دنیا کی سب سے بڑی سوشل میڈیا کمپنی فیس بک کو لندن کی مارکیٹ میں اپنی اجارہ داری کو استعمال کرتے ہوئے چار کروڑ چالیس لاکھ لوگوں کی ذاتی تفصیلات کے استحصال کے الزام میں 3 ارب 20 کروڑ ڈالر ہرجانے کے مقدمے کا سامنا ہے۔
خیال رہے کہ فیس بک کو اب میٹا پلیٹ فارمز کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق برطانیہ کی مالی رویوں سے نمٹنے والی اتھارٹی ،ایف سی اے، کی اعلیٰ مشیر لیزا لوودھال گورمسین نے کہا کہ یہ مقدمہ سن 2015 اور 2019 کے دوران سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے برطانوی صارفین کی طرف سے کیا گیا ہے۔
اس مقدمے کی سماعت لندن کے کمپیٹیشن اپیل ٹربیونل میں ہو گی۔ استغاثہ کے وکیل کی جانب سے فیس بک پر عائد الزام میں کہا گیا ہے کہ صارفین کو اپنے ذاتی ڈیٹا تک رسائی پر مجبور کر کے فیس بک نے اربوں ڈالر بنائے۔
دوسری طرف فیس بک کا کہنا ہے کہ لوگوں نے اس کی خدمات کا استعمال اس لیے کیا کیونکہ یہ ان کے لیے قابل قدر تھیں اور یہ کہ لوگوں کے پاس اختیار ہے کہ وہ میٹا کے پلیٹ فارمز پر کون سی معلومات شیئر کریں۔
خیال رہے کہ یہ تازہ ترین مقدمہ فیس بک کو فیڈرل ٹریڈ کمیشن، ایف ٹی سی، کے دائر کردہ عدم اعتماد کے مقدمے کو ختم کرنے میں ناکامی کے کچھ ہی دنوں کے بعد سامنے آیا ہے۔
ایف ٹی سی کا فیس بک کے خلاف کیس ان کیسز میں شامل ہے جو امریکہ کی وفاقی حکومت نے کئی عشروں میں بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی مارکیٹ میں بے پناہ قوت سے نمٹنے کے تناظر میں دائر کیے ہیں۔
لیزا گورمسین نے کہا ہے کہ اپنے قیام کے بعد 17 سالوں میں فیس بک برطانیہ میں واحد سوشل نیٹ ورک بن چکا ہے جہاں آپ دوستوں اور خاندان کے ساتھ ایک ہی جگہ پر رابطے رکھ سکتے ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ ساتھ ہی فیس بک کا ایک تاریک پہلو بھی تھا۔ اس نے مارکیٹ میں اپنی اجارہ داری کا غلط استعمال کرتے ہوئے عام برطانوی شہریوں پر ناجائز شرائط مسلط کیں اور ان کے متعلق ڈیٹا اپنے فائدے کے لیے استعمال کیا۔
لیزا گورمسین نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ فیس بک نے اپنے پلیٹ فارم کے اندر پکسل جیسے میکانزم کے ذریعے ڈیٹا اکٹھا کیا، جس سے اس نے صارفین کی انٹرنیٹ کے استعمال کی" ایک تمام ترتصویر" کے ذریعے ان کے ذاتی نوعیت کے ڈیٹا پر مبنی وفائلز تیار کیں۔
(اس خبر میں شامل مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے)