پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بالر محمد حسنین کا شمار تیز ترین بالرز میں ہوتا ہے۔ 21 سالہ پیسر نے حال ہی میں آسٹریلیا میں کھیلی جانے والی بگ بیش کرکٹ لیگ میں سڈنی تھنڈرز کی نمائندگی کرتے ہوئے تہلکہ مچایا تھا۔ پانچ میچز میں سات کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے والے حسنین اس وقت تنازع کا باعث بنے جب امپائرز نے ان کے بالنگ ایکشن پر سوالات اٹھا کر اسے مشکوک قرار دیا۔
حسنین کا بالنگ ایکشن آسٹریلوی امپائرز جیرارڈ ابوڈ اور سائمن لائٹ باڈی نے سڈنی سکسرز کے خلاف میچ کے بعد رپورٹ کیا تھا۔ حسنین کو چونکہ پاکستان سپر لیگ کے لیے پاکستان آ کر بائیو سیکیور ببل میں داخل ہو نا تھا، اس لیے وہ بگ بیش لیگ چھوڑ کر وطن واپس آ گئے اور انہوں نے بالنگ ایکشن کا ٹیسٹ لاہور میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی منظور شدہ بائیو مکینک لیب میں کرایا۔
حسنین کا بالنگ ایکشن مشکوک ہے یا نہیں؟ اس کا فیصلہ 14 دنوں میں بائیو مکینک لیب کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد ہو جائے گا۔ لیکن سابق پاکستانی کرکٹرز حسنین کے ایکشن پر اعتراض اٹھائے جانے سے خوش نہیں۔
پاکستان کے سابق کوچ اور کپتان وقار یونس نے حسنین کے بالنگ ایکشن پر اعتراضات کو بے بنیاد قرار دیا جب کہ سابق کرکٹر معین خان کہتے ہیں آسٹریلوی امپائرز کا فیصلہ نوجوان فاسٹ بالر کو دباؤ میں لانے کا طریقہ بھی ہوسکتا ہے۔
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے مداحوں کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ بگ بیش میں ہونے والے اعتراض کا اطلاق پی ایس ایل میں نہیں ہوگا۔ ایونٹ میں حسنین کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کریں گے۔
آئی سی سی قوانین کے آرٹیکل گیارہ اعشاریہ پانچ کے مطابق اگر کسی فاسٹ بالر کا بالنگ ایکشن ایک ملک کے ڈومیسٹک ایونٹ میں مشکوک قرار دیا جاتا ہے تو دوسرے ملک کا کرکٹ بورڈ اس کھلاڑی کے اپنے ملک میں کھیلنے یا نہ کھیلنے کا فیصلہ کرے گا۔
پی ایس ایل کی فرنچائز ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کوچ معین خان کا کہنا ہے کہ محمد حسنین پی ایس ایل کے لیے اہل ہوں گے۔ اگر ان کے ایکشن میں کوئی خامی نظر بھی آئی تو اسے دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
حسنین کے مشکوک ایکشن کی مکمل کہانی
فاسٹ بالر محمد حسنین نے بگ بیش لیگ میں اپنی برق رفتار بالنگ سے سب کو حیران کیا۔ سڈنی تھنڈرز کی نمائندگی کرتے ہوئے انہوں نے اپنے پہلے ہی اوور میں تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کر کے مخالفین پر اپنی دھاک بٹھا دی تھی۔
پندرہ جنوری کو سڈنی میں سڈنی سکسرز کے خلاف میچ میں آسٹریلوی آل راؤنڈ موئزز اینریکیس جب ان کی تیز رفتار بالنگ کے سامنے بے بس نظر آئے تو انہوں نے ان کے بالنگ ایکشن پر اعتراض کیا۔
سڈنی سکسرز کے کپتان نے محمد حسنین کو 'نائیس تھرو، میٹ' کہہ کر مخاطب کیا جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ بالنگ نہیں بلکہ گیند تھرو کر رہے ہیں۔
اس میچ کے بعد ہی امپائرز نے محمد حسنین کے بالنگ ایکشن پر اعتراض کیا۔ بعدازاں حسنین نے پاکستان آکر منگل کو اپنا بالنگ ایکشن ٹیسٹ کرایا۔
وہ پاکستانی بالرز جن کے ایکشن پر اعتراض ہوئے
محمد حسنین پاکستان کے پہلے بالر نہیں جن کے بالنگ ایکشن پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ انٹرنیشنل کرکٹ میں نیوٹرل امپائرز اور میچ ریفری کی آمد کے بعد کئی پاکستانی بالرز کے ایکشن پر سوالات اٹھائے گئے جس میں شعیب اختر کا نام سرِ فہرست ہے۔
دنیا کے تیز ترین بالر اور راولپنڈی ایکسپریس کے نام سے جانے والے پیسر کے ایکشن کو پہلی مرتبہ سن 1999 میں متنازع قرار دینے کی ایک کوشش کی گئی تھی، جسے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے صدر جگموہن ڈالمیا اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ توقیر ضیا نے کامیاب نہیں ہونے دیا۔
بعد میں ماہرین نے شعیب اختر کے ایکشن کو طبی بنیاد پر درست قرار دیا جس کی وجہ ان کے بازو میں پیدائشی طور پر خم کا ہونا تھا۔
سابق پاکستانی پیسر شبیر احمد اس حوالے سے بدقسمت رہے۔ پاکستان کی جانب سے دس میچز میں 50 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے والے بالر کا بالنگ ایکشن 2005 میں مشکوک قرار دیا گیا جس کے بعد ان پر ایک سال کی پابندی بھی عائد کی گئی۔
شبیر احمد نے اپنے ایکشن میں تبدیلی کر کے انٹرنیشنل کرکٹ میں واپس آنے کی کوشش تو کی لیکن وہ اس میں ناکام رہے۔
کچھ ایسا ہی حال ہوا تھا پاکستان کے مایہ ناز آف اسپنر سعید اجمل کا، جنہوں نے ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں کُل ملا کر 450 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا۔
سعید اجمل کے بالنگ ایکشن کو کئی بار مشکوک قرار دیا گیا۔ ان پر الزام تھا کہ ان کا ہاتھ قانون میں دی گئی 15 ڈگری کی گنجائش سے باہر جاتا تھا۔
بالنگ ایکشن کی وجہ سے سن 2014 میں لگنے والی پابندی نے سعید اجمل کو اپنا ایکشن درست کرنے پر مجبور کیا۔ وہ اس خرابی کو درست کرنے میں تو کامیاب ہوئے لیکن اس کے بعد پاکستان کے لیے زیادہ عرصہ نہ کھیل سکے۔
ایک زمانے میں پاکستانی آل راؤنڈر شعیب ملک کا ایکشن بھی زیرِ غور آیا لیکن انہوں نے بالنگ کے بجائے بیٹنگ میں نام پیدا کر کے مخالف بالروں کے لیے مشکلات پیدا کیں۔
حال ہی میں ریٹائر ہونے والے محمد حفیظ کے بالنگ ایکشن پر بھی سوالات اٹھے، اور ان پر پابندی بھی لگی جس کی وجہ سے انہیں اپنے بالنگ ایکشن میں تبدیلی کرنا پڑی۔
محمد حفیظ نے انٹرنیشنل کرکٹ میں پاکستان کی 392 میچز میں نمائندگی کرتے ہوئے 250 سے زائد وکٹیں حاصل کی تھیں لیکن کریئر کے آخری پانچ سالوں میں اگر ان پر بالنگ کرنے کی پابندی نہ لگتی تو ان کی وکٹوں کی کل تعداد زیادہ ہو سکتی تھی۔
انٹرنیشنل کرکٹ میں رنز کے انبار لگانے والے سابق پاکستانی کپتان انضمام الحق نے بھی اپنے بالنگ ایکشن پر سوالات اٹھائے جانے کی وجہ سے بالنگ ترک کر کے تمام تر توجہ بیٹنگ پر دی۔
اپنے کریئر کے آغاز میں انضمام الحق بائیں ہاتھ سے اسپن بالنگ کرتے تھے، لیکن جب ان کے ایکشن پر سوالات اٹھائے گئے تو انہوں نے بالنگ ترک کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس فہرست میں ایک نام سابق آف اسپنر حسیب احسن کا بھی ہے جنہوں نے 1958 سے 1962 کے درمیان پاکستان کے لیے 12 میچز کھیل کر 61 وکٹیں حاصل کیں۔
سن 1962 میں ان کا بالنگ ایکشن مشکوک قرار دیا گیا جس کی وجہ سے صرف 23 سال کی عمر میں ان کا انٹرنیشنل کریئر ختم ہوگیا۔ 1962 کے بعد انہوں نے دوبارہ انٹرنیشنل کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی تو نہیں کی، تاہم بطور منیجر، اور چیف سلیکٹر پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ منسلک رہے۔