جاپان میں پولیس نے اوکی ناوا میں ایک مقامی خاتون کی عصمت دری کے الزام میں امریکی بحریہ کے دو اہلکاروں کو گرفتار کر لیا ہے، جس کے بعد جزیرے پر امریکی فوجوں کی موجودگی کے باعث کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔
یہ واقعہ منگل کی صُبح پیش آیا تھا جس پر ٹوکیو نے امریکی سفیر جان روُس کو طلب کر کے باضابطہ احتجاج کیا۔
اعلٰی جاپانی سفارت کاروں سے ملاقات کرنے کے بعد سفیر روُس نے کہا کہ واشنگٹن کو اس واقعہ پر ’’سخت تشویش‘‘ ہے اور اس کی تحقیقات میں ’’مکمل اور غیر مبہم تعاون‘‘ کیا جائے گا۔
جاپان میں اوکی ناوا امریکہ کا ایک بڑا فوجی اڈہ ہے جہاں سلامتی سے متعلق خدشات کے اظہار کے باوجود حال ہی میں ’اوسپرے ہائیبرڈ‘ طیاروں کی تعیناتی پر مقامی آبادی کی اکثریت پہلے ہی واشنگٹن سے ناراض ہے۔
مقامی باشندے بعض دیگر واقعات میں بھی امریکی فوجیوں کے ملوث ہونے کی شکایت کر چکے ہیں۔ ان میں سے بد ترین واقعہ 1995 میں پیش آیا تھا جب تین امریکی فوجیوں نے ایک جاپانی اسکول کی طالبہ کو زنا بالجبر کا نشانہ بنایا تھا جس پر اوکیناوا میں شدید احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
جزیرے کے گورنر نے تازہ ترین واقعے کو ’’دیوانگی‘‘ قرار دیتے ہوئے ٹوکیو پر زور دیا ہے کہ واشنگٹن کو مجبور کیا جائے کہ وہ ’’ضابطے کی کارروائی سے بڑھ کر سخت تادیبی ردعمل‘‘ کا اظہار کرے۔
جاپان میں موجود 47 ہزار سے زائد امریکی فوجیوں کی نصف تعداد جزیرہ اوکیناوا میں تعینات ہے اور مقامی باشندے ان کی اکثریت کو ملک کے دیگر حصوں میں منتقل کرنے کا مطالبہ کرتے چلے آ رہے ہیں۔
یہ واقعہ منگل کی صُبح پیش آیا تھا جس پر ٹوکیو نے امریکی سفیر جان روُس کو طلب کر کے باضابطہ احتجاج کیا۔
اعلٰی جاپانی سفارت کاروں سے ملاقات کرنے کے بعد سفیر روُس نے کہا کہ واشنگٹن کو اس واقعہ پر ’’سخت تشویش‘‘ ہے اور اس کی تحقیقات میں ’’مکمل اور غیر مبہم تعاون‘‘ کیا جائے گا۔
جاپان میں اوکی ناوا امریکہ کا ایک بڑا فوجی اڈہ ہے جہاں سلامتی سے متعلق خدشات کے اظہار کے باوجود حال ہی میں ’اوسپرے ہائیبرڈ‘ طیاروں کی تعیناتی پر مقامی آبادی کی اکثریت پہلے ہی واشنگٹن سے ناراض ہے۔
مقامی باشندے بعض دیگر واقعات میں بھی امریکی فوجیوں کے ملوث ہونے کی شکایت کر چکے ہیں۔ ان میں سے بد ترین واقعہ 1995 میں پیش آیا تھا جب تین امریکی فوجیوں نے ایک جاپانی اسکول کی طالبہ کو زنا بالجبر کا نشانہ بنایا تھا جس پر اوکیناوا میں شدید احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
جزیرے کے گورنر نے تازہ ترین واقعے کو ’’دیوانگی‘‘ قرار دیتے ہوئے ٹوکیو پر زور دیا ہے کہ واشنگٹن کو مجبور کیا جائے کہ وہ ’’ضابطے کی کارروائی سے بڑھ کر سخت تادیبی ردعمل‘‘ کا اظہار کرے۔
جاپان میں موجود 47 ہزار سے زائد امریکی فوجیوں کی نصف تعداد جزیرہ اوکیناوا میں تعینات ہے اور مقامی باشندے ان کی اکثریت کو ملک کے دیگر حصوں میں منتقل کرنے کا مطالبہ کرتے چلے آ رہے ہیں۔