رسائی کے لنکس

نیب آرڈیننس میں مزید ترامیم، 'یہ حکومتی شخصیات کے لیے این آر او ہے'


صدرِ پاکستان نے ایک بار پھر قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس جاری کر دیا ہے جس کے تحت نیب کو چھ اکتوبر سے قبل دائر ہونے والے منی لانڈرنگ اور فراڈ کے مقدمات کی تحقیقات کی اجازت ہو گی۔

اس سے قبل جاری ہونے والے ترمیمی آرڈیننس میں نیب سے چھ اکتوبر سے قبل کے فراڈ اور منی لانڈرنگ کے مقدمات کی تحقیقات کا اختیار واپس لے لیا گیا تھا۔

آرڈیننس کے اجرا سے سابق آصف زرداری، سابق وزیرِ اعلٰی پنجاب اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے زیرِ التوا کیسز پر نیب اپنی تحقیقات جاری رکھ سکے گا۔

پاکستان کی اپوزیشن جماعتوں نے اس آرڈیننس کے اجرا کو حکومتی شخصیات کو این آر او دینے کے مترادف قرار دیا ہے جب کہ حکومت اس کا دفاع کر رہی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حالیہ ترمیمی آرڈیننس کے بعد نیب کی آزادانہ حیثیت ختم ہو گئی ہے اور نیب اب حکومتِ پاکستان کا ایک ماتحت ادارہ بن گیا ہے جو حکومت کی مرضی کے بغیر کچھ بھی نہیں کر سکتا۔

نیب سیاسی انجینئرنگ اور حکومتی آلہ کار بن کر رہ گیا ہے: عمران شفیق سابق پراسیکیوٹر

نیب کے سابق پراسیکیوٹر عمران شفیق کہتے ہیں کہ دھوکہ دہی اور فراڈ کے مقدمات کی تحقیقات کرنا نیب کا کام نہیں ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ نیب حکومتی سطح پر ہونے والی کرپشن کے سدِباب کے لیے بنایا گیا تھا، لیکن اسے ہاؤسنگ سوسائٹیز اور عوامی فراڈ کے کیسز میں اُلجھا دیا گیا ہے۔

نئے آرڈیننس سے نیب کی ساکھ کو پہنچنے والے نقصان پر عمران شفیق کا کہنا تھا کہ نیب کی ساکھ تو نہیں البتہ حکومت کی ساکھ بہت خراب ہو رہی ہے کیوں کہ نیب اس وقت سیاسی انجینئرنگ کا ادارہ بن چکا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کے بارے میں اگر قانون پر عمل درآمد ہوتا تو اب تک وہ اپنے گھر جا چکے ہوتے۔ کیوں کہ ان کے عہدے کی مدت مکمل ہو گئی ہے۔

آرڈیننس میں مزید کیا ہے؟

نئے نیب ترمیمی آرڈیننس میں اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت دائر ریفرنس نیب کے دائرہ اختیار میں رہیں گے اور اس حوالے سے دائر ریفرنسز پر احتساب عدالتیں ہی سماعت کریں گی۔ زر ضمانت کے تعین کا اختیار احتساب عدالتوں کو ہو گا۔

نئے نیب ترمیمی آرڈیننس کے مطابق چیئرمین نیب کو عہدے سے ہٹانے کا اختیار صدرِ مملکت کے پاس ہو گا، چیئرمین نیب کو ہٹانے کے لیے وہی طریقہ اپنایا جائے گا جو ججز کی برطرفی کے لیے ہے۔

نئے آرڈیننس کے تحت اپوزیشن جماعتوں کے بیشتر رہنماؤں کے خلاف قائم مقدمات کی تحقیقات کا اختیار نیب کے پاس ہی رہے گا۔
نئے آرڈیننس کے تحت اپوزیشن جماعتوں کے بیشتر رہنماؤں کے خلاف قائم مقدمات کی تحقیقات کا اختیار نیب کے پاس ہی رہے گا۔

جاری کردہ آرڈیننس کے مطابق اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت دائر ریفرنس نیب کے دائرہ اختیار میں رہیں گے، اینٹی منی لانڈرنگ کے تحت دائر ریفرنسز پر احتساب عدالتیں ہی سماعت کریں گی۔

اس آرڈیننس کے آنے کے بعد مضاربہ اسکینڈل کے کیسز پر بھی نیب کا دائرہ اختیار بحال ہو گیا ہے اور منی لانڈرنگ سے متعلق چھ اکتوبر سے پہلے شروع ہونے والے کیسز سابقہ آرڈیننس کے تحت جاری رہ سکیں گے۔

نیب چیئرمین کی مدت ملازمت چار سال ہو گی، ہٹانے کا اختیار صدرِ مملکت کے پاس ہو گا۔ چیئرمین نیب کو ہٹانے کے لیے وہی بنیاد ہو گی جو سپریم کورٹ کے جج کے لیے ہوتی ہے۔

ترمیمی آرڈیننس کے مطابق الیکٹرانک ڈیوائسز کی تنصیب تک پرانے طریقے سے شہادتیں قلم بند کی جائیں گی۔ ترمیمی آرڈیننس کے تحت زر ضمانت کے تعین کا اختیار بھی نیب عدالت کو دے دیا گیا، پہلے ترمیمی آرڈیننس میں جرم کی مالیت کے برابر مچلکے جمع کرانے کی شرط رکھی گئی تھی۔

چھ اکتوبر کو نیب آرڈیننس جاری ہونے سے نیب قوانین میں ابہام سامنے آئے تھے جس کے بعد وزارتِ قانون نے نیب آرڈیننس کی وضاحت کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی۔

'چیئرمین نیب کو عہدے سے ہٹائے جانے کا خوف رہے گا'

عمران شفیق کا کہنا تھا کہ قانون میں صرف ایک ٹرم کے لیے چیئرمین کو رکھا گیا تھا کہ جب انہیں معلوم ہو گا کہ وہ اگلی مدت کے لیے امیدوار نہیں ہیں تو وہ تندہی سے اپنے فرائض سرانجام دیں گے۔

لیکن اگر نیب چیئرمین کو یہ تاثر ملے کہ انہیں توسیع مل سکتی ہے تو وہ حکومتی سطح پر ہونے والی کرپشن بے نقاب کرنے پر توجہ دینے کے بجائے عہدے کی مدت میں توسیع کے لیے حکومتی شخصیات کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔

عمران شفیق کا کہنا تھا کہ آسان الفاظ میں کہا جائے تو نیب کا مطلب چیئرمین نیب ہوتا ہے۔ یہ ادارہ آئینی اور قانونی طور پر آزاد ہوتا ہے جس کی آزادی اور غیرجانبداری کو برقرار رکھنے کے لیے اسے مالی طور پر آزاد کیا جاتا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اُصولی طور پر چیئرمین نیب کو ہٹانے کا اختیار سپریم جوڈیشل کونسل کے پاس ہوتا ہے، لیکن اب حکومت نے یہ اختیار بھی صدرِ مملکت کو دے دیا ہے۔ لہذٰا جب بھی وہ انتظامیہ کے خلاف کسی کرپشن مقدمے میں کارروائی کا سوچیں گے، اُنہیں عہدے سے فارغ کیے جانے کا ڈر رہے گا۔

'حکومت نے خود کو این آر او دے دیا ہے'

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے اس آرڈیننس کے اجرا سے متعلق پیر کو ڈی جی خان میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ حکومت نے خود کو این آر او دے دیا ہے اور اس آرڈیننس کے ذریعے اپنے کیے گئے غلط فیصلوں اور کرپشن کو چھپانے کی کوشش کی ہے۔

البتہ حکومت کا یہ مؤقف رہا ہے کہ نیب قوانین میں تبدیلی سے ملک میں بدعنوانی ختم کرنے میں مدد ملے گی۔

حکومتی وزرا کا یہ مؤقف رہا ہے کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے کسی حکومتی شخصیت کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا بلکہ ہر کسی کا بے لاگ احتساب ہو گا۔

گزشتہ ماہ چھ اکتوبر کو نیب آرڈیننس 1999 میں ترامیم کر کے صدرِ مملکت نے ایک نیا ترمیمی آرڈیننس جاری کیا تھا جس میں نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی تک موجودہ چیئرمین کو کام جاری رکھنے کی اجازت دی گئی تھی۔

XS
SM
MD
LG