لندن —
بہت سے حالیہ جائزوں کے بنیادی نتیجے میں مردوں کو راز رکھنےکےمعاملے میں کمزور بتایا گیا ہے تاہم اس طرح کے نتائج زیادہ تر مسترد ہوتے رہے ہیں۔
لیکن اسی ماہ شائع ہونے والی تازہ تحقیق میں ایک بار پھر اسی نتیجے کا اعادہ ہوا ہے کہ جدید دور کے آدمی کے لیے خفیہ بات کو چھپانا زیادہ مشکل ہے بلکہ، افواہ پھیلانے کے معاملے میں انھوں نے خواتین کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ عہد حاضر میں مردوں میں افواہ سازی کے رجحان کو ہوا دینے کا کام سوشل میڈیا انجام دے رہا ہے کیونکہ اب انھیں دوستوں سے گپ شپ لگانے کے لیے ملاقات کا انتطار نہیں کرنا پڑتا۔
نتیجے کے مطابق دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا ایک ایسا پلیٹ فارم بن گیا ہے جہاں ماڈرن مرد اپنا دل ہلکا کرتا ہے جنھیں سوشل میڈیا پر کوئی بھی خفیہ بات شیئر کرنے میں زیادہ سے زیادہ تین گھنٹے کا وقت لگتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ عورتوں کے حوالے سے یہ مفروضہ عام پایا جاتا ہے کہ ان کے پاس کوئی راز بہت دیر تک راز نہیں رہتا ہے لیکن بشکریہ ٹیکنالوجی خفیہ معلومات کو آگے بڑھانے میں مرد عورتوں سے آگے نکل گئے ہیں۔
2000 نوجوانوں کی اس تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ ایک عام برطانوی اوسطاً 2 گھنٹے اور 40 منٹ تک کسی راز کی حفاظت کر سکتا ہے جبکہ ان کے مقابلے میں عورتیں زیادہ دیر تک راز کو سنبھال سکتی ہیں۔
تحقیق کے شرکاء کی تقریباً نصف تعداد نے تسلیم کیا کہ وہ کسی خفیہ بات کو سننے کے بعد چند منٹوں کے اندر اندر اس کے بارے میں بات کر لیتے ہیں۔
ان کے مقابلے میں خفیہ معلومات کو آگے پہنچانے میں عورتیں ساڑھے تین سے چار گھنٹے کا وقت لیتی ہیں۔
تاہم محققین کا کہنا تھا کہ اس نتیجے کے باوجود 92 فیصد سے زیادہ مرد خود کو راز رکھنے کے معاملے میں عورتوں سے زیادہ بہتر خیال کرتے ہیں۔
نتیجے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مرد سب سے زیادہ جن خفیہ معلومات کا تبادلہ کرتے ہیں ان میں ان کے دوستوں کے رومانوی قصے سر فہرست ہیں اس کے علاوہ دیگر دلچسپی کے قصوں میں کام پر جنم لینے والے واقعات اور کسی جھوٹ کا پردہ فاش کرنا وغیرہ شامل ہے۔
تاہم 20 میں سے ہر ایک مرد نے تسلیم کیا کہ محض گپ شپ کے دوران وہ کسی خفیہ بات کا اشتراک کم از کم پانچ لوگوں سے کرتے ہیں جن میں ان کے کام کے ساتھی، دوست اور بیوی شامل ہیں۔
حیرت انگیز نتیجے سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ 10 میں سے 3 افراد دوست کے بارے میں خفیہ بات شیئر کرنے کے بعد اس سے کسی قسم کا تعلق نہیں رکھنا چاہتے۔
جبکہ 10 میں سے ایک فرد نے بتایا کہ اس بات کی وجہ سے وہ ایک دوسرے سے بات چیت نہیں کرتے ہیں ان کے برعکس دوسروں کی باتیں آگے پہنچانے کے نتیجے کے طور پر ایک تہائی عورتیں بھی اسی قسم کی مشکلات میں مبتلا پائی گئی۔
'بلیو رئے ڈاٹ کام' کے ترجمان نے جنھوں نے اس تحقیق کا انعقاد کیا تھا کہا کہ نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر آپ اپنی کسی خفیہ معلومات کو راز رکھنا چاہتے ہیں تو اس معاملے میں مرد ساتھیوں پر اعتبار کرنے میں جلدی نہ کیجئے۔
ان کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ ،فیس بک، ای میل اور ٹیکسٹ پیغامات نے اس بات کو بہت زیادہ آسان بنا دیا ہے کہ سماعت کا حصہ بننے والی مسالہ دار باتوں کو سنتے ہی آگے بڑھا دیا جائے یہی وجہ ہے کہ ماڈرن مرد، عورتوں کے مقابلے میں خفیہ باتوں کو زیادہ تیزی سے پھیلا رہے ہیں۔
لیکن اسی ماہ شائع ہونے والی تازہ تحقیق میں ایک بار پھر اسی نتیجے کا اعادہ ہوا ہے کہ جدید دور کے آدمی کے لیے خفیہ بات کو چھپانا زیادہ مشکل ہے بلکہ، افواہ پھیلانے کے معاملے میں انھوں نے خواتین کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ عہد حاضر میں مردوں میں افواہ سازی کے رجحان کو ہوا دینے کا کام سوشل میڈیا انجام دے رہا ہے کیونکہ اب انھیں دوستوں سے گپ شپ لگانے کے لیے ملاقات کا انتطار نہیں کرنا پڑتا۔
نتیجے کے مطابق دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا ایک ایسا پلیٹ فارم بن گیا ہے جہاں ماڈرن مرد اپنا دل ہلکا کرتا ہے جنھیں سوشل میڈیا پر کوئی بھی خفیہ بات شیئر کرنے میں زیادہ سے زیادہ تین گھنٹے کا وقت لگتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ عورتوں کے حوالے سے یہ مفروضہ عام پایا جاتا ہے کہ ان کے پاس کوئی راز بہت دیر تک راز نہیں رہتا ہے لیکن بشکریہ ٹیکنالوجی خفیہ معلومات کو آگے بڑھانے میں مرد عورتوں سے آگے نکل گئے ہیں۔
2000 نوجوانوں کی اس تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ ایک عام برطانوی اوسطاً 2 گھنٹے اور 40 منٹ تک کسی راز کی حفاظت کر سکتا ہے جبکہ ان کے مقابلے میں عورتیں زیادہ دیر تک راز کو سنبھال سکتی ہیں۔
تحقیق کے شرکاء کی تقریباً نصف تعداد نے تسلیم کیا کہ وہ کسی خفیہ بات کو سننے کے بعد چند منٹوں کے اندر اندر اس کے بارے میں بات کر لیتے ہیں۔
ان کے مقابلے میں خفیہ معلومات کو آگے پہنچانے میں عورتیں ساڑھے تین سے چار گھنٹے کا وقت لیتی ہیں۔
تاہم محققین کا کہنا تھا کہ اس نتیجے کے باوجود 92 فیصد سے زیادہ مرد خود کو راز رکھنے کے معاملے میں عورتوں سے زیادہ بہتر خیال کرتے ہیں۔
نتیجے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مرد سب سے زیادہ جن خفیہ معلومات کا تبادلہ کرتے ہیں ان میں ان کے دوستوں کے رومانوی قصے سر فہرست ہیں اس کے علاوہ دیگر دلچسپی کے قصوں میں کام پر جنم لینے والے واقعات اور کسی جھوٹ کا پردہ فاش کرنا وغیرہ شامل ہے۔
تاہم 20 میں سے ہر ایک مرد نے تسلیم کیا کہ محض گپ شپ کے دوران وہ کسی خفیہ بات کا اشتراک کم از کم پانچ لوگوں سے کرتے ہیں جن میں ان کے کام کے ساتھی، دوست اور بیوی شامل ہیں۔
حیرت انگیز نتیجے سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ 10 میں سے 3 افراد دوست کے بارے میں خفیہ بات شیئر کرنے کے بعد اس سے کسی قسم کا تعلق نہیں رکھنا چاہتے۔
جبکہ 10 میں سے ایک فرد نے بتایا کہ اس بات کی وجہ سے وہ ایک دوسرے سے بات چیت نہیں کرتے ہیں ان کے برعکس دوسروں کی باتیں آگے پہنچانے کے نتیجے کے طور پر ایک تہائی عورتیں بھی اسی قسم کی مشکلات میں مبتلا پائی گئی۔
'بلیو رئے ڈاٹ کام' کے ترجمان نے جنھوں نے اس تحقیق کا انعقاد کیا تھا کہا کہ نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر آپ اپنی کسی خفیہ معلومات کو راز رکھنا چاہتے ہیں تو اس معاملے میں مرد ساتھیوں پر اعتبار کرنے میں جلدی نہ کیجئے۔
ان کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ ،فیس بک، ای میل اور ٹیکسٹ پیغامات نے اس بات کو بہت زیادہ آسان بنا دیا ہے کہ سماعت کا حصہ بننے والی مسالہ دار باتوں کو سنتے ہی آگے بڑھا دیا جائے یہی وجہ ہے کہ ماڈرن مرد، عورتوں کے مقابلے میں خفیہ باتوں کو زیادہ تیزی سے پھیلا رہے ہیں۔