عالمی سطح پر ادب کا ممتاز برطانوی انعام ’بکر پرائز‘ جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے ڈیمن گیلگٹ نے حاصل کر لیا ہے۔
بکر پرائز کی انتظامیہ نے انعام کے اعلان سے متعلق جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ انعام کے لیے کتاب کا انتخاب کرنے والے ججز کا کہنا ہے کہ یہ کتاب میراث کے بارے میں ہے اور میراث ہمیں کسی سے ملتی ہے یا ہم دوسروں کے لیے چھوڑ کر جاتے ہیں۔
انعام کا فیصلہ کرنے والے ججز کا بدھ کو ایک بیان میں کہنا تھا کہ اس کتاب کو انعام دینے کا یہ فیصلہ آنے والی دہائیوں میں قارئین کو یاد رہے گا۔
ڈیمن گیلگٹ جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے ڈرامہ نگار ہیں۔ انہوں نے 17 سال کی عمر سے لکھنا شروع کیا تھا۔ وہ دو مرتبہ پہلے بھی بکر پرائز کے لیے نامزد ہو چکے تھے اور تیسری بار نامزد ہونے پر یہ انعام حاصل کرنے میں کام یاب ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈیمن گیلگٹ کا کہنا تھا کہ انہیں اس منزل تک پہنچنے کے لیے طویل سفر طے کرنا پڑا اور اب اسے حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
انہوں نے انعام قبول کرنے کے بعد اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ یہ سال افریقہ میں لکھے گئے ادب کے لیے بہت اچھا ہے۔ میں یہ انعام اس عظیم براعظم کی ان تمام کہی اور ان کہی کہانیوں اور ان مصنفین کی جانب سے قبول کرتا ہوں جنھیں ابھی دنیا تک پہنچنا ہے۔
گیلگٹ نے مزید کہا کہ ابھی سنانے کو بہت کچھ باقی ہے۔
بکر پرائز 2021 کے لیے ان کا ناول ’دی پرامس‘ شارٹ لسٹ ہوا تھا۔ یہ ان کا انیسواں ناول ہے۔ اس سے قبل وہ کئی ادبی اعزازات حاصل کر چکے ہیں اور ان کی کتاب ’دی کیوری‘ پر دو فلمیں بھی بن چکی ہیں۔
بچپن میں انہیں لمفوما مرض لاحق ہوا تھا اور اسی دوران انہیں کتب بینی کا شوق ہوا۔
ایک وعدے کی کہانی
بکر پرائز حاصل کرنے والا ان کا ناول ’دی پرامس‘ 17 جون 2021 کو شائع ہوا تھا۔ یہ ناول جنوبی افریقہ کے علاقے پریٹوریا کے مضافات میں ایک سفید فام خاندان سوارٹز کی کہانی بیان کرتا ہے جس کے افراد اپنی ماں کی آخری رسومات کے لیے جمع ہیں۔
اس خاندان کی نئی نسل اپنے خاندانی ورثے میں شامل ہر شے ہی کو ناپسند کرتی ہے اور اب انہیں ایک اور الجھن کا سامنا ہے۔ کیوں کہ وہ اپنے خاندان کی پوری عمر خدمت کرنے والی سیاہ فام ملازمہ سیلوم کو جائیداد دینے کے اپنے بزرگوں کا وعدہ پورا نہیں کر پا رہے ہیں۔ ناول کی کہانی اسی الجھن کے گرد گھومتی ہے۔
بکر پرائز کا آغاز 1968 میں ہوا تھا اور گزشتہ پانچ دہائیوں سے فکشن کے موضوع پر یہ انعام انگریزی زبان میں لکھی گئی اور برطانیہ میں شائع ہونے والی بہترین کتاب کو دیا جاتا ہے۔
اس انعام کے لیے پہلے نامزد کی گئی کتابوں کی فہرست جاری کی جاتی ہے اور ان میں سے انعام کے لیے کسی ایک کتاب کا انتخاب کیا جاتا ہے۔
بکر پرائز جیتنے والی کتاب کے مصنف کو 50 ہزار پاؤنڈ انعام میں دیے جاتے ہیں جب کہ نامزد ہونے والے مصنفین میں ہر ایک کو 25 ہزار پاؤنڈ دیے جاتے ہیں۔
نامزد کی گئی کتابوں کی حتمی فہرست اور جیتنے والی کتاب کا انتخاب بکر پرائز کے مقرر کردہ جج کرتے ہیں۔
عالمی سطح پر بکر پرائز کو ادب کے لیے اہم ایوارڈ تسلیم کیا جاتا ہے اور یہ انعام جیتنے والے اور اس کے لیے نامزد ہونے والے مصنفین بھی اسے اپنے لیے اہم کامیابی تصور کرتے ہیں۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہے۔