امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاست جارجیا کے الیکشن آفیشل کو فون کر کے اُنہیں صدارتی انتخاب کا نتیجہ بدلنے پر زور دیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے ہفتے کو جارجیا کے الیکشن افسر اور ری پبلکن سیکرٹری آف اسٹیٹ بریڈ ریفنسپرگر کو فون کر کے کہا کہ "میں چاہتا ہوں کہ آپ میرے لیے گیارہ ہزار سات سو اسی ووٹوں کا انتظام کریں تاکہ ہم ریاست میں جیت سکیں۔
یاد رہے کہ ریاست جارجیا میں 1992 کے انتخابات کے بعد پہلی مرتبہ کسی ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار نے کامیابی حاصل کی ہے۔ نو منتخب صدر جو بائیڈن نے جارجیا میں تمام 16 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے تھے۔
امریکی اخبار 'واشنگٹن پوسٹ' نے صدر ٹرمپ اور الیکشن افسر کے درمیان ہونے والی گفتگو کی آڈیو حاصل کر لی ہے اور اتوار کو اس گفتگو کو شائع بھی کیا ہے۔
ایک گھنٹہ طویل ہونے والی گفتگو کے دوران صدر ٹرمپ نے بریڈ ریفنسپرگر پر حملے کیے اور انہوں نے ریاست میں تین مختلف مقامات پر ووٹوں کی گنتی کی درستگی پر اعتراض اٹھایا۔
جارجیا کے الیکشن حکام سے ہونے والی گفتگو سے متعلق صدر ٹرمپ نے اتوار کو ایک ٹوئٹ میں کہا کہ انہوں نے بریڈ ریفنسپرگر سے فلٹن کاؤنٹی میں ہونے والے ووٹنگ فراڈ پر بات کی تھی۔
صدر ٹرمپ کے بقول بریڈ اُن کے سوالات کے جواب نہیں دے سکے اور ان کے پاس مردہ لوگوں کے ووٹ ڈالنے، غلط بیلٹنگ اور خفیہ بیلٹ کی جعل سازی سے متعلق کوئی جواب نہیں تھا۔
صدر ٹرمپ کی ٹوئٹ کے بعد بریڈ ریفنسپرگر نے اپنی جوابی ٹوئٹ میں کہا کہ " قابلِ احترام صدر ٹرمپ آپ جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ درست نہیں۔ جلد حقیقت سامنے آ جائے گی۔"
یاد رہے کہ ریاست جارجیا میں 1992 کے انتخابات کے بعد پہلی مرتبہ کسی ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار نے کامیابی حاصل کی ہے۔
نو منتخب صدر جو بائیڈن نے جارجیا میں پاپولر ووٹ حاصل کرتے ہوئے تمام 16 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے تھے۔
تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں جو بائیڈن نے مجموعی طور پر 306 اور صدر ٹرمپ نے 232 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے ہیں۔
اگر ریاست جارجیا کے 16 الیکٹورل ووٹ صدر ٹرمپ کو مل بھی جائیں تو ان کے مقابلے میں بائیڈن کے الیکٹورل ووٹ کی تعداد ملک کا صدر بننے کے لیے درکار مطلوبہ تعداد 270 سے زیادہ ہے۔
صدر ٹرمپ انتخابات میں مسلسل دھاندلی کے الزامات عائد کر رہے ہیں اور نو منتخب امریکی صدر جوبائیڈن 20 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کی تیاری میں مصروف ہیں۔