وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکہ اپنے دیرینہ حلیف اور شراکت دار ممالک کے ساتھ مل کر پیچیدہ عالمی چیلنجز کا مقابلہ کرے گا۔
انہوں نے امریکہ کی خارجہ امور پر سروس کو متنوع بنانے اور اس میں مختلف برادریوں میں سے لوگ شامل کرنے کا عہد بھی کیا۔
کانگرس سے صدر جو بائیڈن کی جانب سے کی گئی اپنی نامزدگی کی منظوری کے بعد بلنکن جب محکمہ خارجہ آئے تو محکمے کے 30 نمائندہ حکام نے ان کا استقبال کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا کو عصر حاضر کے چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لیے امریکی قیادت کی ضرورت ہے اور وہ اتحادی ممالک اور پارٹنرز کے ساتھ مل کر سفارت کاری کو اس مقصد کے لیے استعمال کریں گے۔
اس سلسلے میں انہوں نے کرونا کی عالمی وبا، آب و ہوا میں تبدیلی، اقتصادی بحران، جمہوریتوں کو لاحق خطرات، نسلی انصاف کے حصول کے لیے جدوجہد اور سلامتی اور عالمی استحکام کو امریکہ کے حریف ممالک کی طرف سے درپیش خطرات کا ذکر کیا۔
بلنکن نے غیر جانبدارانہ اور شفاف طرز حکومت پر بھی زور دیا۔
اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ وہ محکمہ خارجہ کے ملازمین کے ساتھ کسی ابہام کے بغیر بات کریں گے کیونکہ شفافیت ہم سب کو مضبوط کرتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اختلاف رائے کو بھی سنیں گے کیونکہ ایسا کرنا بہترین فیصلہ سازی کو ممکن بناتا ہے۔
امریکی سینیٹ نے بلنکن کی وزیر خارجہ کے طور پر جمعرات کے روز 22 کے مقابلے میں 78 ووٹوں کے ساتھ منظوری دی تھی۔ وہ امریکہ کے 71ویں وزیر خارجہ ہیں۔
کیبنٹ میں ایک سینیر پوزیشن ہونے کے ساتھ ساتھ امریکی وزیر خارجہ صدارتی عہدے کی جان نشینی کی لائن میں چوتھے نمبر پر ہے۔
اپنی نامزدگی کی کانگرس میں سماعت کے دوران بلنکن نے کہا تھا کہ وہ چین، ایران، روس اور شمالی کوریا کی جانب سے پیدا کردہ مسائل سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے چین کو امریکی مفادات کے لیے سب سے زیاد ہ اہم چیلنج قرار دیا تھا اور ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ دونوں ممالک میں تعاون کے مواقع بھی موجود ہیں۔