رسائی کے لنکس

وزیرِ اعظم کے استعفیٰ کی ڈیڈ لائن ختم، اب پی ڈی ایم کیا کرے گی؟


پی ڈی ایم نے عمران خان سے 31 جنوری تک مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔
پی ڈی ایم نے عمران خان سے 31 جنوری تک مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔

پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کو مستعفی ہونے کے لیے دی گئی مہلت 31 جنوری کو ختم ہو گئی ہے۔

ایسے میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ عمران خان اقتدار سے الگ ہونے کا ایک باعزت موقع گنوا دیا ہے جب کہ تحریک انصاف کے وزرا اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں کہ وہ پارلیمنٹ سے استعفوں کے اپنے فیصلے پر عمل نہیں کر سکے۔

حکومتی رہنماؤں کی جانب سے پی ڈی ایم کی وزیر اعظم سے مستعفی ہونے کی ڈیڈ لائن کے احتتام پر حزب اختلاف سے سوال کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ سے مستعفی کب ہوں گے۔

تجزیہ کاروں کے خیال میں پی ڈی ایم اگرچہ حکومت کو گرانے میں ناکام رہی، تاہم لانگ مارچ اور اسمبلیوں سے مستعفی ہونے سے دستبردار نہیں ہوئی جو حکومت کو مشکل میں ڈال سکتے ہیں۔

پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں نے اپنے اراکین اسمبلی سے 31 جنوری تک استعفے پارٹی قیادت کو جمع کروانے کی ہدایت کر رکھی تھی۔

حزب اختلاف کے اتحاد نے اپنے آئندہ کی حکمت عملی کے لئے چار فروری کو سربراہی اجلاس بلا رکھا ہے جس میں اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ اور پارلیمنٹ سے مشترکہ طور پر مستعفیٰ ہونے کی تجاویز پر غور کیا جائے گا۔

پی ڈی ایم کے رہنما اسلام آباد میں ایک اجلاس میں اکھٹے پوئے
پی ڈی ایم کے رہنما اسلام آباد میں ایک اجلاس میں اکھٹے پوئے

پی ڈی ایم نے وزیر اعظم عمران خان کو انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور حالیہ مہنگائی کی بنا پر استعفی پیش کرنے کے لیے 31 جنوری کی ڈیڈلائن دے رکھی تھی۔

اس ڈیڈ لائن کے احتتام پر اتوار کی شب چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے بیان میں کہا کہ بقول ان کے حکومت کو عزت کے ساتھ ہٹنے اور صاف شفاف انتخابات کے ذریعے جمہوری عمل کو جاری رکھنے کا موقع دیا۔

بلاول بھٹو نے امید ظاہر کی کہ پی ڈی ایم کی میٹنگ میں لانگ مارچ اور عدم اعتماد کی تحریک پر بات چیت ہو گی۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کو چاہیے کہ سیاسی جنگیں اب سیاست دانوں کے لیے چھوڑ دیں یا پھر تنازعات کا حصہ بنائے جانے کے خدشے میں رہے۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان واپسی کا باعزت موقع کھو دیا ہے۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان واپسی کا باعزت موقع کھو دیا ہے۔

حکومت نے پی ڈی ایم کے وزیر اعظم سے مستعفی ہونے کے مطالبے کو متعدد بار رد کیا ہے۔ حکومتی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حزب اختلاف وزیر اعظم سے استعفی مانگنے کا اخلاقی جواز نہیں رکھتی البتہ اگر وہ پارلیمنٹ سے مستعفی ہوتے ہیں تو ضمنی انتخابات کروائے جائیں گے۔

وفاقی وزیر فواد چوہدری نے وائس آف امریکہ کے سوال پر کہا کہ اپوزیشن کی اخلاقی حیثیت ہے نہ سیاسی۔

وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ حکومت کو اپوزیشن کے اجتماعی استعفوں کا انتظار ہے۔
وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ حکومت کو اپوزیشن کے اجتماعی استعفوں کا انتظار ہے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناءاللہ کہتے ہیں کہ پی ڈیم ایم نے اسمبلیوں سے استعفے کا فیصلہ اس بنیاد پر کیا تھا تاکہ سینیٹ کا الیکٹورل کالج ٹوٹ جائے اور ایوان بالا کے انتخابات نہ ہو سکنے کے باعث پارلیمنٹ نامکمل ہو جائے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ تاہم بعد ازاں پیپلز پارٹی نے موقف اپنایا کہ استعفے دینے سے الیکٹورل کالج نہیں ٹوٹتا جس پر بحث کے بعد ثابت ہوا کہ استعفے دینے سے سینیٹ کا انتخاب نہیں رکے گا۔

وہ کہتے ہیں اس بنیاد پر پی ڈی ایم نے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کی کیونکہ ایسا نہ کرنے سے حکومت کو سینیٹ میں دو تہائی اکثریت حاصل ہو جاتی اور بقول ان کے ملک میں یہ صدارتی نظام لا سکتی تھی۔

رانا ثناءاللہ کہتے ہیں کہ مسلم لیگ ن کی خواہش ہے کہ رواں ہفتے ہونے والے پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں لانگ مارچ کی تاریخ پر اتفاق ہو جائے اور اسلام آباد میں پہنچ کر دھرنا بھی دیا جائے۔ تاہم وہ کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی لانگ مارچ کو دھرنے میں تبدیل کرنے پر تحفظات رکھتی ہے۔

مسلم لیگ نون کے رہنما رانا ثنااللہ کہتے ہیں کہ پی ڈی ایم اپنی حکمت علمی کے مطابق کام کر رہی ہے۔
مسلم لیگ نون کے رہنما رانا ثنااللہ کہتے ہیں کہ پی ڈی ایم اپنی حکمت علمی کے مطابق کام کر رہی ہے۔

یاد رہے کہ 11 سیاسی جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ ڈیڈلائن گزرنے کے بعد اپوزیشن فیصلہ کرے گی کہ لانگ مارچ اسلام آباد کی طرف کیا جائے گا یا پھر راولپنڈی کی طرف۔

واضع رہے کہ راولپنڈی سے مراد پاکستان کی فوج کا جنرل ہیڈ کوارٹر لیا جاتا ہے۔ پاک فوج کے ترجمان نے مولانا فضل الرحمن کے اس بیان پر جواب میں کہا تھا کہ پی ڈی ایم کا راولپنڈی کی طرف مارچ کا جواز نہیں بنتا لیکن اگر وہ آئیں گے تو بقول ان کے انہیں چائے پیش کی جائے گی۔

XS
SM
MD
LG