہے۔
مقامی باشندے بعض دیگر واقعات میں بھی امریکی فوجیوں کے ملوث ہونے کی شکایت کر چکے ہیں۔
ان میں سے بد ترین واقعہ 1995ء میں پیش آیا تھا جب تین امریکی فوجیوں نے ایک جاپانی اسکول کی طالبہ کو زنا بالجبر کا نشانہ بنایا تھا جس پر اوکیناوا میں شدید احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔