رسائی کے لنکس

کرونا کا علاج، صحت یاب ہونے والے شخص کے خون کے پلازمہ کا استعمال؟


ڈاکٹر طاہر شمسی (فائل)
ڈاکٹر طاہر شمسی (فائل)

خون کے امراض کے پاکستانی ماہر ڈاکٹر طاہر شمسی نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ کرونا وائرس کے مرض کے علاج کے لیے Passive Immunization کا طریقہ استعمال کیا جائے، جس میں اس مرض سے صحتیاب ہونے والے شخص کے خون سے پلازمہ نکال کر بیمار شخص میں انجکٹ کر دیا جاتا ہے۔

اس عمل سے بیمار شخص کی immunity یا قوت دفاع میں اضافہ ہوتا ہے اور صحتیاب ہونے والے شخص کے پلازمہ میں موجود anti-bodies بیمار شخص کے جسم میں داخل ہو کر کرونا کے خلاف دفاع کا مضبوط نظام قائم کرتے ہیں جس سے وائرس غیر فعال ہو جاتا ہے اور اسکا multiplication یعنی تقسیم ہو کر بڑھنے کا عمل رک جاتا ہے۔

ڈاکٹر طاہر شمسی کی اس تجویز پر حکومت کی جانب سےحتمی فیصلے کی مجاز Drug Regulatory Authorty ہے، جس کا اجلاس ممکنہ طور پر پیر کو ہونا ہے۔

ڈاکٹر شمسی نے 'وائس آف امریکہ' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس کی منظوری دے دی جاتی ہے تو پھر پنجاب اور سندھ میں اس کے تین تین اور خیبر پختونخواہ میں دو اور بلوچستان میں ایک سینٹر قائم کرکے علاج کا سلسلہ شروع کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں تو یہ شروع ہو جائے گا، کیونکہ وہاں پہلے سے ہر چیز موجود ہے۔ لیکن، بقیہ جگہوں پر سیٹ کرنے میں کچھ وقت لگے گا اور کچھ مشینیں وغیرہ بھی منگوانی پڑیں گی۔

اس طریقے کو سمجھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس طریقہ کار کے تحت بنی بنائی immunity یا دفاعی نظام بیمار شخص کے جسم میں داخل کردیا جاتا ہے جو وائرس کے خلاف دفاعی نظام قائم کرکے اسے تباہ کر دیتا ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ یہ پلازمہ کس طرح حاصل کیا جاتا ہے اور یہ ہوتی کیا چیز ہے، ڈاکٹر شمسی نے کہا کہ انسانی خون کے رقیق حصے کو پلازمہ کہتے ہی، جسے صحتیاب ہونے والے شخص کے جسم سے ایک مشین کے ذریعے نکالا جاتا ہے۔ اسکے ہاتھ میں کہنی کے قریب ایک نس سے یہ مشین خون میں سے پلازمہ الگ کرکے اسکو جمع کرتی ہے اور خون بدن میں واپس ڈال دیتی ہے۔ اور انہوں نے کہا کہ اس پلازمہ کو اسٹور کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کوئی نیا طریقہ نہیں ہے۔ جب Ebola وائرس کی وبا آئی تھی اسوقت بھی صحت کے عالمی ادارے WHO نے اسے recommend کیا تھا۔
اس سوال کی جواب میں کہ چین کے کرونا وائرس اور پاکستان کے کرونا وائرس کی ہئیت میں کوئی فرق ہے؟ انہوں نے کہا کہ Tests کے مطابق، ان میں نناوے اعشاریہ سات فیصد مماثلت ہے۔

جب پوچھا گیا کہ انکے خیال میں پاکستان میں اس وبا پر کب تک قابو پایا جا سکے گا، تو انہوں نے کہا کہ جو Trends یا رجحانات سامنے آئے ہیں ان کے مطابق، اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ڈیڑھ سے دو مہینے میں یہ peak یا عروج پر پہنچے گا، جس کے بعد تنزلی شروع ہو گی اور پوری طرح کنٹرول میں آتے آتے کوئی دو مہینے اور لگ جائیں گے اور انہوں نے کہا کہ کم و بیش اتنا ہی وقت چین کو بھی اس وبا پر قابو پانے میں لگا تھا۔

XS
SM
MD
LG