آپ نے لوگوں کو گاڑی چلانے کے دوران فون پر گفتگو کرتے دیکھا ہو گا اور یہ بھی سنا اور پڑھا ہو گا کہ لوگ ڈرائیونگ کے دوران ٹیکسٹ بھی کرتے ہیں، جس کا نتیجہ بعض دفعہ حادثے کی صورت میں نکلتا ہے۔ لیکن، اب تازہ ترین خبر یہ ہے کہ بعض ڈرائیور گاڑی چلاتے ہوئے ویڈیو گیم بھی کھیلتے دیکھے گئے ہیں۔
اگست میں وینس پیٹن نے یوٹیوب پر الیکٹرک کار ٹیسلا کے ایک مالک کی ویڈیو دیکھی جس سے انہیں یہ حیران کُن انکشاف ہوا کہ ٹیسلا کے ڈرائیور کار کے ڈیش بورڈ پر نصب بڑے سائز کی ٹچ سکرین پر گاڑی چلانے کے دوران ویڈیو گیم گھیل سکتے ہیں۔
یہ دیکھنے کے بعد پیٹن نے، جن کے پاس 2021 کی ٹیسلا ماڈل تھری گاڑی ہے، ایک خالی پارکنگ لاٹ میں گاڑی کی ٹچ سکرین پر گاڑی چلانے کے دوران ایک ویڈیو گیم 'سکائی فورس ری لوڈڈ' لوڈ کرنے کا تجربہ کیا۔
پیٹن جن کی عمر 59 سال ہے اور وہ ایک ریٹائرڈ براڈکاسٹر ہیں، کہتے ہیں کہ نہ صرف یہ گیم لوڈ ہوئی بلکہ انہوں نے کامیابی کے ساتھ سولیٹیئر بھی لوڈ کر لی۔ اور انہیں یہ بھی انکشاف ہوا کہ وہ گاڑی چلانے کے دوران ویڈیو گیم کھیل بھی سکتے ہیں۔
ریاست اوریگان کے شہر پورٹ لینڈ میں رہنے والے پیٹن کہتے ہیں کہ یہ انتہائی خطرناک ہے۔ اس طرح لوگ ہلاک بھی ہو سکتے ہیں۔
اس خطرے کے پیش نظر پیٹن نے نیشنل ہائی وے ٹریفک سیفٹی ایڈمنسٹریشن کے پاس ایک شکایت درج کرانے کا فیصلہ کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹریفک حکام کو گاڑی کی فرنٹ سیٹ کے سامنے سے تمام لائیو ویڈیوز اور انٹرنیٹ پر جانا ممنوع قرار دے دینا چاہیے کیونکہ اس سے ڈرائیور کے لیے خطرناک مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
ٹریفک کے محکمے این ایچ ٹی ایس اے کی ترجمان نے اس شکایت کے جواب میں اپنی ای میل میں لکھا کہ گاڑیوں کے تحفظ کا قانون گاڑیاں تیار کرنے والوں کو گاڑیوں کے ایسے ڈیزائن فروخت کرنے سے روکتا ہے جس کی وجہ سے تحفظ کے خدشات پیدا ہوں۔
تاہم، ترجمان خاتون نے اس بارے میں کچھ نہیں بتایا کہ آیا محکمے نے ٹیسلا بنانے والوں سے بھی بات کی ہے۔ ٹیسلا نے اپنا تعلقات عامہ کا شعبہ بند کر دیا ہے اور اس نے ایسوسی ایٹڈ پریس کی جانب سے بھیجے گئے پیغامات کا کوئی جواب نہیں دیا۔
کہا جا رہا ہے کہ حکام ٹیسلا کے 'آٹو پائلٹ' اور اس کے نیم آٹو پائلٹ پروگرام کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ٹیسلا میں خودکار ڈرائیونگ کا سافٹ ویئر بھی نصب ہے، جسے عام سڑکوں پر ٹیسٹ کرنے کی ذمہ داری کچھ لوگوں کو سونپی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ٹریفک کی سیفٹی سے منسلک حکام انٹرنیٹ کے ذریعے سافٹ ویئر کے اپ ڈیٹ کے بارے میں بھی تحقیقات کر رہے ہیں، جس کا مقصد تحفظ کے مسائل کو حل کرنا اور ٹیسلا کی بیڑی میں آگ بھڑک اٹھنے کے واقعات کو روکنا ہے، کیونکہ صدر بائیڈن شفاف توانائی استعمال کرنے والی گاڑیوں کو فروغ دینا چاہتے ہیں اور اس کے لیے زیادہ حفاظتی انتظامات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔
این ایچ ٹی ایس اے کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ان چیزوں کے بارے میں تحقیق کر رہے ہیں جو ڈرائیونگ کے دوران ڈرائیور کی توجہ منتشر کرنے کا باعث بنتی ہیں اور وہ یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ آیا گاڑی میں آٹو میکرز کی جانب سے کوئی ایسی چیز بھی نصب کی جاتی ہے جو ڈرائیور کی توجہ سڑک پر سے ہٹانے کا سبب بن سکتی ہو۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی چیز محکمے کی مقرر کردہ ہدایات پر پوری نہ اترتی ہو تو اس کے بارے میں محکمہ گاڑیاں بنانے والوں کو یہ ہدایت کرتا ہے کہ ایسا بندوبست کیا جانا چاہیے کہ مذکورہ چیز ڈرائیونگ کے دوران ڈرائیور استعمال نہ کر سکے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2019 میں ڈرائیور کی توجہ بٹنے سے ٹریفک حادثات کے نتیجے میں 3100 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے، جو امریکہ بھر میں ٹریفک میں ہلاکتوں کی کل تعداد کا تقریباً 9 فی صد ہے۔ تاہم ٹریفک کے تحفظ سے متعلق ماہرین کہتے ہیں کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے آیا ٹیسلا نے گاڑی چلنے کے دوران اس کی ٹچ سکرین پر ویڈیو گیمز کھیلنے کی اجازت دی ہے۔ لیکن پیٹن کہتے ہیں کہ انہوں نے موسم گرما میں اپ ڈیٹ ہونے والے سافٹ ویئر میں یہ محسوس کیا ہے کہ کمپنی نے ڈرائیوروں کو 'سکائی فورس ری لوڈڈ' کھیلنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس ویڈیو کھیل میں میزائل اور لیزر ہتھیاروں کا استعمال کیا جاتا ہے۔
پیٹن کہتے ہیں کہ جب کار چل رہی ہو تو ویڈیو گیم آن کرنے پر سکرین پر یہ پیغام آتا ہے کہ آپ ڈرائیور ہیں یا مسافر۔ اگر آپ مسافر کے بٹن پر کلک کر دیتے ہیں تو ویڈیو گیم شروع ہو جاتی ہے۔ گاڑی کے نظام میں ایسی کوئی چیز نہیں ہے جو یہ تصدیق کر سکے کہ ویڈیو گیم کھیلنے والا ڈرائیور ہے یا اس کے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھا ہوا مسافر۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ اگر گاڑی میں آپ اکیلے ہی ہیں اور آپ مسافر کے بٹن پر کلک کر دیتے ہیں تو ویڈیو گیم شروع ہو جاتی ہے۔ جس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ گاڑی چلاتے ہوئے ڈرائیور کا ویڈیو گیم میں مشغول ہونا کس قدر خطرناک ہو سکتا ہے۔
ٹیسلا کار کے 'آٹو پائلٹ' سسٹم کے غلط استعمال کے کئی واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔ کیلی فورنیا میں جب ایک گاڑی کو حادثہ پیش آیا تو پتا چلا کہ ڈرائیور گاڑی کو آٹو پائلٹ پر ڈال کر پچھلی سیٹ پر بیٹھا ہوا تھا۔
ٹیسلا کمپنی کا کہنا ہے کہ آٹو پائلٹ یا گاڑی چلانے کے خودکار نظام کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ ڈرائیونگ سیٹ پر نہ بیٹھیں یا سڑک پر توجہ دینا چھوڑ دیں۔ کسی بھی غیر معمولی صورت حال میں ڈرائیور کو گاڑی کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔
ٹریفک حکام نے ٹیسلا سے کہا ہے کہ وہ گاڑی میں کیمروں کا ایک ایسا نظام نصب کریں جس سے یہ پتا چلے کہ آٹو پائلٹ کے دوران بھی ڈرائیور کا ہاتھ اسٹیرنگ وہیل پر ہے اور اس کا دھیان سڑک پر ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ انہیں اکتوبر تک کمپنی کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا تھا۔
تاہم، ٹیسلا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آٹو پائلٹ یا گاڑی چلانے کا خودکار نظام صرف ڈرائیور کی سہولت اور مدد کے لیے ہے۔ گاڑی ڈرائیور کو خود ہی چلانا ہوتی ہے۔