بھارت کے وزیر دفاع ارون جیٹلی نے کہا ہے کہ ’’ان کی حکومت نے پاکستان کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے۔ لیکن، اس کے جواب میں پاکستان نے سرحد پار کی دہشت گردی کی اور امن بات چیت کے لیے ضروری ماحول کو کامیابی کے ساتھ بگاڑ دیا‘‘۔
وہ مرکز کی مودی حکومت کے تین سال مکمل ہونے پر ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
انھوں نے کہا کہ ’’وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی تقریبِ حلف برداری میں پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کو مدعو کیا اور ان کے یوم پیدائش پر لاہور کا اچانک دورہ بھی کیا۔ لیکن، اس کے جواب میں پٹھان کوٹ اور اڑی پر حملے کیے گئے اور دو بھارتی جوانوں کے سر قلم کیے گئے‘‘۔
نئی دہلی کے زیر انتظام کشمیر کی صورت حال کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’’وہاں حالات اتنے ابتر نہیں، جتنے بتائے جا رہے ہیں‘‘۔ انھوں نے صحافیوں کو مشورہ دیا کہ وہ وادی کا دورہ کرکے حالات کا بذات خود مشاہدہ کریں۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’’صورت حال کہیں بہتر ہے‘‘۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم نے وہاں تین روزہ ’جی ایس ٹی‘ اجلاس کیا۔ بعض علاقوں میں کشیدگی تھی، لیکن سرینگر معمول کے مطابق تھا‘‘۔
ایک سینئر تجزیہ کار اور انسانی حقوق کے کارکن، جان دیال نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان بھی دہشت گردی کا شکار ہے۔ اس کے ساتھ بھارت کو مذاکرات کرنے چاہئیں۔ اگر جنگ بھی ہو تب بھی ہاٹ لائن پر، سفید جھنڈے کے نیچے یا کسی بھی طرح بات چیت کا ایک سلسلہ جاری رہتا ہے۔ آج کھلی جنگ نہیں ہے۔ ہم کو سفارتی اور دیگر سطحوں پر پاکستان کے ساتھ بات چیت جاری رکھنی چاہیے‘‘۔
وادی کشمیر کے بارے میں انھوں نے کہا کہ ’’وہاں پر ابھی بھی فساد ہے۔ لوگوں میں غصہ ہے۔ شانتی اور امن کا دور پوری طرح نہیں آیا ہے۔ لہٰذا، یہ کہنا کہ وادی میں خاص طور پر امن کی بنسری بج رہی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ حقیقت سے پرے بات ہے۔ اگر امن کی بنسری بج رہی ہے تو جیپ کے آگے کسی لڑکے کو باندھ کر گھومنے کا کیا مطلب ہے‘‘۔ جان دیال نے مسئلہٴ کشمیر کے حل کے لیے تمام فریقوں سے مذاکرات پر زور دیا۔
ایک سینئر کانگریسی لیڈر، منی شنکر ایر نے بھی، جو کہ وادی کا دورہ کرکے ابھی لوٹے ہیں، علیحدگی پسند رہنماؤں سمیت تمام فریقوں سے مذاکرات پر زور دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کشمیریوں کے دل و دماغ جیتنے کے لیے بات چیت ہی واحد راستہ ہے۔
جہاں تک پاکستان پر بھارت کے الزام کا تعلق ہے تو وہ پہلے بھی ایسے الزامات عاید کرتا رہا ہے اور پاکستان ان کی تردید کرتا رہا ہے۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ امن مذاکرات کرنا اور بھارت سمیت تمام ہمسایہ ملکوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتا ہے۔ وہ بھارتی جوانوں کے سر قلم کرنے اور پٹھان کوٹ اور اڑی میں حملوں میں شامل ہونے کے الزام کی بھی تردید کرتا ہے اور بھارت پر پاکستان کے اندر دہشت گردی کو ہوا دینے کا الزام عاید کرتا ہے۔