وائٹ ہاؤس کے عہدے داروں نے کہا ہے کہ امریکہ کووڈ-19 سے متعلق سفر کی بین الاقوامی پابندیوں کو برقرار رکھے گا کیونکہ اس وائرس کا ایک مہلک ویرینٹ ڈیلٹا تیزی سے پھیل رہا ہے۔
صدر جو بائیڈن نے اس مہینے کے شروع میں کہا تھا کہ ان کی انتظامیہ اس بارے میں غور کر رہی ہے کہ امریکہ یورپی ملکوں کے لیے سفری پابندیاں کتنی جلدی اٹھا سکتا ہے۔
پابندیوں کا معاملہ جرمنی کی چانسلر اینگلا مرکل نے اپنے امریکہ کے دورے میں اس وقت اٹھایا تھا جب وہ وائٹ ہاؤس میں صدر بائیڈن سے ملاقات کے لیے آئیں تھیں۔
سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن نے کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر گزشتہ پیر کے روز امریکیوں کو برطانیہ کا سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا؛جب کہ براعظم یورپ میں زیادہ ترملکوں نے ان امریکیوں کے لیے سفری پابندیاں ختم کر دی ہیں جن کی ویکسین کی خوراکیں مکمل ہو چکی ہیں۔ برطانیہ نے امریکی ایئرلائنز کے ذریعے آنے والے زیادہ تر مسافروں پر قرنطینہ کی پابندی برقرار رکھی ہے۔
حال ہی میں کینیڈا نے بھی 9 اگست سے امریکیوں کے لیے سفری پابندیاں اٹھانے کا اعلان کیا ہے، جس کے بعد توقع کی جا رہی تھی کہ امریکہ بھی کئی ملکوں کے لیے اپنی سفری پابندیاں نرم کر دے گا۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے پیر کے روز وائٹ ہاؤس کی ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ کرونا وائرس کے ڈیلٹا ویرینٹ کے امریکہ اور دنیا بھر میں پھیلاؤ کے پیش نظر ہم اس وقت سفری پابندیاں برقرار رکھ رہے ہیں۔
اس پابندی کی وجہ سے ایئر لائنز کو اپنی فلائٹس کی تعداد گھٹانا پڑی۔
لیکن اب یورپ میں کووڈ-19 کی جینیاتی طور پر تبدیل شدہ اقسام، خاص طور پر تیزی سے پھیلنے والے ڈیلٹا ویریئنٹ کے پھیلاؤ نے بائیڈن انتظامیہ کو محتاط کر دیا ہے اور وہ بین البراعظم سفر پر عائد پابندیاں نرم کرنے میں سست روی سے کام لے رہی ہے۔