امریکی انٹیلی جنس کی ایک نئی تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ امکان موجود ہے کہ چین 2030 تک امریکہ کو پیچھے چھوڑتا ہوا دنیا کی سب سے بڑی اقتصادی طاقت بن جائے گا، لیکن عالمی قائد کے طورپر امریکہ اپنی حیثیت برقرار رکھے گا۔
نیشنل انٹیلی جنس کونسل کی جانب سے پیر کو جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2030 تک دنیا بھر میں متوسط طبقے کاحجم وسیع ہو جائے گا اور یہ پہلا موقع ہو گا کہ دنیا کی کل آبادی میں متمول اور متوسط طبقے کے مقابلے میں غربیوں کی تعداد کم ہوگی۔
رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ عمومی طاقت کا مرکز ایشیا میں منتقل ہوجائے گا اور مجموعی قومی پیدا وار، آبادی، فوجی قوت ،مصارف اور ٹیکنکل شعبوں میں سرمایہ کاری کے لحاظ سے ایشیا کا حجم شمالی امریکہ اور یورپ کے مجموعی حجم سے بڑھ جائے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2030 تک دنیا کی آبادی تقریباً 8 ارب ہوجائے گی جس سے وسائل کی طلب نمایاں طور پر بڑھ جائے گی۔
انٹیلی جنس کونسل کے مرتب کردہ تخمینوں کے مطابق دنیا کی نصف آبادی پانی کی شدید قلت کے علاقوں میں رہ رہی ہوگی، جس کی وجہ سے کئی طرح کے مسائل اور تنازعات جنم لیں گے۔
رپورٹ میں 18 سال بعد کا منظر نامہ پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ چین اور بھارت کو کلیدی وسائل کی قلت کا سامنا ہوگا جب کہ پانی کی کمیابی اور قابل کاشت رقبہ کم ہوجانے سے سب صحارا افریقہ، جنوبی ایشیا اور مشرق وسطی کے کئی حصوں میں ریاستوں کے درمیان اختلافات اور تنازعات جنم لیں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ امکان موجود ہے کہ توانائی کے لحاظ سے امریکہ خودکفیل ہوگا جب کہ روس، یورپ اور جاپان اقتصادی انحطاط کی لپیٹ میں آجائیں گے۔
رپورٹ کے مرتبین نے پیش گوئی کی ہے کہ 2030 میں بھی مشرق وسطی بدستور دنیا کےسب سے پرتشدد خطے کی اپنی موجودہ حیثیت برقرار رکھے گا اور اس دور میں مشرق وسطی اور ایشیا میں ہونے والی جنگوں میں جوہری ہتھیاروں کا استعمال خارج از امکان نہیں ہوگا۔
رپورٹ میں یہ اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ افغانستان، برونڈی، صومایہ، یمن اور پاکستان ناکام ریاستیں بن سکتی ہیں۔
نیشنل انٹیلی جنس کونسل عالمی رجحانات اور مستقبل کی متوقع تبدیلیوں پرہر چار سال بعد اپنی رپورٹ شائع کرتی ہے، جس کی تیاری میں امریکی انٹیلی جنس اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے دنیا بھر کے ماہرین حصہ لیتے ہیں۔
نیشنل انٹیلی جنس کونسل کی جانب سے پیر کو جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2030 تک دنیا بھر میں متوسط طبقے کاحجم وسیع ہو جائے گا اور یہ پہلا موقع ہو گا کہ دنیا کی کل آبادی میں متمول اور متوسط طبقے کے مقابلے میں غربیوں کی تعداد کم ہوگی۔
رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ عمومی طاقت کا مرکز ایشیا میں منتقل ہوجائے گا اور مجموعی قومی پیدا وار، آبادی، فوجی قوت ،مصارف اور ٹیکنکل شعبوں میں سرمایہ کاری کے لحاظ سے ایشیا کا حجم شمالی امریکہ اور یورپ کے مجموعی حجم سے بڑھ جائے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2030 تک دنیا کی آبادی تقریباً 8 ارب ہوجائے گی جس سے وسائل کی طلب نمایاں طور پر بڑھ جائے گی۔
انٹیلی جنس کونسل کے مرتب کردہ تخمینوں کے مطابق دنیا کی نصف آبادی پانی کی شدید قلت کے علاقوں میں رہ رہی ہوگی، جس کی وجہ سے کئی طرح کے مسائل اور تنازعات جنم لیں گے۔
رپورٹ میں 18 سال بعد کا منظر نامہ پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ چین اور بھارت کو کلیدی وسائل کی قلت کا سامنا ہوگا جب کہ پانی کی کمیابی اور قابل کاشت رقبہ کم ہوجانے سے سب صحارا افریقہ، جنوبی ایشیا اور مشرق وسطی کے کئی حصوں میں ریاستوں کے درمیان اختلافات اور تنازعات جنم لیں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ امکان موجود ہے کہ توانائی کے لحاظ سے امریکہ خودکفیل ہوگا جب کہ روس، یورپ اور جاپان اقتصادی انحطاط کی لپیٹ میں آجائیں گے۔
رپورٹ کے مرتبین نے پیش گوئی کی ہے کہ 2030 میں بھی مشرق وسطی بدستور دنیا کےسب سے پرتشدد خطے کی اپنی موجودہ حیثیت برقرار رکھے گا اور اس دور میں مشرق وسطی اور ایشیا میں ہونے والی جنگوں میں جوہری ہتھیاروں کا استعمال خارج از امکان نہیں ہوگا۔
رپورٹ میں یہ اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ افغانستان، برونڈی، صومایہ، یمن اور پاکستان ناکام ریاستیں بن سکتی ہیں۔
نیشنل انٹیلی جنس کونسل عالمی رجحانات اور مستقبل کی متوقع تبدیلیوں پرہر چار سال بعد اپنی رپورٹ شائع کرتی ہے، جس کی تیاری میں امریکی انٹیلی جنس اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے دنیا بھر کے ماہرین حصہ لیتے ہیں۔