ہانگ کانگ کی اعلٰی ترین عدالت نے میڈیا ٹائیکون اور جمہوریت نواز سرگرم کارکن جمی لائی کی درخواستِ ضمانت مسترد کر دی ہے۔
73 سالہ لائی کو تین دسمبر کو گرفتار کیا گیا تھا اور پھر تین ہفتوں کے بعد، اِنہیں 12 لاکھ ڈالر کے زرِ ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔ استغاثہ نے ماتحت عدالت میں دی گئی ضمانت کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کر دی۔
کورٹ آف فائنل اپیل نے استغاثہ سے اتفاق کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں لکھا کہ قومی سلامتی سےمتعلق نیا قانون مدعا علیہ یا کسی جرم میں ملوث مشتبہ شخص کو اس وقت تک ضمانت کی اجازت نہیں دیتا، جب تک کہ جج کے پاس کافی بنیاد موجود نہ ہو کہ مشتبہ شخص یا مدعا علیہ آئندہ قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والے اقدامات جاری نہیں رکھے گا۔
'نیکسٹ ڈیجیٹل' نامی میڈیا کمپنی کے مالک کو شروع میں صرف فراڈ کے الزامات پر گرفتار کیا گیا تھا، اور استغاثہ نے ان پر الزامات عائد کئے تھے کہ انہوں نے اپنے دفتر کی لیز کی خلاف ورزی کی ہے۔ تاہم بعد میں ان پر قومی سلامتی کے نئے قانون کے تحت الزامات دائر کئے گئے کہ وہ غیر ملکی سازش میں ملوث تھے۔
لائی کو گزشتہ سال اگست میں پہلی مرتبہ نئےقانون کے تحت غیر ملکی سازش میں ملوث ہونے کے شبہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کی گرفتاری کے چند گھنٹوں کے بعد، ایک سو کے قریب پولیس اہلکاروں نے ان کی 'ڈیجیٹل نیکسٹ' کمپنی کے صدر دفتر پر چھاپہ مارا۔ یہ کمپنی اخبار' ایپل ٹو ڈے' شائع کرتی ہے۔
اخبار نے اپنی ویب سائٹ پر چھاپے کی پوری کارروائی کو براہ راست نشر کیا، اور پولیس والوں کے نیوز روم میں گھومتے رپورٹروں کی فائلوں کو کھنگالتے اور لائی کو ہتھکڑیاں پہنا کر لے جاتے ہوئے دکھایا گیا۔
40 گھنٹوں کے بعد انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا۔
لائی کو پہلے سے ہی جمہوریت نواز سرگرمیوں میں حصہ لینے پر قانونی کارروائیوں کا سامنا ہے۔ وہ اُن 15 کارکنوں میں شامل تھے، جنہیں اس سال گرفتار کیا گیا اور ان پر غیر قانونی اجتماعات کو منظم کرنے اور ان میں شامل ہونے اور دوسروں کو اِن اجتماعات میں شامل ہونے پر اکسانے کے الزامات عائد کئے گئے۔
گزشتہ سال جولائی میں نافذ ہونے والے قومی سلامتی سے متعلق نئے قانون کی زد میں آنے والے یہ ہانگ کانگ کے چند ہائی پروفائل شخصیات میں سے ایک ہیں۔ اس قانون کے تحت ہانگ کانگ میں کوئی بھی شخص دہشت گردی، علیحدگی پسندی، ریاست کے خلاف تخریب کاری یا غیر ملکی قوتوں کے ساتھ ساز باز کے الزامات میں مقدمات کا سامنا کر سکتا ہے اور الزامات ثابت ہونے پر عمر قید کی سزا ہو سکتی۔
گزشتہ سال ہانگ کانگ میں جمہوریت کے حق میں بڑے بڑے مظاہروں کے پرتشدد ہونے کے بعد، چین نے اس نئے قانون کو نافذ کیا تھا۔