رسائی کے لنکس

’خواتین کا میڈیا میں آنا پھر شناخت بنانا آج بھی اتنا ہی مشکل ہے جتنا پہلے تھا‘


اداکارہ عتیقہ اوڈھو نے کہا کہ ہر فیلڈ میں اچھے اور برے لوگ ہوتے ہیں اور وہ خود کو خوش قسمت سمجھتی ہیں کہ انہیں جو لوگ بھی ملے انہوں نے ان کی درست رہنمائی کی۔
اداکارہ عتیقہ اوڈھو نے کہا کہ ہر فیلڈ میں اچھے اور برے لوگ ہوتے ہیں اور وہ خود کو خوش قسمت سمجھتی ہیں کہ انہیں جو لوگ بھی ملے انہوں نے ان کی درست رہنمائی کی۔

کراچی فلم سوسائٹی کے زیرِ اہتمام ’پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول‘ کا ویمن ایڈیشن کراچی کے تاریخی فرئیر ہال میں ہوا جہاں مختلف سیشنز میں فلم انڈسٹری کے حالات، مستقبل اور خواتین کے ذرائع ابلاغ میں کردار کو زیرِ بحث لایا گیا۔

فلم اور ٹیلی ویژن کی معروف اداکارہ عتیقہ اوڈھو کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے انڈسٹری میں قدم رکھا تو ان کی سب سے زیادہ حوصلہ افزائی مرد ساتھی اداکاروں نے کی۔

ڈرامہ سیریل 'ستارہ اور مہر النساء' سے ٹی وی اور فلم 'جو ڈر گیا وہ مر گیا' سے اپنے فلمی سفر کا آغاز کرنے والی اداکارہ عتیقہ اوڈھو نے کراچی فلم سوسائٹی کی زیرِ نگرانی ہونے والے 'تیسرے پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول' کے پینل ڈسکشن میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر شعبے میں اچھے اور برے لوگ ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ خود کو خوش قسمت سمجھتی ہیں کہ انہیں جو لوگ بھی ملے انہوں نے ان کی درست رہنمائی کی۔

پینیل ڈسکشن کا عنوان 'میڈیا میں خواتین اور مردوں کے درمیان فرق کو خواتین کیسے کم کر رہی ہیں' تھا جس میں عتیقہ اوڈھو کے ساتھ ساتھ نامور اداکارہ و ہدایت کارہ سنگیتا، معروف ٹی وی ہدایت کارہ سلطانہ صدیقی اور عکس ریسرچ سینٹر آن ویمن اینڈ میڈیا کی ڈائریکٹر تسنیم احمر بھی شامل تھیں۔

نامور اداکارہ و ہدایت کارہ سنگیتا نے کہا کہ 18 سال کی عمر میں جب انہوں نے فلم کی ہدایت کاری کا فیصلہ کیا تو ان کے والدین نے انہیں اس فیصلے کو بدلنے کے لیے بہت سمجھایا کیوں کہ اس وقت فلموں میں مرد ہدایت کار ہی ہوا کرتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ فلم انڈسٹری چھوڑنے کی دھمکی سے ان کے والدین نے بیٹی کے سامنے ہتھیار ڈال دیے اور پھر بیٹی نے ’سوسائٹی گرل‘ جیسی ہٹ فلم دی۔

رواں برس کراچی فلم سوسائٹی کے زیرِ اہتمام ہونے والے تین روزہ ’پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول‘ کا ویمنز ایڈیشن کراچی کے تاریخی فرئیر ہال میں منعقد کیا گیا۔
رواں برس کراچی فلم سوسائٹی کے زیرِ اہتمام ہونے والے تین روزہ ’پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول‘ کا ویمنز ایڈیشن کراچی کے تاریخی فرئیر ہال میں منعقد کیا گیا۔

سنگیتا نے یہ بھی کہا کہ وہ 50 سال سے اس انڈسٹری کا حصہ ہیں اور ان کے سامنے ہر شعبے میں خواتین کی نمائندگی آہستہ آہستہ بڑھی جس پر انہیں بے حد خوشی ہے۔

’اکیڈمیوں کا فقدان ہو تو فلموں میں اداکار ٹی وی سے ہی آئیں گے‘

ایونٹ کے تیسرے دن ہونے والے سیشن میں اداکارہ عتیقہ اوڈھو نے کہا کہ جب ملک میں اکیڈمیوں کا فقدان ہو اور سنیما کا وجود بھی نہ ہونے کے برابر ہو تو فلموں میں اداکار ٹی وی سے ہی آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک ہمارے ملک میں زیادہ فلمیں نہیں بنیں گی اس وقت تک نئے اداکار بھی نہیں آئیں گے۔

عتیقہ اوڈھو کے بقول، فلم انڈسٹری کو واپس اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے حکومت کو سنیما مالکان کی مدد کرنی ہو گی۔ اس کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں ہے۔

اسی سیشن میں ہم ٹی وی نیٹ ورک کی صدر سلطانہ صدیقی کا کہنا تھا کہ جس زمانے میں انہوں نے ٹی وی میں قدم رکھا اس وقت اس فیلڈ کو صرف مردوں کے لیے سمجھا جاتا تھا۔

سلطانہ صدیقی کے بقول، انہیں دیکھ کر بہت سی نوجوان لڑکیاں میڈیا میں آئیں اور انہیں فخر ہے کہ آج والدین اپنی بچیوں کو اس انڈسٹری میں بھیجنے سے نہیں گھبراتے۔

فرئیر ہال میں منعقد ہونے والے اس فیسٹول میں ملک بھر سے مایہ ناز شوبز شخصیات کے ساتھ ساتھ حکومتی نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
فرئیر ہال میں منعقد ہونے والے اس فیسٹول میں ملک بھر سے مایہ ناز شوبز شخصیات کے ساتھ ساتھ حکومتی نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

اس موقع پر عکس ریسرچ سینٹر آن ویمن اینڈ میڈیا کی ڈائریکٹر تسنیم احمر نے کہا کہ نیوز میڈیا میں خواتین کا آنا اور پھر اپنی شناخت بنانا آج بھی اتنا ہی مشکل ہے جتنا پہلے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے حکومت کو قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے تا کہ مردوں اور عورتوں کو جانچنے کا ایک ہی طریقہ ہو۔

پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول ہے کیا اور اس میں حکومتی نمائندوں نے شرکت کیوں کی؟

رواں برس کراچی فلم سوسائٹی کے زیرِ اہتمام ہونے والے تین روزہ ’پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول‘ کا ویمنز ایڈیشن کراچی کے تاریخی فرئیر ہال میں منعقد کیا گیا۔

ایونٹ کے دوسرے روز دوسرے روز وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔
ایونٹ کے دوسرے روز دوسرے روز وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔

گزشتہ برس عالمی وبا کرونا وائرس کی وجہ سے فلم فیسٹیول کا انعقاد نہیں ہو سکا تھا۔

رواں برس فرئیر ہال میں منعقد ہونے والے اس فیسٹول میں ملک بھر سے مایہ ناز شوبز شخصیات کے ساتھ ساتھ حکومتی نمائندوں نے بھی شرکت کی اور انٹرٹینمنٹ انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے مسائل سنے۔

پہلے روز چیئرمین سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر فیصل جاوید خان مہمان خصوصی تھے، جب کہ دوسرے روز وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات نے ایونٹ میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔

ایونٹ کے پہلے روز سنیما انڈسٹری کو در پیش مسائل، چیلنجز اور حکومت کے عدم تعاون پر سیر حاصل بحث ہوئی۔

اس سیشن میں معروف فلم ڈسٹری بیوٹر شیخ امجد رشید اور فلم ساز پرویز ملک کے صاحب زادے عرفان ملک سمیت کئی افراد نے شرکت کی۔

ایونٹ کے دوسرے روز کی میزبان سدرہ اقبال تھیں جب کہ معروف فلم ساز و سابق سینیٹر جاوید جبار، فلم نامعلوم افراد کی پروڈیوسر فضا علی میرزا اور ڈاکٹر فوزیہ سعید سمیت کئی افراد پینل کا حصہ تھے۔

ایونٹ کے آرگنائرز کا کہنا تھا کہ وہ جلد اس ایونٹ کے اگلے ایڈیشن کے ساتھ حاضر ہوں گے۔
ایونٹ کے آرگنائرز کا کہنا تھا کہ وہ جلد اس ایونٹ کے اگلے ایڈیشن کے ساتھ حاضر ہوں گے۔

ایونٹ میں گورنر سندھ عمران اسماعیل سمیت معروف اداکار ریحان شیخ، اداکارہ زیبا بختیار، کامیڈین شفاعت علی، ہدایت کار و اداکار سیف حسن، اداکارہ ایشل فیاض، عروہ حسین، بشریٰ انصاری، ہدایت کارہ آمنہ خان اور اداکار فرحان علی آغا نے بھی شرکت کی۔

فرئیر ہال کے احاطے میں ہونے والے اس ایونٹ میں شرکت کرنے والے معروف آرٹسٹ صادقین کے فن پاروں سے لطف اندوز ہوئے۔

ایونٹ کے آرگنائرز کا کہنا تھا کہ وہ جلد اس ایونٹ کے اگلے ایڈیشن کے ساتھ حاضر ہوں گے۔

  • 16x9 Image

    عمیر علوی

    عمیر علوی 1998 سے شوبز اور اسپورٹس صحافت سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کے نامور انگریزی اخبارات اور جرائد میں فلم، ٹی وی ڈراموں اور کتابوں پر ان کے تبصرے شائع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد نام وَر ہالی وڈ، بالی وڈ اور پاکستانی اداکاروں کے انٹرویوز بھی کر چکے ہیں۔ عمیر علوی انڈین اور پاکستانی فلم میوزک کے دل دادہ ہیں اور مختلف موضوعات پر کتابیں جمع کرنا ان کا شوق ہے۔

XS
SM
MD
LG