رسائی کے لنکس

ایمیزون نے جیمز بانڈ کی فلمیں بنانے والے ہالی وڈ اسٹوڈیو کو 8 ارب ڈالر میں خرید لیا


ایک نئے لوگو میں ایمیزون اور ایم جی ایم کو ایک ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔
ایک نئے لوگو میں ایمیزون اور ایم جی ایم کو ایک ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔

آن لائن شاپنگ کی ایک بڑی کمپنی 'ایمیزون' ہالی وڈ کے مشہور شیر کے نشان والے 'ایم جی ایم' فلم اور ٹی وی اسٹوڈیو کو خریدنے جا رہی ہے۔ 'ایم جی ایم' فلم اسٹوڈیوز 'جیمز بانڈ' جیسی مشہور فلمیں پروڈیوس کر چکا ہے۔ اس خریداری کا مقصد ایمیزون کی ویڈیو اسٹریمنگ سروس 'پرائم' پر ناظرین کے لئے زیادہ سے زیادہ نیا تفریحی مواد پیش کرنا ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، ایمیزون ساڑھے آٹھ ارب ڈالر کی رقم سے اسٹوڈیو خریدنے جا رہا ہے۔ یہ ایمیزون کی دوسری بڑی خریداری ہے۔ اس سے قبل 2017 میں ایمیزون نے امریکہ کا ایک ہول فوڈ گروسری اسٹور 14 ارب ڈالر میں خریدا تھا۔

ایمیزون کی جانب سے ایم جی ایم اسٹوڈیوز کو خریدنے کی خبر حال ہی میں میڈیا انڈسٹری سے آنے والی دوسری بڑی خبر ہے، جس کا مقصد نیٹ فلکس اور ڈزنی پلس کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کا مقابلہ کرنا ہے۔

گزشتہ ہفتے انٹرنیٹ سروس، اے ٹی این ٹی اور ڈسکوری نے اشتراک کا اعلان کیا ہے جو سی این این ، فوڈ نیٹ ورک اور ایچ بی او جیسے بڑے چینلز کے ساتھ مل کر ایک بڑا گروپ یا پاور ہاؤس بنائے گا۔

ایمیزون کا شمار دنیا کی ایک بہت بڑی آن لائن شاپنگ سروس میں ہوتا ہے.
ایمیزون کا شمار دنیا کی ایک بہت بڑی آن لائن شاپنگ سروس میں ہوتا ہے.

ایمیزون نے ابھی اس بات کا اعلان نہیں کیا کہ کتنے لوگ اس کی 'پرائم' ویڈیو سٹریمنگ سروس دیکھتے ہیں، لیکن اندازے کے مطابق یہ تعداد 20 کروڑ ہو سکتی ہے، کیونکہ 'ایمیزون پرائم' ممبر شپ لینے والوں کو کم وقت میں شپنگ اور ویڈیو سٹریمنگ سروس کی سہولیات دیتا ہے۔

ایمیزون نے بدھ کو کہا ہے کہ وہ 'ایم جی ایم' کی وسیع لائبریری کا استعمال کرے گا ، جس میں ہالی ووڈ کی مشہور فلمیں راکی ، رابو کوپ اور پنک پینتھر شامل ہیں۔ اور انہیں نئی فلمیں اور شو بنانے کے لئے استعمال کرے گا۔

فوریسٹر ریسرچ انک نامی ادارے کی ای کامرس انالسٹ سوچریتا کوڈالی کے مطابق اسٹریمنگ کمپنیوں کو اپنی جگہ بنانے کے لئے ایسے مواد پر مبنی شوز بنانے کی ضرورت ہے، جو شائقین کہیں اور نہ دیکھ سکیں۔

ایمیزون کے نئے سٹور ’ایمیزون گو‘
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:31 0:00

انہوں نے کہا، " یہ ایک دوڑ ہے، جب تک کھڑکی کھلی ہے آپ اس کا فائدہ حاصل کر لیں "

جبکہ اس پر خرچ کی جانے والی رقم ایمیزون کی کل مالیت کا چھوٹا سا حصہ ہے۔ جو کہ دو کھرب کے قریب ہے۔

گرجتے ہوئے شیر کے نشان (logo) کے لئے مشہور ، 'ایم جی ایم' ہالی ووڈ کے سب سے قدیم اسٹوڈیو میں سے ایک ہے ، جو 1924 میں قائم ہوا تھا جب خاموش فلمیں بنتی تھیں۔ لیکن اس کی چمک کئی سالوں میں کافی معدوم ہو گئی ہے۔ 1980کے دوران اس نے اپنا 1948 سے پہلے بننے والی فلموں کے کیٹالاگ کا بیشتر حصہ فروخت کردیا تھا، جس میں "دی وزرڈ آف اوز" اور "گون ود دا ونڈ" جیسی شہرہ آفاق فلمیں شامل تھیں، جو اب وارنر برادرز کی ملکیت ہیں۔، جبکہ ایم جی ایم کا کیلیوفورنیا میں واقع وسیع و عریض سٹوڈیو 'سونی' نے خرید لیا تھا۔

'ایم جی ایم' فلم سٹوڈیو، گزشتہ دس سالوں میں اپنی فلموں کے اچھا بزنس نہ کرنے کی وجہ سے دیوالیے کا سامنا کرنے کے ساتھ کئی مالکان کے ہاتھوں میں منتقل ہوتا رہا۔ مبصرین کے مطابق، کافی عرصے سے فروخت کی منتظر یہ کمپنی اپنی مقبولیت بھی کھو چکی ہے۔ اس کی وجہ نہ صرف اس کے فلمی اثاثوں میں کمی ہے بلکہ یہ بات بھی ہے کہ اس کی سب سے قیمتی فلم پروڈکٹ 'جیمز بانڈ' بھی مکمل طور پر 'ایم جی ایم' کی ملکیت نہیں۔

ایمیزون کا پہلے ہی اپنا اسٹوڈیو ہے، لیکن اس سے حاصل ہونے والے نتائج ملے جلے ہیں ۔ اس کے دو شوز، 'دی مارولس مسز میزل' (The Marvelous Mrs. Maisel ) اور "فلی بیگ"(Fleabag) نے بہترین مزاحیہ سیریز کاایمی ایوارڈ جیتا۔ اور "ساؤنڈ آف میٹل" نے حال ہی میں کئی آسکر ایوارڈز جیتے، لیکن اس کی بہت سی فلمیں ناظرین کی توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہیں ۔ حال ہی میں ایمیزون کھیلوں پر مشتمل شوز پر سرمایہ کاری کررہا ہے ۔

XS
SM
MD
LG