افغانستان کی ایک عدالت نے ایک امام مسجد کو 10 سالہ لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے پر 20 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
جنسی زیادتی کا یہ واقعہ مئی میں قندوز کے صوبائی دارالحکومت کے قریب ایک گاؤ ں میں پیش آیا جہاں اس لڑکی کو اس کے مذہبی معلم نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔
مذہبی معلم جس کا نام ملا امین بتایا جاتا ہے نے اپنے اقبالی بیان میں کہا کہ یہ جنسی زیادتی کا مقدمہ نہیں ہے بلکہ یہ زنا کا مقدمہ ہے جبکہ عدالت نے ملزم کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ لڑکی کی عمر بہت کم ہے اور وہ ابھی بچی ہے اور یہ جنسی زیادتی ہے۔
کابل کی عدالت کے ایک جج کی طرف سے ملزم کو سنائی جانے والی سزا کو خواتین کے حقوق کی تنظیموں کی طرف سے خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی خواتین کی طرف سے انصاف کی کوششوں کے حوالے سے ایک کامیابی ہے۔
افغانستان میں اکثر اوقات جنسی زیادتی کو زنا کے طور پر لیا جاتا ہے اور اکثر اس کا نشانہ بننے والوں کو خودسزا کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔