امریکہ میں ہر سال 11 نومبر کو 'ویٹرنز ڈے' منایا جاتا ہے۔ اس دن کا مقصد سابق امریکی فوجیوں کی میدانِ جنگ اور دورِ امن میں اپنے ملک کے لیے خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرنا ہے۔
'ویٹرنز ڈے' پہلی جنگِ عظیم کے 1918 میں خاتمے کے دن کی مناسبت سے منایا جاتا ہے جب جرمنی نے شکست تسلیم کرتے ہوئے ہتھیار ڈال دیے تھے۔
آرمی، نیوی اور ایئر فورس کے سابق اہلکاروں کی ریٹائرمنٹ پر جہاں ہالی وڈ میں امریکی اداکار سلویسٹر اسٹیلون کی فلم 'فرسٹ بلڈ' اور ٹام کروز کی فلم 'بورن آن دی فورتھ آف جولائی' جیسی کئی فلمیں بن چکی ہیں وہیں چند فلمیں ایسی بھی ہیں جو جنگ کے میدان میں ان کی کامیابیوں کا ذکر کرتی ہیں۔
اس 'ویٹرنز ڈے' کے موقع پر ہم آپ کے لیے ایسی 11 بلاک بسٹر ہالی وڈ فلمیں لائے ہیں جو میدانِ جنگ میں سرفروشی کی داستانیں رقم کرنے والے امریکی فوجیوں اور ان کے مشن کی یادیں تازہ کرتی ہیں۔
1۔ دی برج آن دی ریور کوائی
برطانوی ہدایت کار ڈیوڈ لین اپنی شہرۂ آفاق فلم 'لارنس آف عریبیہ' اور 'ڈاکٹر ژواگو' سے قبل 'دی برج آن دی ریور کوائی' کی وجہ سے جانے جاتے تھے۔
سن 1957 میں ریلیز ہونے والی فلم میں اداکار ایلک گنیز ایک ایسے کرنل کا کردار ادا کرتے ہیں جو جنگی قیدی بننے کے باوجود اپنے اصولوں پر سمجھوتا نہیں کرتا۔
مشہور فرینچ ناول پر مبنی اس فلم کو 'ویٹرنز ڈے' کے موقع پر دیکھ کر شائقین ماضی میں واپس جا سکتے ہیں۔
2۔ دی گنز آف نیوارون
سن 1961 میں ریلیز ہونے والی فلم 'دی گنز آف نیوارون' میں ہالی وڈ اداکار گریگوری پیک، ڈیوڈ نائیون اور اینتھنی کوئن سمیت دیگر نے اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔
مصنف ایلسٹر مک لین کے ناول پر مبنی اس فلم کی کہانی ایک ایسے کمانڈو گروہ کے گرد گھومتی ہے جسے دوسری جنگِ عظیم کے دوران جرمنی جا کر ایک ایسے قلعے کو تباہ کرنا ہوتا ہے جس میں موجود بندوقوں کی وجہ سے اتحادی افواج کو مسلسل نقصان اٹھانا پڑ رہا تھا۔
یہ فلم نہ صرف ایکشن فلموں کے مداحوں کے لیے اپنے زمانے کے لحاظ سے ایک مختلف فلم تھی بلکہ اس کے بعد ملٹی اسٹار وار فلموں نے بھی زور پکڑا تھا۔
3۔ دی ڈرٹی ڈزن
دوسری جنگِ عظیم میں ہٹلر کو شکست دینے کے لیے جہاں امریکی فوجیوں نے اہم کردار ادا کیا تھا وہیں سن 1967 میں ریلیز ہونے والی فلم 'دی ڈرٹی ڈزن' کے مطابق امریکی قیدی بھی کسی سے کم نہیں تھے۔
ہدایت کار رابرٹ آلڈریچ کی یہ فلم ان 12 جنگی قیدیوں کی کہانی پر مبنی ہے جو جرمن فوج سے لڑنے کے لیے صرف اس شرط پر تیار ہوتے ہیں کہ واپسی پر ان کی سزا میں کمی ہو گی۔
اس فلم میں امریکی اداکار لی ماروین، چارلز برون سن، ٹیلی سوالس، جم براؤن، جارج کینیڈی اور دیگر نے اداکاری کی ہے۔ فلم کی کامیابی کے بعد اس کے ٹی وی سیکول بھی بنے۔
4۔ ایپوکلپس ناؤ
سن 1979 میں ریلیز ہونے والی ہدایت کار فرانسز فورڈ کپولا کی فلم 'ایپو کلپس ناؤ' کی کہانی بھی ایک سابق فوجی کے گرد گھومتی ہے۔
فلم میں 'گاڈ فادر' کے کردار سے شہرت پانے والے مارلن برانڈو نے ایک ایسے کرنل کا کردار ادا کیا جو اپنے حکامِ بالا کے احکامات کو نظر انداز کر کے خود اپنا حکم چلانا شروع کر دیتا ہے۔
بعد ازاں اسے ختم کرنے کے لیے امریکہ سے ایک ٹیم کمبوڈیا بھیجی جاتی ہے جس کا مقصد کرنل اور اس کے ساتھیوں کے ظلم و جبر کو ختم کرنا ہوتا ہے۔
اس فلم کی پروڈکشن اور ایکشن سینز کی عکس بندی کی وجہ آج بھی شائقین اسے پسند کرتے ہیں۔
5۔ پلاٹون
ہدایت کار اولیور اسٹون کی فلم 'پلاٹون' میں جہاں امریکہ اور ویتنام کے درمیان ہونے والی جنگ کی عکاسی کی گئی ہے وہیں اس فلم میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ جنگ کس طرح سے فوجیوں کے ذہن پر اثر انداز ہوتی ہے۔
اس فلم میں مرکزی کردار اداکار چارلی شین نے ادا کیا ہے جب کہ اداکار ولیم ڈیف اور ٹام بیرینجر نے ان کے کمانڈنگ افسر کا کردار ادا کیا تھا۔
چوں کہ اولیور اسٹون خود ویتنام جنگ میں بطور فوجی فرائض سر انجام دے چکے تھے، اس لیے ان کی فلم حقیقیت سے قریب لگتی ہے۔
یہ پہلا موقع تھا کہ جب کسی 'ویتنام وار ویٹرن' نے اس جنگ میں پیش آنے والے واقعات کو نہ صرف لکھا بلکہ اسے فلم کے طور پر پیش کرنے کے لیے ہدایات بھی دیں۔
6۔ سیونگ پرائیوٹ رائن
سن 1998 کی اس فلم سے قبل ہدایت کار اسٹیون اسپیل برگ کے مداح یا تو سائنس فکشن یا پھر ایڈونچر فلموں کی وجہ سے جانتے تھے۔
لیکن 'سیونگ پرائیوٹ رائن' کے بعد ان کے کام کے سب ہی معترف ہو گئے۔
فلم کی کہانی 1944 میں ایک ایسی فوجی ٹیم کے گرد گھومتی ہے جو کپتان جان ملر کی قیادت میں ایک ایسے فوجی کی تلاش میں نکلتا ہے جس کے تین بھائی ملک کا دفاع کرتے ہوئے مارے جاتے ہیں اور انہیں حکم ملتا ہے کہ چوتھے اور آخری بھائی کو ڈھونڈ کر واپس گھر بھیجا جائے۔
فلم میں اداکار ٹام ہینکس، میٹ ڈیمن، ون ڈیزل اور دیگر نے اداکاری کی ہے۔ ویٹرنز ڈے پر یہ فلم اس دور کی جھلک دکھانے میں مدد کرسکتی ہے۔
7۔ بلیک ہاک ڈاؤن
سن 2001 میں رڈلی اسکاٹ کی زیرِ نگرانی بننے والی یہ فلم صحافی مارک بوڈن کی کتاب پر مبنی ہے۔ یہ کتاب اکتوبر 1993 میں پیش آنے والے حقیقی واقعات پر مشتمل ہے جب امریکی فوجیوں کا ایک دستہ صومالیہ کے دو جنگجو سرداروں کو گرفتار کرنے موغادیشو گیا تھا لیکن ان کا یہ مشن بری طرح ناکام رہا تھا۔
بعد ازاں ان امریکی فوجیوں کو موغادیشو سے نکالنے کے لیے پاکستانی فوج نے اپنی گاڑیاں بھیجی تھیں جو اقوامِ متحدہ کے مشن کے تحت صومالیہ میں تعینات تھی۔
فلم میں جنگ کے خوفناک مناظر فلمائے گئے ہیں۔ اس فلم کا ذکر سابق پاکستانی صدر جنرل پرویز مشرف نے اپنی سوانح عمری 'ان دی لائن آف فائر' میں بھی کیا ہے۔
پرویز مشرف کے بقول پاکستانی فوجیوں کی مدد کے بغیر امریکی فوجیوں کا بچنا مشکل تھا اور ان کے کارنامے کو اس فلم میں بہتر انداز میں پیش کرنا چاہیے تھا۔
8۔ کیپٹن امریکہ: دی فرسٹ اوینجر
سن 2011 میں ریلیز ہونے والی مارویل کی سپر ہیرو فلم کیپٹن امریکہ: دی فرسٹ ایونجر کی کہانی دوسری جنگِ عظیم کے دوران پیش آتی ہے جب ایک بظاہر ان فٹ نظر آنے والا اسٹیو راجرز اپنی ہمت کی وجہ سے حکامِ بالا کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔
اس نوجوان کو ایک ایسے پراجیکٹ کے لیے منتخب کیا جاتا ہے جس کی کامیابی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو جرمنی سے زیادہ طاقت ور بنا سکتی ہے۔
لیکن اسٹیو راجرز کے کیپٹن امریکہ بننے کے ساتھ ہی دشمن قوتیں اس پراجیکٹ کے سربراہ کو ختم کر دیتی ہیں اور یوں دنیا کا پہلا اور آخری سپر سولجر ایک ایونجر بن کر اتحادی فوجوں کا ساتھ دیتا ہے۔ فلم میں اداکار کرس ایونز نے اداکاری کی ہے۔
9۔ فیوری
دوسری جنگِ عظیم کو ختم ہوئے 75 برس سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے۔ لیکن آج بھی اس جنگ سے متعلق کہانیوں اور فلموں کا سلسلہ جاری ہے۔
سن 2014 کی ڈیوڈ آئیر کی فلم 'فیوری' بھی اسی جنگ کے آخری دنوں کی کہانی اپنے انداز میں بیان کرتی ہے۔
یہ فلم ایک ایسے ٹینک کریو کے گرد گھومتی ہے جس نے آخری دم تک ہمت نہیں ہاری اور جنگ ختم ہونے تک مخالفین کو دباؤ میں رکھا۔
فلم میں بریڈ پٹ، شائے لے بف، جیسن آئزیکس اور اسکاٹ ایسٹ ووڈ سمیت کئی اداکاروں نے کام کیا ہے۔
اس فلم کو حقیقت سے قریب لانے میں ان ویٹرنز کا بھی کردار ہے جن سے ہدایت کار نے فلم بنانے سے قبل اور دوران مشاورت کی تھی۔
10۔ ڈنکرک
شائقین ایک طرف ہدایت کار کرسٹوفر نولن کو ان کی سپر ہیرو یا سائنس فکشن فلموں کی وجہ سے پہچانتے ہیں تو دوسری جانب انہیں 'ڈنکرک' کی وجہ سے ایک سنجیدہ فلم ساز کے طور پر جانا جاتا ہے۔
فلم 'ڈنکرک' کو اس کی کہانی، سنیما ٹوگرافی، ہدایت کاری اور پسِ پردہ موسیقی کی وجہ سے نہ صرف آسکر کے لیے نامزد کیا گیا بلکہ اس نے باکس آفس پر بھی خوب کامیابیاں سمیٹیں۔
اس فلم کی کہانی دوسری جنگِ عظیم کے دوران بیٹل آف فرانس کے نام سے مشہور لڑائی کے دوران پیش آتی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ ڈنکرک کے مقام پر پھنسے اور انخلا کے منتظر ہزاروں اتحادی فوجی کس طرح جرمن فوج کے حملے سہتے ہیں۔
11۔ دی لاسٹ فل میژر
سن 2019 میں ریلیز ہونے والی فلم 'دی لاسٹ فل میژر' کی کہانی ایک ایسے پیرا ریسکیو مین کے گرد گھومتی ہے جسے اپنا سب کچھ قربان کرنے کے باوجود وہ عزت نہیں ملتی جس کا وہ مستحق ہوتا ہے۔
فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح پینٹاگون میں کام کرنے والے شخص فوجی کے ساتھیوں کے ساتھ مل کر اسے انصاف دلاتا ہے اور فوج چھوڑنے کے بعد ویٹرنز کن مشکلات کا شکار ہوتے ہیں۔
اس فلم میں پیٹر فونڈا اور کرسٹوفر پلمر آخری مرتبہ بڑے پردے پر جلوہ گر ہوئے تھے۔