ایران نے کہا ہے کہ اگر اسے خلیجِ فارس میں موجود امریکی جنگی جہازوں سے کوئی خطرہ محسوس ہوا تو وہ انہیں نشانہ بنانے میں دیر نہیں کرے گا۔
یہ بات ایران کی مسلح افواج 'پاسدارانِ انقلاب' کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی نے سرکاری ٹی وی پر کہی ہے۔
جمعرات کو سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل سلامی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایرانی بحریہ کو خلیجِ فارس میں موجود امریکہ کے ہر اس "دہشت گرد" جہاز کو تباہ کرنے کا حکم دیا ہے جو ایران کے فوجی اور غیر فوجی جہازوں کے لیے خطرہ بن رہا ہو۔
ان کے بقول خلیجِ فارس کی سلامتی ایران کی اسٹریٹجک ترجیحات میں شامل ہے اور ایران خطے کی صورتِ حال سے کسی صورت لاتعلق نہیں رہ سکتا۔
جنرل سلامی کا مزید کہنا تھا کہ وہ امریکہ کو بتانا چاہتے ہیں کہ ایران اپنی قومی سلامتی، بحری سرحدوں اور شپنگ کے تحفظ کے معاملے پر سنجیدہ ہے اور کسی بھی تخریب کاری کا پوری شدت سے جواب دے گا۔
ایرانی جنرل کی یہ دھمکی امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس انتباہ کے بعد سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے ایران سے خلیجِ فارس میں امریکی جہازوں کو ہراساں کرنے سے باز رہنے کا کہا تھا۔
صدر ٹرمپ نے بدھ کو کہا تھا کہ انہوں نے امریکی بحریہ کو ایران کے کسی بھی ایسے جہاز کو نشانہ بنانے کی ہدایت کی ہے جو امریکی جنگی جہازوں کو ہراساں کرنے کی کوشش کرے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی فوج نے کہا تھا کہ پاسدارانِ انقلاب کی 11 کشتیاں خلیج میں موجود امریکی بحریہ اور کوسٹ گارڈز کے جہازوں کے بہت نزدیک آگئی تھیں۔
امریکی فوج نے ایرانی بحریہ کی اس حرکت کو "خطرناک اور اشتعال انگیز" قرار دیا تھا۔ البتہ ایران نے واقعے کا ذمہ دار امریکہ کو ٹھیرایا تھا۔
جمعرات کو ایران کی وزارتِ خارجہ نے تہران میں تعینات سوئٹزرلینڈ کے سفیر کو طلب کرکے واقعے پر احتجاج بھی کیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ اور ایران کے درمیان براہِ راست سفارتی تعلقات نہ ہونے کی وجہ سے دونوں ممالک اپنے اپنے دارالحکومتوں میں موجود سوئٹزرلینڈ کے سفارت خانوں کے ذریعے باہم رابطہ کرتے ہیں۔