پاکستان کرکٹ ٹیم عالمی چیمپئن ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز تو جیتنے میں کامیاب ہو گئی ہے لیکن اس کی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل تیاریوں کو دھچکا لگا ہے۔
گرین شرٹس ویسٹ انڈیز میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل فائنل الیون کے لیے بہتر کمبی نیشن بنانے کی خواہش مند تھی۔ لیکن انہیں اس طرح کارکردگی دکھانے کا موقع نہ مل سکا۔
دونوں ٹیموں کے درمیان پانچ میچز کی سیریز شیڈول تھی جسے بعدازاں چار میچز تک محدود کیا گیا۔ لیکن سیریز کے تین میچز بارش کی نذر ہو گئے۔
دونوں ٹیموں کے درمیان صرف دوسرا ٹی ٹوئنٹی میچ مکمل ہو سکا تھا جس میں پاکستان کی ٹیم نے سات رنز سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس کے علاوہ پہلے، تیسرے اور چوتھے نامکمل میچز میں مجموعی طور پر 13.2 اوورز کا کھیل ہو سکا تھا۔
منگل کو کھیلے گئے چوتھے ٹی ٹوئنٹی میں صرف تین اوورز کا کھیل ہو سکا۔ اس دوران ویسٹ انڈیز کی ٹیم نے تیس رنز اسکور کیے تھے۔
ٹی ٹوئنٹی سیریز کے دوران پاکستانی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے سب سے کم میچز میں 20 نصف سینچریوں کا ریکارڈ اپنے نام کیا۔ اس کے علاوہ سیریز میں محمد رضوان نے ایک برس میں سب سے زیادہ ٹی ٹوئنٹی رنز بنانے کا ریکارڈ بھی توڑا۔
بارش کے باعث دونوں ٹیموں کو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل اپنی کارکردی بہتر بنانے اور فائنل الیون کے انتخاب کے لیے کھل کر کھیلنے کا موقع نہ مل سکا۔ لیکن گزشتہ دو ماہ میں ویسٹ انڈیز نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے خلاف پانچ، پانچ میچز پر مشتمل ٹی ٹوئنٹی سیریز کھیل کر اپنے اسکواڈ کو تقریباً فائنل کرلیا ہے۔
سیریز جیتنے کے باوجود بھی شائقین ناخوش
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ٹی ٹوئنٹی سیریز میں گرین شرٹس کی کامیابی کے باوجود بھی کچھ شائقین کرکٹ ناخوش نظر آئے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کسی نے مقامی کرکٹ انتطامیہ کے ساتھ ساتھ دونوں بورڈز کو آڑے ہاتھوں لیا تو کسی نے کہا کہ بارش تین-ایک سے سیریز کی فاتح ہے۔
ایک صارف کا کہنا تھا کہ ویسٹ انڈیز اور پاکستان کے درمیان سیریز کھیلنے کا بہترین طریقہ انڈر واٹر کرکٹ ہے۔
ٹی ٹوئنٹی سیریز کے بعد اب دونوں ٹیموں کے درمیان 12 اگست سے ٹیسٹ سیریز کا آغاز ہو گا جس میں جمیکا میں دو میچز کھیلے جائیں گے۔ ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شامل کئی پاکستانی کھلاڑی ٹیسٹ ٹیم کا بھی حصہ ہوں گے۔
کیا انگلینڈ کی ٹیم ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل پاکستان کا دورہ کرے گی؟
واضح رہے کہ رواں برس اکتوبر اور نومبر میں کھیلے جانے والے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل پاکستان ٹیم کے پاس صرف دو ٹی ٹوئنٹی میچز ہیں۔
پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان یہ دو ٹی ٹوئنٹی میچز 14 اور 15 اکتوبر کو کراچی میں کھیلے جائیں گے۔
اطلاعات کے مطابق انگلش کرکٹ بورڈ نے رواں برس ہونے والے ٹیم کے دورۂ بنگلہ دیش کو ملتوی کرتے ہوئے اپنے کھلاڑیوں کو انڈین پریمیئر لیگ کھیلنے کی اجازت دی ہے۔ جو 20 ستمبر سے متحدہ عرب امارات میں شروع ہو گی اور اس کا فائنل 10 اکتوبر کو کھیلا جائے گا۔
یاد رہے کہ کرونا وبا کے سبب ہوائی سفر بے یقینی کا شکار ہے۔ کھلاڑیوں کو ایک ملک سے دوسرے ملک سفر کرنے کے بعد قرنطینہ میں کچھ دن گزارنا پڑتے ہیں۔
اس کے بعد بھی اگر کسی کھلاڑی کا کرونا ٹیسٹ مثبت آ جاتا ہے تو سیریز کا شیڈول متاثر ہو سکتا ہے۔
لہٰذا اگر انگلینڈ نے پاکستان کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے ایک متبادل ٹیم بھیج بھی دی تو اس میں وہ کھلاڑی شرکت نہیں کر سکیں گے جو آئی پی ایل میں ایکشن میں نظر آئیں گے۔ اور انہی کھلاڑیوں میں وہ انگلش پلیئرز بھی شامل ہوں گے جو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے لیے انگلش اسکواڈ میں ہوں گے۔