رسائی کے لنکس

یوکرین کے خلاف روسی اقدام کی دنیا بھر سے مذمت


جرمن وزیر دفاع کرسٹین کے لتھوانیا کے فوجی اڈے کے دورے کے دوران، نیٹو رکن ممالک کے آویزاں پرچم لہرا رہے ہیں۔ 22 فوری 2022ء
جرمن وزیر دفاع کرسٹین کے لتھوانیا کے فوجی اڈے کے دورے کے دوران، نیٹو رکن ممالک کے آویزاں پرچم لہرا رہے ہیں۔ 22 فوری 2022ء

روس کی جانب سے اس اعلان کے بعد کہ وہ مشرقی یوکرین کے دو علیحدگی پسند ریاستوں کو آزاد ملک کے طور پر تسلیم کرے گا، دنیا بھر سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے ، جب کہ متعدد ملکوں نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے بحران کے سفارتی حل پر زور دیا ہے۔

عالمی ادارے میں تعینات امریکہ کی مستقل مندوب، لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے پیر کی شام ایک بیان میں کہا کہ ''ہمیں یہ بات واضح کردینی چاہیے کہ یوکرین پر حملہ دراصل اقوام متحدہ کی ہر ریاست کی خودمختاری اور عالمی ادارے کےچارٹر پر حملہ ہے، جس کے خلاف فوری اور شدید اقدام لازم ہے''۔

امریکی سفیر نے کہا کہ ''ہم اب بھی یہی سمجھتے ہیں کہ سفارتی مکالمے کی میز ہی اس کا موزوں ترین مقام ہے، جہاں ذمہ دار قومیں اپنا اختلاف رائے پیش کرتی ہیں''۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گترس کے ترجمان نے کہا ہے کہ عالمی ادارے کے سربراہ کے خیال میں روس کا یہ فیصلہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتا اور یوکرین کی خودمختاری کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔

ترکی کی وزارت خارجہ نے منگل کو علی الصبح جاری کیے جانے والے ایک بیان میں روس کے اقدام کو ''یوکرین کی سیاسی یک جہتی، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی واضح خلاف ورزی'' قرار دیا ہے۔

پیرس میں فرانس کے وزیر خارجہ ژاں ابزدگیاں نے روس کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا جواب پابندیاں عائد کرکے دیا جائے گا۔

یورپی یونین کی خارجہ امور کی پالیسی کے سربراہ، جوزف بوریل نے کہا ہے کہ یورپی یونین اس وقت تمام قسم کی تعزیرات عمل میں نہیں لائے گا، لیکن پیر کے دن روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے اعلان کے خلاف اقدامات ضرور کیے جائیں گے۔

برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے کی صورت میں برطانیہ انتہائی شدید پابندیاں لاگو کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ پوٹن کے یہ اقدامات یوکرین کی خودمختاری کی صریحاً خلاف ورزی ہے''۔

اقوام متحدہ میں چین کے سفیر، زانگ جون نے دونوں فریقوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تحمل سے کام لیتے ہوئے ''مناسب حل تلاش کرنے کی کوشش کریں''۔

ایران کی وزارت خارجہ نے بھی فوری تحمل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، خطے کی صورت حال کو ''پیچیدہ بنانے کا الزام نیٹو اور خاص طور پر امریکہ کی مداخلت اور اشتعال انگیزی '' پر عائد کیا ہے۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل زاں اسٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ ''علیحدگی پسندوں کو مالی معاونت اور عسکری حمایت فراہم کرکے روس مشرقی یوکرین کے تنازع کو ہوا دے رہا ہے'۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ'روس ایک بار پھر یوکرین پر جارحیت کا بہانہ تلا ش کر رہا ہے''۔

جاپان کے وزیر اعظم فومیو کیشیدا نے روس کے اقدامات کو ''ناقابل قبول'' قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جاپان ''اس معاملے کو تشویش کی نگاہ سے دیکھ رہا ہے''۔

شام کے سرکاری تحویل میں کام کرنے والے ٹیلی ویژن نے، جو تنازع کے دوران حمایت کے لیے روسی فوج پر انحصار کرتا آیا ہے، وزیر خارجہ فیصل میکداد کے حوالے سے بتایا ہے کہ شام روس کے اقدام کی حمایت کرتا ہے اور ''اس سے تعاون کرتا رہے گا''۔

یونان کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ روس کا یہ اقدام بنیادی بین الاقوامی قانون ، یوکرین کی سالمیت اور منسک سمجھوتوں کی صریحاً خلاف ورزی کے مترادف ہے۔

جرمنی کی وزیر خارجہ، انالینا بائربوک نے کہا ہے کہ روس عالمی برادری سے کیے گئے تمام وعدوں سے مکر گیا ہے۔

جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ نے روس یوکرین سرحد کے ساتھ کشیدگی میں اضافے پر ''شدید تشویش''کا اظہار کیا ہے اور یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی تحفظ کے لیے حمایت کا اعلان کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG