بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کے جوہری ہتھیاروں سے اب خوفزدہ نہیں رہا۔
اُنہوں نے اتوار کے روز پاکستان کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان یاد رکھے کہ بھارت کے جوہری ہتھیار دیوالی کے پٹاخے نہیں ہیں۔
بھارتی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارت نے فروری میں پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ اگر پاکستان میں گرفتار ہونے والے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو کوئی نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو پاکستان کو اس کے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
پاکستان اور بھارت کی فضائیہ کے درمیان جہازوں کی ایک مڈبھیڑ میں پاکستان نے بھارت کا ایک مگ۔21 طیارہ مار گرایا گیا تھا اور مذکورہ بھارتی پائلٹ کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ تاہم پاکستانی حکومت نے بھارتی پائلٹ کو جلد واپس بھجوا دیا تھا۔
بھارتی وزیر اعظم مودی کا کہنا تھا کہ پاکستان آئے روز یہ کہتا رہا ہے کہ اُس کے پاس جوہری ہتھیار ہیں۔ اُنہوں نے راجستھان کے شہر بارمر میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سوال کیا کہ اگر پاکستان کے پاس جوہری ہتھیار ہیں تو کیا بھارت کے جوہری ہتھیار محض دیوالی کے پٹاخے ہیں؟
مودی نے کہا کہ بھارت نے 1971 میں مسئلہ کشمیر ’حل کرنے‘ کا موقع گنوا دیا اور اُس وقت کی کانگریس حکومت نے 1972 میں عالمی دباؤ کے تحت پاکستان کے ساتھ شملہ معاہدہ طے کرتے ہوئے پاکستان کے 90,000 جنگی قیدیوں کو رہا کر دیا اور یوں مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ کے لیے حل کرنے کا سنہری موقع گنوا دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ اُس وقت بھارت کے ہاتھ میں ترپ کا پتا تھا لیکن کانگریس حکومت نے یہ شاندار موقع مذاکرات کی میز پر کھو دیا۔
بھارتی وزیر اعظم مودی نے کہا کہ 26 فروری کو پلوامہ حملے کے بعد خود امریکہ نے کہا تھا کہ بھارت نے پاکستان پر حملہ کرنے کے لئے 12 میزائل تیار کر رکھے ہیں اور اگر بھارت نے حملہ کر دیا تو حالات بے قابو ہو جائیں گے۔ تاہم پاکستان نے بھارتی پائلٹ کو فوراً رہا کر دیا۔
تاہم گجرات میں کانگریس کے ترجمان منیش دوشی کا کہنا تھا کہ یہ سمجھنا کہ بھارتی پائلٹ کو مودی کی دھمکی کے باعث رہا کیا گیا تو یہ وزیر اعظم مودی کی طرف سے بہت بڑا جھوٹ ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر ایسے پروٹوکول موجود ہیں جن کی وجہ سے پاکستان کو بھارتی پائلٹ واپس بھجوانا ہی تھا اور نریندر مودی اتنا بڑا جھوٹ بولتے ہوئے نہ صرف بین الاقوامی ضابطوں کا مذاق اُڑا رہے ہیں بلکہ وہ عوام کے سامنے بھارتی اقدار کو بھی رسوا کر رہے ہیں۔
جوہری ہتھیاروں کے حامل جنوبی ایشیا کے ان دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات 14 فروری کو اس وقت تاریخ کی بدترین سطح پر پہنچ گئے جب بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ایک خود کش حملے میں بھارتی فوج کے 40 اہل کار ہلاک ہو گئے۔
بھارتی حکومت نے اس حملے کے لیے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرایا اور بھارتی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے بین الاقوامی سرحد عبور کرتے ہوئے پاکستان کے شہر بالاکوٹ میں فضائی کارروائی کی اور یہ دعویٰ کیا کہ اُس نے وہاں موجود کالعدم تنظیم جیش محمد کے تربیتی اڈے کو نشانہ بنا کر 300 سے 400 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔
تاہم پاکستان نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ وہاں جیش محمد کا کوئی اڈا موجود تھا یا پھر اس حملے میں کسی بھی قسم کا کوئی جانی یا مالی نقصان ہوا تھا۔ اس حملے کے جواب میں پاکستانی فضائیہ کے جیٹ طیاروں نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بھارتی افواج کی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔
لڑاکا طیاروں کی اس لڑائی میں پاکستانی جہازوں نے بھارت کا ایک مگ۔21 طیارہ مار گرایا تھا اور اس کے پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کر لیا تھا۔ تاہم پاکستان نے جلد ہی بھارتی پائلٹ کو واپس بھجوا دیا جس سے حالات مزید خراب ہونے سے بچ گئے۔
بھارت میں گزشتہ منگل سے عام انتخابات میں مرحلہ وار ووٹنگ کا سلسلہ جاری ہے اور بھارتی انتخابات میں پلوامہ حملے کے حوالے سے قومی سلامتی کا موضوع حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی انتخابی مہم میں نمایاں رہا ہے۔