امریکی میڈیا میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق روسی ہیکروں نے مبینہ طور پر وائٹ ہاؤس کی سائبر سکیورٹی کے نظام میں داخل ہو کر صدر براک اوباما کی کچھ غیر حساس ای میلز پڑھ لی تھیں۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ہیکر امریکی وزارت خارجہ کے غیر حساس سائبر نظام تک پہنچ گئے تھے، تاہم بظاہر وہ انتہائی محفوظ نظام تک رسائی نہ پا سکے جو صدر کے اس بلیک بیری سے جاری ہونے والے پیغامات کو کنڑول کرتے ہیں جو ہر وقت یا تو صدر یا ان کے کسی معاون کے پاس ہوتا ہے۔
تاہم رپورٹ کے مطابق ہیکروں نے وائٹ ہاؤس میں کام کرنے والے افراد کی ای میلز آرکائیو ریکارڈ تک رسائی کر لی تھی جن کے ساتھ صدر معمول کے مطابق رابطہ رکھتے ہیں۔ ان (افراد کے) اکاؤنٹ کے ذریعے ہیکر ان ای میلز تک رسائی پہنچے جو صدر نے (دوسروں) کو بھیجی تھیں یا ان کی طرف سے انہیں ملی تھیں۔
وائٹ ہاؤس نے ہیکروں کی طرف سے سائبر نظام کی خلاف ورزی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ گزشتہ سال رونما ہوا۔
کئی (امریکی عہدیدار) دو کمپیوٹروں کو استعمال کرتے ہیں جن میں سے ایک انتہائی محفوظ نیٹ ورک کے ساتھ منسلک ہوتا ہے جبکہ دوسرے کو بیرونی دنیا سے غیر حساس رابطے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
حکام نے ابھی تک یہ نہیں بتایا کہ صدر اوباما کی کتنی ای میلز تک ہیکر پہنچ پائے۔
تاہم حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ غیر حساس نظام میں معمول کے مطابق سفیروں اور سفارت کاروں کے ساتھ رابطوں کی تفصیل سمیت حساس معلومات ہوتی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ غیر حساس نظام میں قانون سازی اور پالیسی سے متعلق معلومات اور بحث کی تفصیل ہوتی ہے۔