رسائی کے لنکس

تبت میں خودسوزی کے واقعات پر یورپی یونین کی تشویش


تبتی باشندوں کے حقوق کی تنظیم آئی سی ٹی کی جانب سے حال میں جاری کی جانے والی خودسوزی کی ایک تصویر۔ 7 دسمبر 2012
تبتی باشندوں کے حقوق کی تنظیم آئی سی ٹی کی جانب سے حال میں جاری کی جانے والی خودسوزی کی ایک تصویر۔ 7 دسمبر 2012

2009 کے بعد سے اب تک کم ازکم 92 تبتی باشندے خودسوزی کرچکے ہیں، جب کہ صرف نومبر کے دوران خودسوزی کرنے والے تبتی باشندوں کی تعداد 28 ہے۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ نے کہاہے کہ تبت میں خودسوزی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر یورپی یونین کو تشویش ہے۔

یورپی یونین کی خارجہ امور اور سیکیورٹی پالیسی کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے کہاہےکہ یورپی یونین کو تبت میں چین کی سخت گیر پالیسیوں پر تحفظات ہیں، جس سے خطے میں بے اطمینانی اور بے چینی میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔

جمعے کے روز اپنے ایک بیان میں ایشٹن نے تبت کے لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ احتجاج کے انتہائی طریقوں سے گریز کریں اور چین سے کہا کہ وہ تبتیوں کی پریشیانی کی وجوہات کا الزالہ کرے، جس کی جڑیں بہت گہری ہیں۔

انہوں نے چین پر زور دیا کہ وہ تبت میں معاشرتی، سیاسی ، اقتصادی ، سماجی اور ثقافتی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانے کے اقدامات کرے، جن میں اپنی ثقافت کا لطف اٹھانے اور اپنے مذہب اور زبان کے آزادانہ استعمال کاحق شامل ہے۔

2009 میں اپنے حقوق کی آواز اٹھانے کی مہم میں تیزی کے بعد سے اب تک کم ازکم 92 تبتی باشندے خودسوزی کرچکے ہیں ۔ جب کہ صرف نومبر کے مہینے میں خودسوزی کے 28 واقعات سامنے آئے۔

چین کا کہناہے کہ تبت کے روحانی پیشوا دلائی لامہ اور ان کے ساتھی ، تبت پر کنٹرول ختم کرنے کے لیے چین پر دباؤ بڑھانے کی خاطر مبینہ طور لوگوں کو خودسوزی پر اکسارہے ہیں۔

چین تبت کو اپنا ایک ناقابل تنسیخ حصہ قرار دیتا ہے۔
XS
SM
MD
LG