امریکہ اور روس کے درمیان 2013 کے بعد خلائی سلامتی کے پہلے باضابطہ باہمی مذاکرات آئندہ ہفتے ہوں گے۔
یہ مذاکرات امریکہ کی جانب سے اس الزام کے بعد ہو رہے ہیں کہ روس نے اس ماہ سیارہ شکن خلائی ہتھیار کا تجربہ کیا ہے۔
امریکہ کے بین الاقوامی سلامتی اور جوہری عدم پھیلاؤ سے متعلق نائب وزیر خارجہ کرسٹوفر فورڈ نے کہا ہے کہ ان کا ملک خلا میں ذمے دارانہ رویے کا معمول جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور انتہائی استحکام، اعتبار اور بحران کو حل کرنے کے طریقوں کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ خلائی سلامتی کے مذاکرات پیر کو یورپی ملک آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ہوں گے۔
کرسٹوفر فورڈ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روس اور چین نے پہلے ہی خلا کو جنگ کا میدان بنا دیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ امریکی خلائی کمان کے مطابق اس کے پاس شواہد ہیں کہ روس نے سیارہ شکن ہتھیار کا تجربہ 15 جولائی کو کیا۔
امریکی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ روسی دنیا کو پیغام دے رہے ہیں کہ وہ زمین کے مدار میں سیارے تباہ کرنے کے قابل ہیں۔ یہ ان کا پریشان کن، اشتعال انگیز، خطرناک اور احمقانہ اقدام ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ہم اپنا پیغام انھیں سمجھا سکتے ہیں اور دوسرے ملکوں کے لیے خلا میں ذمے دارانہ رویے اور تحمل کا مظاہرہ کرسکتے ہیں، کیونکہ یہ اس طرح کا معاملہ ہے جو مستقبل میں بہت جلدی اور برے طریقے سے قابو سے باہر ہوسکتا ہے۔
انھوں نے یہ بتانے سے انکار کیا کہ مذاکرات میں امریکی وفد کی قیادت کون کرے گا اور کیا 2010 کا وہ معاہدہ ممکنہ طور پر تبدیل کیا جاسکتا ہے جس میں دونوں ملکوں نے استعمال کے لیے تیار جوہری ہتھیاروں کی تعداد 1550 رکھنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
امریکہ کے خصوصی ایلچی مارشل بلنگزلی نے 22 جون کو ویانا میں روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئیری ریابکوف سے انسداد اسلحہ مذاکرات کے بعد صحافیوں کو بتایا تھا کہ مزید بات چیت جولائی کے آخر یا اگست کے آغاز میں ہوسکتی ہے۔