پاکستان کی پسندیدہ شوبز جوڑی اداکارہ سجل علی اور احد رضا میر کی ویب سیریز 'دھوپ کی دیوار' ریلیز سے قبل ہی تنقید کی زد میں ہے۔
'دھوپ کی دیوار' معروف مصنفہ عمیرہ احمد کی تحریر ہے اور اس کی ہدایت کاری حسیب حسن نے دی ہے۔
اس ویب سیریز میں اداکار احد رضا میر ایک بھارتی فوجی کے بیٹے جب کہ اداکارہ سجل علی ایک پاکستانی فوجی کی بیٹی کا کردار ادا کر رہی ہیں۔
ویب سیریز میں دونوں اداکاروں کے باپ اپنے ملک کے لیے لڑتے ہوئے جان کا نذرانہ پیش کرتے ہیں اور 'دھوپ کی دیوار' کی کہانی ان کے مرنے کے بعد کی ہے۔
احد رضا میر اور سجل علی کے علاوہ منظر صہبائی، سویرا ندیم، علی خان، عدنان جعفر، زیب رحمان، سمیعہ ممتاز اور ثمینہ احمد سمیت کئی نامور اداکاروں نے اس ویب سیریز میں کام کیا ہے۔
پاکستان اور بھارت سے متعلق امن کے پیغام پر مبنی بالی وڈ فلم 'بجرنگی بھائی جان' نے دونوں ملکوں میں اچھا بزنس کیا تھا اور اب 'دھوپ کی دیوار' بنانے والے بھی اسی قسم کی کامیابی کے متمنی ہیں۔
'دھوپ کی دیوار' کو 25 جون کو ویڈیو آن ڈیمانڈ پلیٹ فارم 'زی فائیو' پر نشر کیا جائے گا۔ لیکن پاکستان میں سوشل میڈیا پر اس ویب سیریز سے متعلق ایک تنازع سامنے آیا ہے۔
سوشل میڈیا پر متعدد صارفین کو اداکار احد رضا میر کے ہندو بننے پر اعتراض ہے تو کچھ صارفین بھارت کے فوجیوں کے لیے لفظ 'شہید' کے استعمال کے مخالف ہیں۔
سعد ارسلان صادق نامی صارف نے ’ویب سیریز دھوپ کی دیوار پر پابندی عائد کرنے سے متعلق ہیش ٹیگ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ کشمیریوں کا خون بکنے کے لیے نہیں ہے۔‘
سید حسنین کہتے ہیں کہ ’لوگوں میں انسانیت نہیں ہے؟ آپ کشمیر مخالف جذبات کو فروغ دے رہے ہیں۔‘
فہیم اختر کا کہنا ہے کہ ’یہ دو قومی نظریے کی جڑیں ہلا دینے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں ہے۔‘
مصنفہ عمیرہ احمد کیا کہتی ہیں؟
'دھوپ کی دیوار' کے ریلیز ہونے میں اب تین روز ہی باقی رہ گئے ہیں اور سوشل میڈیا پر صارفین کے اعتراض کے بعد سیریز کی مصنفہ عمیرہ احمد نے انسٹاگرام پر اپنا مؤقف پوسٹ کیا۔
ڈرامہ سیریل 'شہرِ ذات'، 'زندگی گلزار ہے'، 'درِ شہوار'، 'میری ذات ذرہ بے نشاں' اور 'مات' سمیت کئی ہٹ ڈرامے تخلیق کرنے والی مصنفہ نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ 'دھوپ کی دیوار' کی کہانی جب لکھی گئی تو پاکستان اور بھارت کے تعلقات اتنے خراب نہیں تھے۔
انہوں نے بتایا کہ اس پراجیکٹ کے لیے انہوں نے پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے اجازت لی تھی اور انہوں نے کہانی پر کسی قسم کا اعتراض نہیں اٹھایا۔
ڈرامہ نگار نے یہ بھی کہا کہ آئی ایس پی آر کو اگر اس پر اعتراض ہوتا تو انہیں حال ہی میں خواتین کیڈٹس کے لیے بنائی جانے والی سیریل کے لیے منتخب نہ کیا جاتا۔
عمیرہ احمد کے مطابق، انہوں نے 'دھوپ کی دیوار' کی کہانی بھارت کے لیے نہیں بلکہ پاکستان کے لیے لکھی ہے اور اس کی پروڈکشن میں حصہ لینے والے تمام افراد پاکستانی ہیں اور اسے صرف انٹرنیشنل پلیٹ فارم 'زی فائیو' پر نشر کیا جائے گا جس طرح اس سے پہلے بھی کئی ڈرامے نشر ہو چکے ہیں۔
میں مسئلے کے حل کا حصہ بننا چاہتا ہوں، مسئلے کا نہیں: احد رضا میر
’دھوپ کی دیوار‘ میں ایک بھارتی فوجی کے بیٹے کا کردار ادا کرنے والے احد رضا میر نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس ویب سیریز میں کام کرنے کا مقصد کہانی کا وہ رخ دکھانا تھا جس کا دونوں ممالک کے لوگوں کو انتظار تھا۔
ان کے بقول، "میں مسئلے کے حل کا حصہ بننا چاہتا ہوں مسئلے کا نہیں، یہ ڈرامہ دو قومی نظریے کے خلاف نہیں اور اس میں دونوں ملکوں کے درمیان بہتر تعلقات کی بات کی جا رہی ہے''۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات بہتر ہو جائیں اور اس خطے میں امن قائم ہو۔
احد رضا میر نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک حالتِ جنگ میں ہیں لیکن کوئی ان لوگوں کے بارے میں نہیں سوچتا جو اپنے پیاروں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے کھو دیتے ہیں۔ اس ویب سیریز کے ذریعے ان لوگوں کی درد بھری کہانی لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔
ویب سیریز میں اپنے کردار پر بات کرتے ہوئے احد رضا میر نے کہا کہ انہوں نے ایک بھارتی لڑکے وشال کا کردار ادا کیا ہے جو اپنے باپ کے مرنے کے بعد ایک تکلیف دہ عمل سے گزرتا ہے۔
ان کے بقول اس ویب سیریز میں کام کرنے والے ہر اداکار نے پوری کوشش کی ہے کہ بھارت اور پاکستان دونوں میں ان کے کردار حقیقت کے قریب لگیں۔
’ویب سیریز امن کا پیغام دیتی ہے جس کی ہمیں آج اشد ضرورت ہے‘
'دھوپ کی دیوار' میں احد رضا میر کے مدِ مقابل پاکستانی لڑکی کا کردار ادا کرنے والی اداکارہ سجل علی کا کہنا ہے کہ ویب سیریز کی کہانی ایسی ہے جسے سامنے لانا چاہیے۔
سجل کہتی ہیں دونوں ملکوں کے لوگوں کو نہ صرف یہ کہانی اپنی اپنی سی لگے گی بلکہ یہ ایک امن کا پیغام دیتی ہے جس کی ہمیں اشد ضرورت ہے۔
اتنی بڑی اور تجربہ کار کاسٹ کے ساتھ کام کرنے کو سجل علی نے ایک یادگار تجربہ قرار دیا ہے۔
سجل نے بتایا کہ 'ویب سیریز کا سفر دو سال پر محیط تھا جس دوران پوری کاسٹ ایک دوسرے سے بہت قریب ہو گئی تھی اور احد اور میری شادی اس سیریز کے بعد ہوئی لیکن ہم دونوں نے اس میں ویسے ہی کام کیا جیسے دو اچھے اداکار ایک دوسرے کے مدِ مقابل کام کرتے ہیں۔'
اس ویب سیریز کی ہدایت کاری دینے والے حسیب حسن مسلح افواج کے ساتھ پہلی بار کام نہیں کر رہے بلکہ 15 برس قبل وہ پاکستان ائیر فورس کے لیے ٹی وی ڈرامہ 'شیر دل' اور کچھ عرصہ قبل فلم 'پرواز ہے جنون' بھی بنا چکے ہیں۔
ویب سیریز ’دھوپ کی دیوار‘ سے متعلق ہدایت کار حسیب حسن کا کہنا تھا کہ 'یہ ویب سیریز تو بات ہی امن اور محبت کی کر رہی ہے اس میں ہم کہانی اور کرداروں کے ذریعے بحث کر رہے ہیں کہ صحیح اور غلط کیا ہے، کیا جنگ کسی مسئلے کا حل ہے یا نہیں، اگر یہ دیکھنے کے بعد بھارت کی یا ہمارے حکام تھوڑا سا اثر لیں تو سب کے لیے اچھا ہے۔'
حسیب حسن کے بقول، دونوں ملکوں کے درمیان اس وقت ثقافتی تعلقات نہیں ہیں لیکن 'دھوپ کی دیوار' کی کوشش ہے کہ جلد یہ سلسلہ دوبارہ شروع ہو اور دونوں ممالک کے درمیان جو اچھے تعلقات کچھ عرصے کے لیے بحال ہوئے تھے ان کا آغاز دوبارہ ہو سکے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'دھوپ کی دیوار' نہ تو زی فائیو کے لیے پاکستان کا پہلا پراجیکٹ ہے اور نہ ہی اسے کسی غلط طریقے سے وہاں بھیجا گیا ہے۔ اس ویب سیریز کو پاکستانی کانٹینٹ کمپنی 'گروپ ایم' کے ساتھ مل کر بنایا گیا ہے تاکہ وہ زی فائیو کی ایپ لی کیشن پر نشر کیا جائے اور اسے دنیا بھر میں لوگ دیکھ سکیں۔
حسیب حسن کا کہنا تھا کہ ویب سیریز اس ثقافت کے تبادلے کی طرف ایک قدم ہے جسے کُھل کر ہونا چاہیے جو پاکستان اور بھارت کے درمیان حالات بہتر کرنے کی جانب کردار ادا کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کوئی نہیں سوچتا کہ جو لوگ اپنے ملک کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جان دیتے ہیں ان کے گھر والوں کا کیا حال ہوتا ہو گا۔ ہم نے یہ سب اس ویب سیریز کے ذریعے بتانے کی کوشش کی ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر 'ٹرول' کرنے والوں کو پیغام دیتے ہوئے حسیب حسن کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر جو لوگ اپنا وقت برے الفاظ استعمال کر کے ضائع کرتے ہیں وہ اس سیریز کو پہلے دیکھیں اور پھر فیصلہ کریں۔ ان کے تحفظات یقیناً دور ہو جائیں گے۔