فرانس میں حکام نے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ ہفتے پیرس میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کا مبینہ منصوبہ ساز مارا گیا ہے۔
پراسیکیوٹر کے دفتر نے کہا ہے کہ مبینہ منصوبہ ساز عبدالحمید اباعود کی گولیوں سے چھلنی لاش پیرس کے قریب اس عمارت کے ایک کمرے سے برآمد ہوئی جس پر گزشتہ روز پولیس نے چھاپا مارا تھا اور مشتبہ دہشت گردوں سے اس کا فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا تھا۔
اباعود کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ 27 یا 28 سال کی عمر کا ہے وہ مراکشی نژاد اور بیلجیئم کا شہری تھا۔ لاش کی شناخت اس کی انگلیوں کے نشانات سے کی گئی۔
پیرس کے شمال میں واقع سینٹ ڈینس میں پولیس آپریشن یہ اطلاع ملنے پر کیا گیا تھا کہ پیرس حملوں کا مبینہ منصوبہ ساز عبدالحمید ابوعود یہاں موجود ہے۔ اس سے قبل خیال تھا کہ وہ شام میں ہے۔ گزشتہ جمعے پیرس میں ہونے والے حملوں میں 129 افراد ہلاک جبکہ 300 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
پراسیکیوٹر نے بدھ کو دیر گئے نامہ نگاروں سے کو بتایا تھا کہ ’’میں آپ کو مرنے والوں کی حتمی تعداد اور شناخت کے بارے میں نہیں بتا سکتا مگر کم از کم دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔‘‘
یہاں سے کم ازکم آٹھ آفراد کو حراست میں بھی لیا گیا تھا۔
قبل ازیں انہوں نے مشتبہ منصوبہ ساز اور مشتبہ حملہ آور کے بارے میں کہا کہ ’’میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ابو عود اور صالح عبدالسلام حراست میں لیے جانے والے افراد میں شامل نہیں۔‘‘
خیال ہے کہ صالح عبدالسلام براہ راست حملوں میں ملوث تھا۔ فرانس اور بیلجیئم نے صالح عبدالسلام کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق وہ ہفتے کی صبح کار کے ذریعے بیلجیئم فرار ہو گیا تھا۔
’’عمارت کے ملبے میں ہمیں ایک لاش ملی ہے جس پر شدید چوٹوں کے نشانات ہیں۔ اس کی حالت ایسی ہے کہ ہم ابھی اس کی شناخت نہیں کر سکے۔‘‘
بدھ کو ہونے والے آپریشن کے دوران ایک عورت نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔
پولیس نے تیسری منزل پر واقع اپارٹمنٹ پر چھاپے کے دوران پانچ ہزار گولیاں چلائیں جس سے پہنچنے والے نقصان سے کچھ جگہوں پر عمارت کے گرنے کا خطرے ہے اور اسی بنا پر تحقیقات سست روی کا شکار ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحقیق کار سینٹ ڈینس میں ایک اپارٹمنٹ پر چھاپے کے دوران حراست میں لیے گئے تین افراد کی شناخت نہیں کر سکے۔ اس چھاپے کے دوران کل ملا کر سات افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
تاہم ’گارڈین‘ اور ’واشنگٹن پوسٹ‘ سمیت کچھ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے ذرائع کے حوالے سے کہا تھا کہ اس دوران مرنے والا ایک شخص ابو عود ہی تھا۔