امریکہ میں روزگار کی صورت حال میں بہتری آرہی ہے اور حکام کا کہناہے کے نومبر میں بے روزگاری کی شرح گر کر سات اعشاریہ سات ہوگئی جو گذشتہ چار سال کے دوران کی کم ترین سطح ہے۔
سرکاری عہدے داروں کے مطابق اکتوبر کے آخر میں آنے والے بڑے تباہ کن سمندری طوفان سینڈی سے روزگار کی شرح کچھ گری تھی اور ملازمتوں کے نئے مواقع کم ہوگئے تھے ، لیکن نومبر کے دوران ایک لاکھ 46 ہزار نئی ملازمتیں پیدا ہوئیں جو معاشی ماہرین کے تخمینوں سے زیادہ تھیں۔
اکتوبر میں بے روزگاری کی سطح سات اعشاریہ نو فی صد تھی جو دسمبر 2008 کے بعد کی سب سے کم شرح تھی۔ لیکن امریکی حکام کا کہناہے کہ ستمبر اور اکتوبر میں روزگار کے نئے مواقعوں کی تعداد ماہرین کے اندازوں سے 49 ہزار کم رہی۔
عہدے داروں کا کہناہے کہ بےروزگار افراد کی فہرست میں بڑے پیمانے پر کمی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بہت سے لوگوں نے ملازمتوں کی تلاش چھوڑ دی ہے۔ ملازمتوں کی درخواستیں نہ دینے والے افراد کو بے روزگار افراد کی فہرست میں شامل نہیں کیا جاتا۔
امریکی معیشت مسلسل ترقی کررہی ہے مگر اس کی رفتار سست ہے۔ جس کی وجہ سے اکثر کاروبار مزید ملازم رکھنے سے ہچکچارہے ہیں۔
معاشی شعبے کے راہنماؤں کا کہناہے کہ جب تک صدر براک اوباما اور حزب اختلاف کے ری پبلیکن لیڈروں کے درمیان ٹیکسوں اور سرکاری اخراجات کے تنازع کا تصفیہ نہیں ہوجاتا، سرمایہ کاری کے منصوبے غیر یقینی کی کیفیت میں رہیں گے۔
دونوں فریق اس سال کے اختتام سے پہلے ٹیکسوں کے نفاذ اور حکومتی اخراجات میں کٹوتیوں کے سلسلے میں کسی سمجھوتے پر پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ سمجھوتہ نہ ہونے کی صورت میں نئے سال سے ایک خودکار نظام کے تحت بھاری ٹیکس اور کٹوتیاں نافذ ہوجائیں گی۔
سرکاری عہدے داروں کے مطابق اکتوبر کے آخر میں آنے والے بڑے تباہ کن سمندری طوفان سینڈی سے روزگار کی شرح کچھ گری تھی اور ملازمتوں کے نئے مواقع کم ہوگئے تھے ، لیکن نومبر کے دوران ایک لاکھ 46 ہزار نئی ملازمتیں پیدا ہوئیں جو معاشی ماہرین کے تخمینوں سے زیادہ تھیں۔
اکتوبر میں بے روزگاری کی سطح سات اعشاریہ نو فی صد تھی جو دسمبر 2008 کے بعد کی سب سے کم شرح تھی۔ لیکن امریکی حکام کا کہناہے کہ ستمبر اور اکتوبر میں روزگار کے نئے مواقعوں کی تعداد ماہرین کے اندازوں سے 49 ہزار کم رہی۔
عہدے داروں کا کہناہے کہ بےروزگار افراد کی فہرست میں بڑے پیمانے پر کمی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بہت سے لوگوں نے ملازمتوں کی تلاش چھوڑ دی ہے۔ ملازمتوں کی درخواستیں نہ دینے والے افراد کو بے روزگار افراد کی فہرست میں شامل نہیں کیا جاتا۔
امریکی معیشت مسلسل ترقی کررہی ہے مگر اس کی رفتار سست ہے۔ جس کی وجہ سے اکثر کاروبار مزید ملازم رکھنے سے ہچکچارہے ہیں۔
معاشی شعبے کے راہنماؤں کا کہناہے کہ جب تک صدر براک اوباما اور حزب اختلاف کے ری پبلیکن لیڈروں کے درمیان ٹیکسوں اور سرکاری اخراجات کے تنازع کا تصفیہ نہیں ہوجاتا، سرمایہ کاری کے منصوبے غیر یقینی کی کیفیت میں رہیں گے۔
دونوں فریق اس سال کے اختتام سے پہلے ٹیکسوں کے نفاذ اور حکومتی اخراجات میں کٹوتیوں کے سلسلے میں کسی سمجھوتے پر پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ سمجھوتہ نہ ہونے کی صورت میں نئے سال سے ایک خودکار نظام کے تحت بھاری ٹیکس اور کٹوتیاں نافذ ہوجائیں گی۔