امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے بدھ کو اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کو فون کر کے مختلف امور پر تبادلۂ خیال کیا ہے اور کئی امور پر اپنے تحفظات کا بھی اظہار کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق صدر بائیڈن نے شی جن پنگ سے گفتگو کے دوران چین کے "غیر منصفانہ" تجارتی معاملات، ہانگ کانگ میں جمہوریت کے حامیوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور ایغور مسلم اقلیتوں کے ساتھ سلوک میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
صدر بائیڈن نے چین کے تائیوان سے متعلق اقدامات پر بھی شی جن پنگ کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔
صدر بائیڈن نے اپنے ایک ٹوئٹ میں بھی کہا ہے کہ انہوں نے اپنے چینی ہم منصب کو بتایا ہے کہ وہ چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہیں۔ لیکن اس سے امریکی عوام کو بھی فائدہ پہنچنا چاہیے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ایسے موقع پر رابطہ ہوا ہے جب صدر بائیڈن نے ٹیلی فونک کال سے ایک گھنٹہ قبل چین سے متعلق امریکہ کی حکمتِ عملی کا جائزہ لینے کے لیے محکمۂ دفاع پینٹاگون کی ٹاسک فورس بنانے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
دوسری جانب چین کے سرکاری نشریاتی ادارے 'سی سی ٹی وی' نے دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی گفتگو کے مثبت پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے۔
سرکاری ٹی وی کے مطابق شی جن پنگ نے تسلیم کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان اختلافات موجود ہیں جنہیں حل کرنے کی ضرورت ہے اور چینی صدر نے مجموعی طور پر تعاون جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔
سی سی ٹی وی کے مطابق "شی جن پنگ نے تائیوان، ہانگ کانگ اور سنکیانگ میں اقلیتوں کے معاملے کو چین کے اندرونی معاملات قرار دیتے ہوئے تنبیہہ کی کہ امریکہ کو چین کے مفادات کا احترام کرتے ہوئے احتیاط سے کام لینا چاہیے۔"
یاد رہے کہ امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ حکومت میں واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تعلقات کشیدگی کا شکار تھے اور دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کی مصنوعات پر بھاری ٹیکس عائد کر دیے تھے۔