امریکہ میں موٹر گاڑیاں چلانے والوں کو پٹرول کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کا سامنا ہے، ایسے میں امریکی صدر جوبائیڈن نے ریاست مشی گن کے شہر ڈیٹرائٹ میں1,000 ہارس پاور کی ایک الیکٹرک کار چلا کربجلی سے چلنے والی کاروں کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن اپنے اربوں ڈالر کے انفرا سٹرکچر منصوبے کو اس ہفتے پیر کےروز دستخط کر کے قانون کی شکل دے چکے ہیں۔ انہوں نے بدھ کے روز اپنے انفرا سٹرکچر منصوبے کے خدوخال اجاگر کرنے کے لئے امریکی موٹر ساز کمپنی جنرل موٹرز میں بجلی سے چلنے والے کاروں کے ایک پلانٹ کا دورہ کیا۔
جنرل موٹرز ہلکی گاڑیوں کی فروخت کے اعتبار سے امریکہ کی سب سے بڑی موٹر ساز کمپنی ہے جس کا کہنا ہےکہ وہ 2035 تک اپنی تمام گاڑیوں کو مکمل طور پر الیکٹرک بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
امریکی ریاست مشی گن کے شہر ڈیٹرائٹ میں تین سو آٹو ورکرز سے خطاب کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہاکہ میں نے ابھی جس گاڑی پرایک چکر لگایاہے اس کا میں کبھی تصور بھی نہیں کرسکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نیا قانون امریکی صنعتو ں کی عالمی سطح پرمسابقت کی صلاحیتوں میں اضافہ کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ ،اب تک چین اس دوڑ میں سب سے آگے تھا ۔ یہ صورتحال اب تبدیل ہونے کو ہے،کیوں کہ اگلے سال بیس سال میں پہلی بار امریکی انفرا اسٹرکچر پر سرمایہ کاری چین کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہو گی۔
جنرل موٹرز کا کہنا ہے کہ گاڑی گاپہلا ایڈیشن 112،595 ڈالر سے شروع ہوتا ہے اور اس کی ریزرویشن فل ہو چکی ہیں۔ 2024 میں جو گاڑیاں فروخت کے لئے مارکیٹ میں آئیں گی ان کی متوقع قیمت لگ بھگ 80ہزار ڈالر ہو گی۔
صدر بائیڈن کے انفراسٹرکچر پیکیج کے تحت ملک بھر میں الیکٹرک گاڑیوں کے لئے سات اعشاریہ پانچ ارب ڈالرکی لاگت کے چارجنگ اسٹیشن تعمیر کئے جائیں گے، جن میں شاید نصف ملین چارجرز ہوں گے۔ ابھی تک امریکی شہری الیکٹرک گاڑیاں خریدنے میں سست روی کا مظاہرہ کرتے رہےہیں۔ گزشتہ سال امریکہ میں فروخت ہونےوالی گاڑیوں میں بیٹری سے چلنے والی گاڑیوں کی تعداد صرف ایک اعشاریہ سات فیصد تھی جوچینی مارکیٹ کا ایک تہائی اوردنیا بھر میں الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت کے اعتبار سے پہلے نمبر کے ملک، ناروےسے کہیں کم تعداد تھی جہاں فروخت ہونے والی گاڑیوں میں سے تین چوتھائی الیکٹرک ہوتی ہیں۔
صدر کے ڈیٹرائٹ کے دورے سےقبل وائٹ ہاوس نے کہا تھا کہ بائیڈن نے انفرا اسٹرکچر کے بل کی منظوری سے باقی دنیا کو یہ واضح سگنل بھیجاہے کہ امریکہ اس دوڑ کی قیادت کر سکتا ہے کیوں کہ ہم نے امریکہ میں الیکٹرک موٹر گاڑیاں اور بیٹریز بنانے اور اندرون ملک اپنی سپلائی چین کو مضبوط بنا کر اپنی قومی سلامتی کو مستحکم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
اس وقت یورپ اورچین میں صارفین اور سرکاری ضابطوں میں بہت زیادہ مالی ترغیبات کے باعث بہت زیادہ الیکٹرک گاڑیاں فروخت ہورہی ہیں۔جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا کی کل 7 ملین میں سے تقریباً 1.3 ملین الیکٹرک گاڑیاں امریکہ میں زیر استعمال ہیں، لیکن بائیڈن نے 2030 تک امریکہ میں 50 فیصد الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت کا ہدف مقرر کیا ہے۔
بائیڈن گاڑی چلانے والے امریکیوں کو الیکٹرک گاڑیاں خریدنے پر مائل کرنے کے لیے مزید مراعات فراہم کرنا چاہتے ہیں، اور 1٫85 ٹریلین ڈالر کے اپنے سوشل سیفٹی نیٹ بل کے حصے کے طورپر جس پر ایوان اس ہفتے بعد میں ووٹنگ کی منصوبہ بندی کر رہا ہے ، 2026 تک الیکٹرک گاڑیاں خریدنے والوں کے لیے ٹیکس میں ساڑھے سات ہزار ڈالر کی چھو ٹ دینے کا کہہ رہے ہیں۔
تاہم اس وقت امریکہ میں موٹر گاڑیاں چلانے والوں کو پٹرول کی تیزی سے بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تشویش ہے جو 2014 کے بعد سے بلند ترین سطح پر ہیں۔ بائیڈن کے کچھ ری پبلکن مخالفین جبکہ سینیٹ میں انفرا اسڑکچر پیکیج کے حق میں ووٹ دینے والے ری پبلکن لیڈر مچ مک کونل سمیت بعض ریپبلکن نمائندے بھی بائیڈن کو اس وجہ سے تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں کہ وہ ایک ایسے وقت میں الیکٹرک موٹر گاڑیوں کی ٹیکنالوجی پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں جب امریکیوں کو پٹرول کی بلند ترقیمتوں اور آنے والے موسم سرما میں اپنے گھروں کو گرم رکھنے کے لئے قدرتی گیس کی قیمت میں اضافے کا سامنا ہے ۔