امریکہ کی ایک اہم سافٹ ویئر کمپنی مائیکروسافٹ نے کہا ہے کہ روس، چین اور ایران سے تعلق رکھنے والے ہیکرز امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے حریف صدارتی امیدوار جو بائیڈن سے تعلق رکھنے والے افراد کی جاسوسی کی کوشش کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق جو بائیڈن کی صدارتی مہم کی ایڈوائزری فرمز (مشاورتی اداروں) کو مائیکروسافٹ نے خبردار کیا ہے کہ جن ہیکرز نے 2016 میں امریکی انتخابات کے دوران ہیکنگ کی تھی۔ وہ اب دوبارہ متحرک ہو گئے ہیں۔
'رائٹرز' کے مطابق مائیکروسافٹ کے دعوے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن کے مشیر دنیا بھر میں 'ڈیجیٹل جاسوسوں' کے نشانے پر ہیں۔
مائیکروسافٹ کی کسٹمر سیکیورٹی کے نائب صدر ٹام برٹ نے کہا ہے کہ جس گروپ پر 2016 میں ہلری کلنٹن کی ای میلز ہیک کرنے کا الزام ہے، اس کا تعلق روسی ملٹری انٹیلی جنس سے بتایا جاتا ہے۔ اور اسے 'فینسی بئیر' کا نام دیا جاتا ہے۔
ان کے بقول یہ گروپ گزشتہ ایک برس سے ری پبلکن پارٹی اور ڈیموکریٹک پارٹی کے سیاسی مشیروں، ان کے تشہیری اداروں اور تھنک ٹینکس کے اکاؤنٹس ہیک کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ٹام برٹ نے مزید کہا کہ چین کے ہیکرز ایسے افراد پر سائبر حملے کر رہے ہیں جو امریکی صدارتی انتخاب میں امیدواروں کی مہمات میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مائیکروسافٹ نے جن ایرانی ہیکرز کی پہلے سے نشاندہی کی تھی وہ ٹرمپ انتظامیہ کے حکام اور ان کی انتخابی مہم کے ارکان پر سائبر حملے کر رہے ہیں۔
مائیکروسافٹ نے ان سیاسی مشیروں کے نام نہیں بتائے جن کے اکاؤنٹ ہیک کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
مائیکروسافٹ کے ایک اعلیٰ عہدے دار ٹام برٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ چین کے ہیکرز کے جو بائیڈن کے ساتھیوں اور ایران کے جاسوسوں کے ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے ارکان پر سائبر حملے ناکام ہو گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا 2020 کی صدارتی انتخابی پر غیر ملکی ہیکرز کے حملے اسی طرح بڑھ گئے ہیں جیسا کہ خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔
امریکہ کے ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کے اعلیٰ عہدیدار کرسٹوفر کریبز نے 'رائٹرز' سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ مائیکروسافٹ کی جانب سے انتباہ، امریکی انٹیلی جنس کی ان رپورٹس سے مماثلت رکھتا ہے جن میں روس، چین اور ایران کے ہیکرز کے انتخابات پر حملوں کے بارے میں خبردار کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات اہم ہے کہ جن لوگوں پر سائبر حملے ہو رہے ہیں ان کا ووٹنگ کے نظام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ابھی تک ایسی کوئی اطلاع نہیں ہے جس سے الیکشن کے نظام کے متاثر ہونے کی نشاندہی ہوتی ہو۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن کی انتخابی مہم کی انتظامیہ نے ان سائبر حملوں کا علم ہونے کی تصدیق کی ہے۔
دوسری جانب روسی سفارت خانے کے پریس سیکرٹری نکولائی لاخنونن نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی انتخابات میں روس کی مداخلت کی باتیں کئی برس سے ہو رہی ہیں۔ مگر اس سلسلے میں کوئی ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کیے گئے۔
اسی طرح ایران کے اقوامِ متحدہ میں مشن کے ترجمان علی رضا میر یوسفی کا کہنا تھا کہ یہ سوچنا بھی کہ ایران اس قسم کی ہیکنگ کروائے گا، بعید از قیاس ہے۔
'رائٹرز' کے مطابق امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں چینی سفارت خانے نے اس حوالےسے سوالات کے جوابات نہیں دیے۔ لیکن بیجنگ اس سے پہلے ہیکنک کے الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔