فائزر نے کودڈ نائنٹین کے ویرینٹ اومیکرون سے تحفظ کے لیے اپنی تیار کردہ نئی ویکسین کی ٹیسٹنگ کے لیے صحت مند بالغ رضاکاروں کا اندراج شروع کر دیا ہے۔
اومیکرون انتہائی تیز رفتاری سے ایک فرد سے دوسرے کو منتقل ہونے والا جینیاتی طور پر تبدیل شدہ وائرس ہے۔ فائزر اپنے تجربات میں یہ جاننا چاہتا ہے کہ اس کی نئی ویکسین اومیکرون کے خلاف، اس سے قبل کی مستعمل ویکسین کے مقابلے میں کتنی زیادہ مؤثر ہے۔
اس نئے مطالعاتی جائزے کا اعلان فائزر اور اس کی شریک کار ادویات ساز کمپنی بائیو این ٹیک نے منگل کے روز کیا۔
کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے والی کمپنیاں اپنی ویکسینز پر اس حوالے سے کام کر رہی ہیں کہ وہ عالمی وبا کی دوسری اقسام کی طرح اومیکرون کے خلاف بھی کس طرح بہتر مدافعت فراہم کر سکتی ہے۔
صحت کے عالمی اداروں کے حکام اس سے قبل یہ کہہ چکے ہیں کہ اومیکرون کے خلاف مدافعت بڑھانے کے لیے ویکسین کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔
اب تک سامنے آنے والے نتائج کے مطابق اومیکرون ان لوگوں کو بھی ہورہا ہے جن کو مکمل ویکسین لگ چکی ہے۔ فائزر کی نئی تحقیق میں یہ جائزہ لیا جائے گا کہ نئی ویکسین موجودہ ویکسین کے مقابلے میں کتنا بہتر بچاو کر سکے گی۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت مستعمل ویکسینز اومیکرون میں مبتلا افراد کو بھی بیماری کی شدت اور ہلاکت کے خلاف بہتر تحفظ فراہم کر رہی ہیں۔ امریکہ اور دوسرے ملکوں میں ہونے والی طبی تحقیقات سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ ویکسین کی بوسٹر خوراک لگوانے سے جسم کے اندر مدافعتی اینٹی باڈیز کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے اگر وائرس کا حملہ ہو بھی جائے تو وہ شدید نہیں ہوتا۔
فائزر کی ویکسین ریسرچ چیف کیتھرین جانسن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم یہ محسوس کرتے ہیں کہ اس وقت اومیکرون اور مستقبل میں ظاہر ہونے والی وائرس کی نئی جینیاتی اقسام کے مقابلے کے لیے تیار ہونے کی ضرورت ہے۔
امریکہ میں اومیکرون سے متعلق ہونے والی اس نئی تحقیق میں 18 سے 55 سال کی عمروں کے 1420 رضاکاروں کو شامل کیا جائے گا۔ اس تحقیق کی بنیاد بوسٹر اور ویکسین کی بنیادی خوراکیں ہوں گی۔
ماہرین اس مطالعاتی جائزے میں یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ ابتدائی ویکیسن کے مقابلے میں اپ گریڈ کی گئی ویکسین قدرتی مدافعتی نظام کو کس طرح متاثر کرتی ہے اور یہ کہ وائرس کے خلاف مدافعت فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز کتنی مدت تک اپنی قوت برقرار رکھتی ہیں۔
فائزر کے سی ای او نے اس مہینے کے شروع میں سی این بی سی چینل کو بتایا تھا کہ ان کی کمپنی مارچ کے آغاز تک ایک ایسی دوا سامنے لانے کی کوشش کر رہی ہے جو اومیکرون کا مقابلہ کر سکے گی۔
ایک اور نئی تحقیق میں، 600 رضاکاروں کو، جو فائزر کی موجودہ ویکسین کی دو خوراکیں تین سے چھ ماہ قبل لگوا چکے ہیں، انہیں اومیکرون کے لیے تیار کی جانے والی ویکسین کی خوراکیں اور بوسٹر لگائے جائیں گے۔
چھ سو رضاکاروں کا ایک اور گروپ جو پہلے ہی فائزر کی موجودہ ویکسین کی خوراکیں لے چکا ہے، اسے موجودہ ویکسین کی چوتھی خوراک یا اومیکرون ورژن کی ویکسین لگائی جائے گی۔
اس مطالعاتی جائزے میں ان رضاکاروں کو بھی شامل کیا جائے گا جنہوں نے ابھی تک کوئی بھی ویکسین نہیں لگوائی ہے۔ انہیں اومیکرون ورژن کی ویکسین کی تین خوراکیں دی جائیں گی۔
فائزر 2022 میں ویکسین کی 4 ارب خوراکیں تیار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ منگل کے روز اس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر اومیکرون سے موافقت پذیر ورژن کی ضرورت پڑی تو اس تعداد میں تبدیلی کا امکان نہیں ہے۔
(اس رپورٹ کا کچھ مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے)