چین کی خلائی ایجنسی کے حکام کا کہنا ہے کہ چین کا پہلا خود مختار خلائی مشن آئندہ برس مئی میں مریخ پر پہنچے گا۔
چین کی تیان وین۔ون نامی خلائی گاڑی لونگ مارچ۔فائیو نامی راکٹ کے ذریعے رواں سال جولائی میں جزیرہ ہینان سے مریخ کی جانب روانہ کی گئی تھی۔
چین نے مریخ کی تسخیر کے لیے اپنا پہلا خود مختار خلائی مشن رواں سال جولائی میں روانہ کیا تھا۔ جو کروڑوں کلو میٹر کا فاصلہ طے کر کے مئی 2021 تک مریخ کے مدار میں پہنچے گا۔
قبل ازیں چینی حکام نے کہا تھا کہ یہ لگ بھگ ساڑھے پانچ کروڑ کلو میٹر کا سفر طے کر کے فروری 2021 تک مریخ کے مدار میں داخل ہو گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق چین کی خلائی ایجنسی کے حکام کا کہنا ہے کہ اب یہ مشن اگلے سال فروری کے بجائے مئی میں مریخ کے مدار میں پہنچے گا۔
چینی مشن میں مریخ کے مدار میں چکر لگانے والا خلائی جہاز اور سیارے کی سطح پر اُترنے والی خلائی گاڑی (روور) شامل ہے۔ یہ مشن مریخ کی سطح کے نیچے پانی اور زندگی کے امکانات کا جائزہ لے گا۔
خلائی مشن کی روانگی کے وقت ماہرین کا کہنا تھا کہ فروری میں مدار تک پہنچنے کے بعد اپریل یا مئی میں خلائی گاڑی مریخ کی سطح پر لینڈنگ کی کوشش کرے گی اور اگر سب ٹھیک رہا تو گالف کارٹ سائز کا 240 کلو گرام وزنی روور الگ ہو کر تین ماہ تک مریخ کی سطح پر موجود رہے گا۔
چین کے خبر رساں ادارے کے مطابق مریخ مشن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جولائی میں زمین سے خلا میں بھیجا جانے والا خلائی جہاز مریخ کے شمالی نصف کرہ کے ایک میدان یوٹوپیا پلانیٹیا میں اترے گا۔
امریکہ اور متحدہ عرب امارات بھی رواں برس مریخ کے لیے خلائی مشن روانہ کر چکے ہیں۔ خلائی مشن مریخ کی جانب گامزن ہیں۔ تاہم صرف امریکی خلائی جہاز مریخ پر اترنے کی کوشش کرے گا۔
امریکہ اور سوویت یونین کے بعد چین تیسرا ملک بن ہے جس نے 2003 میں اپنے راکٹ میں کسی انسان کو خلا میں بھیجا ہے۔
ماہرین کے مطابق مریخ میں لینڈنگ بہت مشکل ہے اور 1960 سے لے کر اب تک کئی بار کوشش کے باوجود خلائی مشن ناکامی سے دو چار ہو چکے ہیں۔
تاہم امریکہ کے بعض خلائی مشن مریخ کی سطح پر کامیابی سے اُترنے کے علاوہ سرخ سیارے سے متعلق معلومات بھی فراہم کرتے رہے ہیں۔
اس وقت امریکہ کے تین، یورپ کے دو اور بھارت کی ایک خلائی گاڑی مریخ کے مدار میں سیارے سے متعلق معلومات اکٹھی کرنے کے لیے کوشاں ہے۔