بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں واقع تاریخی انڈیا گیٹ پرگزشتہ نصف صدی سے موجود 'امر جوان جوتی' یا ابدی شعلے کو جمعے کو بجھا کر اس کے ایک حصے کو ایک خصوصی مشعل کے ذریعے 400 میٹر دُور واقع نیشنل وار میموریل یا قومی جنگی یادگارمنتقل کرکے وہاں موجود مشعل کےسا تھ ملادیا گیا ہے۔
'امر جوان جوتی' کو انڈیا گیٹ کے نیچے ایک سیاہ پتھر کے چبوترے پر رکھا گیا تھا۔ اسے 1971 کی بھارت اور پاکستان جنگ میں مارے گئے بھارتی فوجیوں کی یاد میں قائم کیا گیا تھا۔
خصوصی مشعل کو بھارتی بری، بحری اور فضائی افواج کا ایک خصوصی مشترکہ پیدل دستہ جمعے کو انڈیا گیٹ سے نیشنل وار میموریل تک لے کر گیا جہاں ایک مختصر تقریب منعقد ہوئی جس میں بھارت کے چیف آف انٹگریٹڈ ڈیفنس اسٹاف ایئر مارشل بی آر کرشنا نے اسے یادگاری مشعل کے ساتھ ملادیا۔
حزبِ اختلاف کی جماعتوں اور بعض سابق فوجی افسران نے نریندر مودی کی بی جے پی حکومت کے اس اقدام پر تنقید بھی کی ہے۔
سوشل میڈیا پر بھی اس پر تبصرے کیے گئے۔ ناقدین نے اسے حکومت کا تاریخ کو مٹانے کی ایک کوشش قرار دیا ہے۔البتہ حکومت نے اس تنقید کو بے جا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امر جوان جوتی کو بجھایا نہیں گیا بلکہ قومی جنگی یادگار میں موجود مشعل میں مدغم کیا گیا ہے۔
حکومت کے مطابق انڈیا گیٹ نو آبادیاتی ماضی کی ایک علامت ہے کیوں کہ اسے برطانوی دورِ حکومت میں برٹش انڈین آرمی کے فوجیوں کی یاد میں تعمیر کیا گیا تھا جو پہلی جنگِ عظیم اور تیسری اینگلو-افغان جنگ میں مارے گئے تھے۔
انڈیا گیٹ کب اور کیوں بنایا گیا؟
نئی دہلی میں واقع انڈیا گیٹ لال اور بھورے رنگ کے پتھروں اور گرینائٹ سے تعمیر کیا گیا۔ 42 میٹر یا 138 فٹ اونچی اس یادگار کا نقشہ سر ایڈون لوٹینس نے تیار کیا تھا۔
انڈیا گیٹ کو برطانوی دورِ حکومت میں برٹش انڈین آرمی کے اُن لگ بھگ 90 ہزار فوجیوں کی یاد میں تعمیر کیا گیا جو 1914 اور 1921 کے درمیان پہلی جنگِ عظیم اور تیسری اینگلو-افغان جنگ میں مارے گئے تھے۔ اس یادگار پر ان میں سے 13 ہزار300 فوجیوں کے نام کنندہ ہیں۔
اس انڈیا گیٹ آل انڈیا وار میموریل کا افتتاح 10 فروری 1921 کو انڈیا کےدورے پر آئے ہوئےملکہ وکٹوریہ اور شہزادہ البرٹ کے بیٹےڈیوک آف کناٹ نے کیا تھا وہ اس وقت کینیڈا میں برطانیہ کے گورنر تھے۔
امر جوان جوتی کا 1971 کی جنگ کے بعد قیام
'امر جوان جوتی' کو اندرا گاندھی کی قیادت میں قائم کانگریس کی حکومت نے 1971 کی بھارت-پاکستان جنگ میں مارے گئے بھارتی فوجیوں کی یاد میں انڈیا گیٹ کے نیچے قائم کیا تھا۔
سیاہ پتھر سے بنائے گئے ایک چبوترے پر رکھی اس یاد گار کا افتتاح اُس وقت کی بھارتی وزیرِ اعظم اندرا گاندھی نے 26 جنوری 1972 کو کیا تھا۔ اس وقت سے ملک کا دفاع کرتے ہوئے جان دینے والے سپاہیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے یہاں ہر سال 26 جنوری کو یومِ جمہوریہ پر تقریب منعقد کی جاتی ہے۔
موجودہ بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ انڈیا گیٹ پر فوجیوں میں سے کسی بھی ایک ایسے فوجی کا نام نہیں جس نے بھارت کے قیام کے بعد خدمات انجام دی ہوں۔ اسی لیے اس ابدی شعلے کو قریب ہی تعمیر کی گئی فوجی جنگی یادگار میں موجود مشعل کے ساتھ ملایا گیا ہے۔ یہ یادگار ایک ارب76 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کی گئی ہےجب کہ اس پر 25 ہزار 942 بھارتی فوجیوں کے نام کنندہ ہیں جو 1971 کی بھارت پاکستان جنگ سمیت مختلف معرکوں میں مارے گئے ہیں۔ اس جنگی یادگار کا افتتاح وزیرِ اعظم نریندر مودی نے 25 فروری 2019 کو کیا تھا ۔
بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے سابقہ حکومتوں کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ وہ 76 سال میں دارالحکومت میں شہدا کو خراجِ عقیدت ادا کرنے کے لیے ایک جنگی یاد گا ر نہیں بنا سکیں بلکہ سامراجی دور میں تعمیر کی گئی ایک یادگار پر اکتفا کیا ۔
حزبِ اختلاف کی جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نےسوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا ہے کہ بہت دکھ کی بات ہے کہ ہمارے بہادر جوانوں کے لیے جو امر جوان جوتی تھی اُسے آج بجھا دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ وطن کے لیے محبت اور قربانی کو نہیں سمجھ سکتے۔ کوئی بات نہیں۔ہم اپنے فوجیوں کے لیے امر جوان جوتی کو ایک بار پھر جلائیں گے۔
شیو سینا کی رکنِ پارلیمان پرینکا چترویدی نے حکومت کے اس اقدام پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس سے ذہنی اذیت پہنچی ہے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ کیا دونوں مشعلیں اپنی اپنی جگہ جلتی نہیں رہ سکتی تھیں؟
نئی دہلی میں ایک سرکاری ترجمان نے کہا کہ اب 2019 میں بنایا گیا نیشنل وار میموریل یا قومی جنگی یادگار ہی 1947 سے اب تک مارے گئے فوجی جوانوں کو خراجِ تحسین ادا کرنے کی قومی سطح کی واحد جگہ ہوگی۔