امریکہ نے سات ایرانی باشندوں پر الزام عائد کیا ہے کہ انھوں نے اپنی حکومت کی ایما پر درجنوں امریکی مالیاتی اداروں کے انٹرنیٹ نظام کو نقصان پہنچانے کے لیے کمپیوٹر ہیکنگ کی۔
امریکی اٹارنی جنرل لوریٹا لنچ کا کہنا تھا کہ ایران میں واقع دو کمپیوٹر کمپنیوں میں تعینات ہیکرز تہران بشمول پاسداران انقلاب کے لیے کام کرتے تھے۔
ان کے بقول سات تجربہ کار ہیکرز نے 2011ء سے 2013ء کے دوران سائبر حملوں کی مربوط مہم شروع کی جس میں بینکوں بشمول نیویارک میں موجود بعض بڑے امریکی بینکوں کے نظام پر ایسے حملے تھے جن سے ان کی ویب سائٹس پر انٹرنیٹ ٹریفک میں بے پناہ اضافہ کیا جانا، ان کے سرورز کو ناکارہ بنانا اور کھاتہ داروں کی اپنے کھاتوں تک رسائی کو روکنا شامل تھا۔
لوریٹا لنچ نے کہا کہ اس سائبر سرگرمی سے "جے پی مورگن، چیز اور بینک آف امریکہ" سمیت دیگر بینکوں کو اپنی ویب سائٹس کی درستگی کی مد میں "کروڑوں ڈالر کا نقصان" اٹھانا پڑا۔
امریکہ نے ان ایرانیوں میں سے ایک پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ اس نے نیویارک کے مضافات میں آبپاشی کے لیے بنے ایک چھوٹے ڈیم کے کنٹرول سسٹم کو ہیک کیا لیکن اس وقت مرمت کے کام کی وجہ سے یہ سائبر مداخلت کارگر ثابت نہیں ہوسکی۔
اٹارنی جنرل لوریٹا لنچ نے مالیاتی اداروں پر ان حملوں کو "متواتر، منظم اور بڑے پیمانے پر" کیے گئے حملے قرار دیا۔
"یہ معاملہ ہماری قومی سلامتی کو درپیش سائبر حملوں کے خطرے کے بارے میں ایک یاد دہانی ہے۔ اور ہم باور کرتے ہیں کہ یہ صرف امریکہ کی آزاد منڈی کے آن لائن نظام کو نقصان پہنچانے اور اس کی ساکھ خراب کرنے کی غرض سے کیے گئے۔"
جن افراد پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے نہ تو وہ زیر حراست ہیں اور نہ ہی یہ واضح ہے کہ آیا تہران انھیں امریکہ کے حوالے کرے گا یا نہیں۔