رسائی کے لنکس

برطانیہ کے پانچ ارب پتی خاندان


اس فہرست میں تیسرا نام لندن سے تعلق رکھنے والے دو بھائیوں شری چند اور گوپی چند کا ہے جن کے کل اثاثوں کی مالیت تقریبا 10 ارب کے لگ بھگ ہیں ۔

ایک غیر سرکاری عالمی تنظیم 'اوکسفام' کی جانب سے شائع ہونے والی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ، برطانیہ کے پانچ ارب پتی خاندانوں کے مشترکہ اثاثوں کی کل مالیت 20 فیصد غریب برطانوی آبادی کی دولت کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔
پیر کے روز شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ کے پانچ ارب پتی خاندانوں کی مال ودولت کا تخمینہ 28.2 ارب پونڈ لگایا گیا ہے جو کہ غریب آبادی پر مشتعمل 20 فیصد گھرانوں کی مشترکہ دولت 28.1 ارب پونڈ کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
امدادی تنظیم نے تحقیقی رپورٹ کے لیے فوربیس میگزین کی تازہ ترین دولت مند افراد کی فہرست سے حاصل کردہ اعداوشمار کو استعمال کیا ہے۔
اوکسفام کی جانب سے متنبہ کیا گیا ہے کہ برطانیہ کے امیر ترین 0.1 فیصد آبادی کی آمدنی میں تقریبا چار گنا تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس سے معاشرے میں شدید عدم مساوات پیدا ہو رہی ہے۔ تنظیم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ موجودہ رپورٹ سےاقتصادی ناکامی کی ایک علامت ہے۔
برطانوی اخبار انڈیپینڈنٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مٹھی بھر ارب پتی جن میں پراپرٹی سرمایہ دار چارلس کیڈیگن اور اسپورٹس ڈائریکٹر باس مائیکل ایشلے کی املاک کی مشترکہ مالیت تقریبا 12.6 فیصدغریب برطانوی لوگوں کی دولت کے مساوی ہے۔
ارب پتیوں کی فہرست میں سب سے اوپر جیرالڈ کیونڈش کا نام شامل ہے جو کہ چھٹے ڈیوک آف ویسٹ منسٹر ہیں اور لندن اور مے فئیر میں سو ایکڑ سے زائد زمین کے مالک ہیں۔
ان کے بعد اس فہرست میں پراپرٹی ٹائیکون ڈیوڈ اور سمن ریوین کا نام آتا ہے جن کے کل اثاثے 11.3 ارب پونڈ ہیں اس فہرست میں تیسرا نام لندن سے تعلق رکھنے والے دو بھائیوں شری چند اور گوپی چند کا ہے جن کے کل اثاثوں کی مالیت تقریبا 10 ارب کے لگ بھگ ہیں ۔
ان کے علاوہ اس فہرست میں چارلس کیڈیگن جن کے خاندان کی کل مال ودولت کاتخمینہ 6.9 ارب پونڈ ہے جب کہ مائیکل ایشلے کے خاندان کی کل دولت کا تخمینہ تقریبا 5.5 ارب پونڈ لگایا گیا ہے۔
اوکسفام نے اس رپورٹ کے حوالے سے شدید فکر مندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ،بڑے پیمانے پر پھیلا ہوا عدم مساوات ایک شیطانی دائرہ ہے جس میں دولت اور طاقت محض چند ہاتھوں تک مرکوز ہو کر رہ گئی ہے اور باقیوں کو بہت پیچھے چھوڑیا گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سرمایہ دار طبقہ کے مفادات کی خاطر مسلسل قوانین بنائےجا رہے ہیں مثلا زیادہ آمدنی کمانے والوں پر کم ٹیکس عائد کرنے کی پالیسیاں بنائی جاتی ہیں۔
اوکسفام کے نتائج جنوری میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کے تناظر میں پیش کی گئی ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ دنیا کے 85 ارب پتیوں کے مشترکہ اثاثوں کی کل مالیت تقریبا نصف دنیا کی آبادی کی دولت کے مساوی ہے۔
اوکسفام کے ڈائریکٹر بین فلپ نے کہا کہ برطانوی قوم ایک گہری تقسیم کا شکار ہے ایک طرف اشرافیہ یا امیر طبقہ کی آمدنی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری جانب غریب طبقے کے لیے بنیادی ضروریات کو پورا کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
XS
SM
MD
LG