ایسا لگتا ہے کہ عراق سے متعلق ایران کی 40 برس پرانی پالیسی میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ عراقی مظاہرین نے ایران کے رہبر اعلیٰ، آیت اللہ خامنہ اِی کی شبیہ کو نذر آتش کیا اور کربلہ میں ایران کے قونصل خانے کو آگ لگا دی۔
بغداد اور ملک کے دیگر علاقوں میں عراقی مظاہرین نے ملک میں ایرانی شیعہ پراکسی ملیشیاؤں کے خلاف نعرے بلند کیے، جبکہ ایران کے تسلط کی علامتوں کو نذر آتش کیا، جن میں ایران کے رہبر اعلیٰ اور ایران کے اعلیٰ علاقائی کمانڈر، جنرل قاسم سلیمانی شامل ہیں۔
گزشتہ ہفتے، ایران نے اپنے شہریوں کو چوکنا کیا تھا کہ وہ عراق کے سفر سے احتراز کریں خاص طور پر ایسے وقت میں جب احتجاجی مظاہرے نجف اور کربلہ میں ملک کی متبرک شیعہ زیارات کی جانب پھیل چکے ہیں۔
اتوار کے روز نوجوان عراقی مظاہرین کی ٹولیوں نے شیعہ مسلک کے متبرک شہر کربلہ میں واقع ایرانی قونصل خانے کے کچھ حصوں کو آگ لگا دی، جبکہ عراقی پرچم بردار نوجوان عمارت کی بیرونی دیواروں کے پاس کھڑے ہو کر رقص کر رہے تھے۔
ساتھ ہی، مظاہرین نے متعدد شہروں میں ایران کے حامی ملیشیا گروہوں کی جماعتوں کے دفاتر کو نذر آتش کیا اور احتجاج کرنے والوں نے ایران اور اس کے کارندوں کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔
آیت اللہ خامنہ اِی نے پچھلے ہفتے بیان دیا تھا جس کے نتیجے میں متعدد عراقی طیش میں آئے، جب انھوں نے عراق اور لبنان میں احتجاجی مظاہروں کا الزام غیر ملکی حکومتوں پر لگایا۔
انھوں نے کہا کہ ’’امریکہ اور چند مغربی ملک اور خلیج کی ریاستیں (عراق اور لبنان میں) مظاہروں اور افراتفری پیدا کرنے کی خفیہ حمایت اور اس کی مالی معاونت کر رہے ہیں‘‘۔
نماز جمعہ میں امام سید علی صفی نے عراق کے چوٹی کے شیعہ رہنما، آیت اللہ علی سیستانی کے حوالے سے عراقیوں سے کہا کہ بیرون ملک کی کوئی بھی طاقت انہیں یہ نہیں کہہ سکتی کہ انھیں کیا کرنا ہے۔ صفی نے زور دے کر کہا کہ ’’کوئی فرد، گروپ، دھڑا، یا علاقائی یا بین الاقوامی طاقت عراقی عوام کی مرضی کو ہائی جیک نہیں کر سکتی اور ان پر اپنی مرضی مسلط نہیں کر سکتی ہے‘‘۔
ایک شوقیہ وڈیو ریکارڈنگ میں دکھایا گیا ہے کہ مظاہرین سپر مارکیٹوں کے چھجوں سے ایرانی مصنوعات نکال کر نیچے پھینک رہے ہیں، جبکہ سوشل میڈیا کے گروپ عراقیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ایرانی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔
عراق ایرانی مصنوعات کا اہم صارف ہے۔ سال 2018ء میں دونوں ملکوں کے مابین 13 ارب ڈالر مالیت کی تجارت ہوئی تھی۔
چند ماہ قبل دورہ بغداد کے دوران ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا تھا کہ انہیں توقع ہے کہ 2019ء میں تجارت فروغ پا کر 20 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔