دہشت گرد تنظیم القاعدہ کی یمن شاخ نے گزشتہ ہفتے پیرس میں ایک جریدے "چارلی ایبڈو" پر ہونے والے ہلاکت خیز حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اسے "انتقامی کارروائی قرار" دیا ہے۔
یہ جریدہ باقاعدگی سے مختلف مذاہب کے بارے میں مواد شائع کرتا رہتا ہے اور متعدد بار یہ پیغمبر اسلام کے خاکے بھی شائع کر چکا ہے جسے مسلمان توہین تصور کرتے ہیں۔
بدھ کو بھی اس جریدے نے گزشتہ ہفتے کے ہونے والے حملے کے بعد اپنا پہلا شمارہ جاری کیا جس کے سرورق پر پیغمبر اسلام کا خاکہ شائع کیا گیا ہے۔ اس پر یہ بھی درج تھا کہ "سب کو معاف کیا"۔
اپنے ایک وڈیو پیغام میں خود کو جزیرہ نما عرب شاخ کا سرکردہ رہنما نصر الانسی کے نام سے متعارف کروانے والے نے کہا کہ اس کے گروپ نے چارلی ایبڈو پر حملے کی منصوبہ بندی کی اور مالی وسائل فراہم کیے۔ اس حملے میں 12 افراد مارے گئے تھے۔
اس نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ اس ہدف کا تعین تنظیم کی قیادت نے کیا " اور اس کا منصوبہ بنایا اور مالی وسائل فراہم کیے۔
نصر الانسی نے وضاحت کیے بغیر کہا کہ اس حملے پر "عملدرآمد" القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کے حکم پر کیا گیا جنہوں نے مغرب میں بسنے والے مسلمانوں سے پہلے ہی مطالبہ کر رکھا ہے کہ "وہ جس طرح سے بھی ہو یہ کارروائی کریں۔"
فوری طور پر اس وڈیو کے مصدقہ ہونے کے بارے میں کوئی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
ادھر بدھ کو جریدے نے 30 لاکھ کاپیاں شائع کی ہیں جب کہ اس سے قبل اس کی عمومی اشاعت 60 ہزار ہوا کرتی ہے۔
منگل کو جریدے کے مدیر اعلیٰ نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ اس شمارے کی فروخت دو ہفتوں تک جاری رہے گی جب کہ آن لائن یہ انگلش، اسپینش اور عربی کے علاوہ فرنچ میں بھی دستیاب ہو گا۔
گزشتہ بدھ کو پیرس میں 'چارلی ایبڈو' کے دفتر پر شدت پسندوں نے حملہ کر کے 12 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ فرار ہونے والے دو مشتبہ حملہ آوروں کو بعد ازاں پولیس نے ایک کارروائی میں ہلاک کردیا تھا۔
اس حملے میں مرنے والے تین پولیس اہلکاروں کی یاد میں منگل کو پیرس میں ان کے رشتے داروں اور ساتھی اہلکاروں نے شرکت کی۔
صدر فرانسواں اولاں بھی اس موقع پر موجود تھے جنہوں نے مرنے والے پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے لیے بعد از مرگ شجاعت کے ایک اعلیٰ ایوارڈ سے نوازنے کا اعلان کیا۔