امریکہ میں کرونا بحران کے دوران بے روزگار ہونے والے افراد اور متاثرہ کاروباروں کے لیے مختص امدادی پروگراموں میں سے کم از کم 100 بلین ڈالر چوری کیے جانے کے شبے کا اظہار کیا گیا ہے۔
اس بات کا انکشاف قانون کے نفاذ کے وفاقی ادارے، سیکریٹ سروس نے اس ہفتے کیا ہے۔ مبینہ طور پر چوری کی گئی رقم کا تخمینہ، یو ایس سیکریٹ سروس کے مطابق، وفاقی لیبر ڈیپارٹمنٹ اور سمال بزنس ایڈمینسٹریشن کی جانب سے مہیا کیے گئے اعدادوشمار پر مبنی ہے۔
تاہم ان 100 بلین ڈالرز میں وہ رقم شامل نہیں ہے جو دھوکہ دہی کے مقدموں میں درج ہے، جو وفاقی محکمہ انصاف کی جانب سے دائر کیے گئے ہیں۔
عالمی وبا کے دوران مبینہ طور پر فراڈ سے حاصل کی گئی رقم کی بحالی پر مامور معاون رے ڈاسٹن کے مطابق، چوری ہونے والی رقم 3.4 ٹریلیئن ڈالرز کے بڑے ریلیف پروگراموں کا تین فیصد ہے۔
فراڈ کی نذر ہونے والی زیادہ تر رقم بے روزگاری کے الاوئنس میں سے چوری ہوئی۔ لیبر ڈیپارٹمنٹ نےکہا ہے کہ بے روزگاری کے فوائد میں سے تقریباً 87 بلین ڈالر غلط طریقے سےادا کیے جانے کا امکان ہے، جس کا ایک اہم حصہ دھوکہ دہی سے منسوب ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے ایک رپورٹ میں سیکریٹ سروس کے حوالے سے کہا کہ ادارے نے بے روزگاری انشورنس اور قرض کے فراڈ کی تحقیقات کے دوران 1.2 بلین ڈالر سے زیادہ کی رقم ضبط کی۔
سیکریٹ سروس نے مالیاتی شراکت داروں اور ریاستوں کے ساتھ مل کر دھوکہ دہی سے حاصل کیے گئے 2.3 بلین ڈالر سے زیادہ کی رقم واپس کروا دی ہے۔
خفیہ ادارے کے مطابق امریکہ کی تمام ریاستوں میں اس وقت عالمی وبا کے دوران امدادی رقم میں فراڈ کے 900 سے زیادہ کیسز ہیں جبکہ 100 افراد زیر حراست ہیں۔
ادھر محکمہ انصاف نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اس نےفوجداری کے 95 کیسز میں سے 150 سے زائد لوگوں پر فرد جرم عائد کی ہے۔
محکمے نے پے چیک پروٹیکشن پروگرام کے تحت فراڈ سے لی گئی رقوم میں سے 75 ملین ڈالرز کی رقم، اور ان رقوم سے خریدی گئی جائیدادیں اور اشیائے آسائش ضبط کرلی ہیں۔
خیال رہے کہ مارچ 2020 میں شروع ہونے والے کیئرز ایکٹ پروگرام کے تحت متاثرہ چھوٹے درجے کے کاروباروں کو کم شرح سود پر معاف کیے جانے والے قرضے فراہم کیے گئے تھے تاکہ کووڈ نائنٹین کے باعث ہونے والے شٹ ڈاون کے دوران وہ اپنے ملازمین کو تنخواہ دے سکیں اور کاروباری اخراجات اٹھا سکیں۔
سیکریٹ سروس کے مطابق، عالمی وبا کے پھوٹنے کے اوائل کے دنوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کرونا سے بچاو کے ساز و سامان میں فراڈ پر توجہ دی تھی۔
لیکن اب حکام نے وبا کے دوران امدادی پروگراموں کا ناجائز فائدہ اٹھانے کے کیسز کو اپنی ترجیح بنا رکھا ہے کیونکہ بہت سے مجرموں نے اور عالمی سطح پر منظم گروہوں نے ان پروگراموں پر نظریں جمالی تھیں۔
سیکریٹ سروس کے کوآرڈینیٹر ڈاٹسن، جو جیکسن ول فلوریڈا میں تعینات ہیں، کہتے ہیں کہ اگرچہ فراڈ کو مکمل طور پر روکا نہیں جا سکتا، لیکن مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکتا ہے۔
(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)