امریکہ کے مرکزی بینک ’ فیڈرل ریزو‘ کے پالیسی ساز واشنگٹن میں اقتصادی ماہرین کے ساتھ ایک اجلاس میں شرکت کررہے ہیں جس کا مقصدایسی راہیں تلاش کرناہے جن سے ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار تیز کرنے میں مدد مل سکے۔
امریکہ کامرکزی بینک پچھلے دوبرسوں کے دوران سرکاری بانڈز اور ریئل اسٹیٹ کی سیکیورٹیز کی خرید کے ذریعے قومی معیشت کو اربوں ڈالر فراہم کرچکاہے، لیکن اس کے باوجود ابھی تک معاشی افزائش کی رفتار کافی کم ہے۔
امریکہ میں اگرچہ روزگار کی صورت حال گذشتہ سال کے مقابلے میں کچھ بہتر ہوئی ہے لیکن اس وقت بھی بے روزگاری کی شرح سات اعشاریہ سات فی صد ہے۔
اقتصادی ماہرین کا کہناہےکہ بے روزگاری کی شرح میں معمولی کمی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ روزگار کے نئے مواقعوں میں قابل قدر اضافہ ہوا ہے بلکہ یہ ہے کہ نوکری تلاش کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد نے مایوس ہو کر درخواستیں دینا ہی چھوڑ دیں ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ بدھ کے اجلاس میں حکومت 45 ارب ڈالر کی مزید سیکیورٹیز خریدنے اور سود کی شرح کم رکھنے کا فیصلہ کرسکتی ہے تاکہ کاروباروں میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو اور ان کے فروغ سے نئے روزگار پیدا ہوں۔
مرکزی بینک کے پالیسی ساز ایک ایسے موقع پر اجلاس کررہے ہیں جب صدر براک اوباما اور کانگریس کے درمیان ٹیکس کٹوتیوں اور سرکاری اخراجات پر موجود اختلاف دور کرنے کے لیے بات چیت جاری ہے۔
اگر حکومت اور حزب اختلاف کسی سمجھوتے پر پہنچنے میں ناکام رہے تو اگلے سال کے آغاز کے ساتھ ہی پانچ کھرب ڈالر کے مساوی ٹیکسوں اور سرکاری اخراجات میں کٹوتیوں کا خود کار نظام نافذ ہوجائے گا، جسے ماہرین ’ مالیاتی چوٹی‘یعنی’ فسکل کلف ‘ کا نام دے رہے ہیں۔
امریکہ کامرکزی بینک پچھلے دوبرسوں کے دوران سرکاری بانڈز اور ریئل اسٹیٹ کی سیکیورٹیز کی خرید کے ذریعے قومی معیشت کو اربوں ڈالر فراہم کرچکاہے، لیکن اس کے باوجود ابھی تک معاشی افزائش کی رفتار کافی کم ہے۔
امریکہ میں اگرچہ روزگار کی صورت حال گذشتہ سال کے مقابلے میں کچھ بہتر ہوئی ہے لیکن اس وقت بھی بے روزگاری کی شرح سات اعشاریہ سات فی صد ہے۔
اقتصادی ماہرین کا کہناہےکہ بے روزگاری کی شرح میں معمولی کمی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ روزگار کے نئے مواقعوں میں قابل قدر اضافہ ہوا ہے بلکہ یہ ہے کہ نوکری تلاش کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد نے مایوس ہو کر درخواستیں دینا ہی چھوڑ دیں ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ بدھ کے اجلاس میں حکومت 45 ارب ڈالر کی مزید سیکیورٹیز خریدنے اور سود کی شرح کم رکھنے کا فیصلہ کرسکتی ہے تاکہ کاروباروں میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو اور ان کے فروغ سے نئے روزگار پیدا ہوں۔
مرکزی بینک کے پالیسی ساز ایک ایسے موقع پر اجلاس کررہے ہیں جب صدر براک اوباما اور کانگریس کے درمیان ٹیکس کٹوتیوں اور سرکاری اخراجات پر موجود اختلاف دور کرنے کے لیے بات چیت جاری ہے۔
اگر حکومت اور حزب اختلاف کسی سمجھوتے پر پہنچنے میں ناکام رہے تو اگلے سال کے آغاز کے ساتھ ہی پانچ کھرب ڈالر کے مساوی ٹیکسوں اور سرکاری اخراجات میں کٹوتیوں کا خود کار نظام نافذ ہوجائے گا، جسے ماہرین ’ مالیاتی چوٹی‘یعنی’ فسکل کلف ‘ کا نام دے رہے ہیں۔