بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے سرمائی صدر مقام جموں کے مضافات میں واقع بھارتی فضائیہ کے ایک اہم ٹھکانے پر یکے بعد دیگرے دو بم دھماکے ہوئے ہیں۔
عہدیداروں کے مطابق اس واقعے میں بھارتی فضائیہ کے دو اہلکار معمولی زخمی ہوئے ہیں۔ تاہم بھارتی حکومت نے اس حساس اور ہائی سیکیورٹی مقام پر ہونے والے ان دھماکوں کا انتہائی سنجیدہ نوٹس لیا ہے اور واقعے کی تحقیقات قومی تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹیگیشن ایجنسی ( این آئی اے) سے کرانے کا عندیہ دیا ہے۔ جب کہ این آئی اے کی ایک خصوصی ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچ چکی ہے۔
بھارتی فضائیہ کے سربراہ صورت حال کا خود جائزہ لیں گے
بھارتی وزیرِ دفاع راجناتھ سنگھ نے دھماکوں کی خبر ملنے کے فورا بعد بھارتی فضائیہ کے نائب ائیر مارشل ہرجیت سنگھ اروڑہ سے فون پر بات کی۔
بھارتی فضائیہ کے ذرائع کے مطابق، فضائیہ کے چیف ائیر مارشل راکیش کمار سنگھ بھدوریہ صورتِ حال کا خود جائزہ لینے کے لیے بہت جلد جموں پہنچ رہے ہیں۔ وہ ہفتے سے بنگلہ دیش کے تین روزہ سرکاری دورے پر ہیں۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ بھارتی فضائیہ کی ایک ٹیم نے جسے بم ڈسپوزل اسکواڈ اور فارنزک ماہرین کی مدد حاصل ہے، پہلے ہی جائے وقوعہ پر جاکر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
اس واقعے کے بعد پورے بھارتی کشمیر بالخصوص جموں اور وادی کشمیر میں سیویلین اور تکنیکی ایئر پورٹس سمیت تمام فوجی اور دیگر اہم تنصیبات کے لیے سیکیورٹی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جموں کے مضافات میں واقع نروال کے علاقے میں ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لیا گیا ہے۔
بھارتی فضائیہ نے بتایا ہے کہ جموں کے ایئرپورٹ پر ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب کو ایک بج کر بیالیس منٹ پر پہلا دھماکہ ہوا۔ جس سے ایک عمارت کی چھت کو نقصان پہنچا۔ اس کے صرف پانچ منٹ بعد ایک اور دھماکہ کھلے میدان میں ہوا۔
ان دھماکوں میں زخمی ہونے والے اہلکاروں کی شناخت ارونگ سنگھ اور ایس کے سنگھ کے طور پر ہوئی ہے۔ تاہم، بھارتی فضائیہ نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کی جانے والی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ جموں ائیر فورس اسٹیشن کے ٹیکنیکل ایریا میں اتوار کی علی الصبح کم شدت والے دو دھماکے ہوئے۔
ٹوئٹ کے مطابق ایک دھماکے کی وجہ سے ایک عمارت کی چھت کو معمولی نقصان ہوا جب کہ دوسرا ایک کھلے میدان میں ہوا۔
بھارتی ائیر فورس کی ایک اور ٹوئٹ میں بتایا گیا کہ ساز و سامان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور تحقیقات میں سول ایجنسیوں کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔
دھماکوں کے لیے ڈرونز کا استعمال
پولیس عہدیداروں کا کہنا ہے کہ لگتا ہے کہ دھماکے ڈرونز کی مدد سے کیے گئے ہیں۔
بھارتی فضائیہ اور جموں و کشمیر پولیس دونوں کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں ائیر اسٹیشن پر موجود کسی بھی جہاز یا وہاں نصب آلات کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
جموں میں بھارتی دفاعی ترجمان لیفٹننٹ کرنل دیوندر آنند کا کہنا تھا کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہے اور مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔
واضح سیکیورٹی لیپس
معروف صحافی ارون جوشی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دھماکے ڈرونز کی مدد سے کیے گئے ہیں یا یہ داخلی سبوتاژ کے نتیجے میں پیش آئے ہیں، دونوں صورتوں میں یہ ایک انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں ائیر اسٹیشن بھارت اور پاکستان کی سرحد سے صرف چند کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہونے کی وجہ سے 24 گھنٹے سخت پہرے میں رہتا ہے۔ ان کے بقول یہ واضح طور پر سیکیورٹی میں خامی کی نشانی ہے۔
ادھر پولیس کا کہنا ہے کہ نروال علاقے میں جس مشتبہ شخص کو حراست میں لیا گیا ہے، اُس کا تعلق جموں سے ہے اور وہ اس علاقے میں مشکوک حالت میں گھوم رہا تھا۔ جموں و کشمیر پولیس کے ایک عہدیدار ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل مُکیش سنگھ نے بتایا کہ اس شخص کے ہاتھ میں ایک تھیلہ تھا، جس میں موجود تقریباً پانچ کلو گرام کی کوئی مشتبہ چیز برآمد کر لی گئی ہے۔ جو دھماکہ خیز مواد ہوسکتا ہے۔ تاہم اس سلسلے میں تحقیقات جاری ہے اور مشتبہ شخص سے بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔