بلوچستان کی انتظامیہ کا کہنا ہے سیکیورٹی فورسز نے پشین کے علاقے میں ایک کارروائی کے دوران ایک کالعدم گروپ کے پانچ عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا ۔
سیکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ پانچوں افراد ایک مکان میں چھپے ہوئے تھے۔ منگل کو علی الصبح مکان کو گھیرے میں لینے کے بعد فرنٹیر کور اوردیگر اداروں کے اہلکاروں نے مسلح افراد کو خود کو اُن کے حوالے کرنے کو کہا جس کے جواب میں مسلح افراد نے ایف سی کے اہلکاروں پر فائرنگ شروع کردی جس سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دو اہلکار زخمی ہو گئے ۔ جوابی فائرنگ سے پانچوں افراد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے ، جن کی لاشیں پہلے پشین اور بعد کو ئٹہ کے سول اسپتال میں شناخت کےلئے رکھ دی گئی ہیں ۔
عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ کا سلسلہ دو گھنٹے سے زیادہ دیر تک جاری رہا ۔ ڈی سی پشین طارق الرحمان نے وائس اف امر یکہ کو بتایا کہ ہلاک کئے جانے والے دہشت گردوں کی شناخت کےلئے نادرا حکام سے رابطہ اور ڈی این اے ٹیسٹ کےلئے نمونے بھیجوادئیے گئے ہیں ۔
صوبائی وزیر داخلہ میر سر فراز بگٹی نے ایک پر یس کانفرنس میں میڈیا کو بتایا کہ ہلاک کئے جانے والے پانچو ں افراد گزشتہ 8 اگست کو وکلاءپر سو ل اسپتال میں خودکش حملے سمیت کو ئٹہ شہر میں دہشت گردی اور فرقہ ورانہ واقعات میں ملو ث تھے ۔
ان کا کہنا تھا کہ جو دہشت گرد مارے گئے ہیں ان میں سب سے زیادہ اہم نام جہانگیر بادینی ہے عرف محمد ، عر ف بزرگ، عرف امیر صاحب، کا ہے ۔ یہ ایک کالعدم تنظیم کا سر براہ ہے اور 8 اگست کے حملے کا یہ ماسٹر مائنڈ تھا ۔ اس نے خود بلال انور کاسی ، سابق صدر بلوچستان بار ایسی ایسوسی ایشن کو شہید کیا تھا ۔
اُدھر ضلع سبی میں پانچ افراد کی لاشوں کو ایک مقامی امدادی ادارے کے توسط سے مقامی قبر ستان میں امانتاً سُپر د خاک کردیاگیا۔ ادارے کے سر براہ عُبید اللہ رند نے وی او اے کو بتایا کہ ان تمام افراد کو چند روز پہلے ضلع سبی کے علاقوں کھلگری دامن اور تلی میں فرنٹیرکور بلوچستان کے ایک اپر یشن میں مار دیاگیا تھا۔ ، فرنٹیر کور بلوچستان کے تر جمان نے ان افراد کا تعلق کالعدم بلوچ لبریشن آرمی ، بی ایل اے ، سے بتایا تھا ۔
انسانی حقوق کمیشن اف پاکستان بلوچستان چیپٹر کے سربراہ طاہر حسین نے صوبے کے مختلف علاقوں میں اپر یشن کے دوران اس طرح کی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کیاہے ۔