پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں نیٹو افواج کے لیے سامان رسد لے جانے والے ٹرکوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کی جس سے دو ڈرائیور ہلاک جب کہ دو افراد زخمی ہو گئے۔
مقامی حکام کے مطابق یہ حملہ تحصیل جمرود کے علاقے سورکمر میں منگل کی صبح کیا گیا۔
گزشتہ ہفتے ہی تحریک انصاف نے صوبہ خیبر پختونخواہ کے راستے افغانستان میں نیٹو افواج کے لیے رسد کی تین ماہ سے جاری ناکہ بندی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
تحریک انصاف صوبہ خیبر پختونخواہ میں حکمران جماعت ہے اور اُس کی مرکزی کمیٹی کے فیصلے کے بعد خیبر ایجنسی کے راستے افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے لیے رسد کی بحالی کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔
عمران خان کی جماعت نے گزشتہ سال نومبر میں پاکستانی علاقوں میں ڈرون حملوں کے خلاف احتجاجاً افغانستان میں نیٹو افواج کے لیے سامان رسد لے جانے والے ٹرکوں کو دھرنا دے کر روک دیا تھا۔
تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے اپنا احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ پشاور ہائی کورٹ کے ایک حالیہ فیصلے کے احترام میں کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ کسی بھی فرد یا سیاسی جماعت کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے راستے افغانستان جانے والے سامان کے ٹرکوں کو روکنے یا ان کی تلاشی لینے کی اجازت نہیں اور ایسا کرنا غیر قانونی ہے۔
خیبر ایجنسی کے علاقے طورخم جب کہ بلوچستان کے سرحدی ضلع چمن کے راستے افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کو رسد پہنچانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
ماضی میں بھی خیبر ایجنسی میں نیٹو افواج کے لیے تیل اور دیگر سامان لے جانے والے ٹرکوں پر حملے کیے جاتے رہے ہیں۔
رواں سال کے آخر میں افغانستان سے بین الاقوامی اتحادی افواج کے انخلاء اور نیٹو افواج کے فوجی ساز و سامان کی منتقلی کے لیے بھی پاکستان ہی کے زمینی راستوں کو استعمال کیا جانا ہے۔
حکام اس تناظر میں کہتے آئے ہیں کہ سکیورٹی کے انتظامات کو مزید موثر بنانے کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔
مقامی حکام کے مطابق یہ حملہ تحصیل جمرود کے علاقے سورکمر میں منگل کی صبح کیا گیا۔
گزشتہ ہفتے ہی تحریک انصاف نے صوبہ خیبر پختونخواہ کے راستے افغانستان میں نیٹو افواج کے لیے رسد کی تین ماہ سے جاری ناکہ بندی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
تحریک انصاف صوبہ خیبر پختونخواہ میں حکمران جماعت ہے اور اُس کی مرکزی کمیٹی کے فیصلے کے بعد خیبر ایجنسی کے راستے افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے لیے رسد کی بحالی کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔
عمران خان کی جماعت نے گزشتہ سال نومبر میں پاکستانی علاقوں میں ڈرون حملوں کے خلاف احتجاجاً افغانستان میں نیٹو افواج کے لیے سامان رسد لے جانے والے ٹرکوں کو دھرنا دے کر روک دیا تھا۔
تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے اپنا احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ پشاور ہائی کورٹ کے ایک حالیہ فیصلے کے احترام میں کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ کسی بھی فرد یا سیاسی جماعت کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے راستے افغانستان جانے والے سامان کے ٹرکوں کو روکنے یا ان کی تلاشی لینے کی اجازت نہیں اور ایسا کرنا غیر قانونی ہے۔
خیبر ایجنسی کے علاقے طورخم جب کہ بلوچستان کے سرحدی ضلع چمن کے راستے افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کو رسد پہنچانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
ماضی میں بھی خیبر ایجنسی میں نیٹو افواج کے لیے تیل اور دیگر سامان لے جانے والے ٹرکوں پر حملے کیے جاتے رہے ہیں۔
رواں سال کے آخر میں افغانستان سے بین الاقوامی اتحادی افواج کے انخلاء اور نیٹو افواج کے فوجی ساز و سامان کی منتقلی کے لیے بھی پاکستان ہی کے زمینی راستوں کو استعمال کیا جانا ہے۔
حکام اس تناظر میں کہتے آئے ہیں کہ سکیورٹی کے انتظامات کو مزید موثر بنانے کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔