اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریس نے کہا ہے کہ دنیا کو اس سے کہیں زیادہ خطرات کا سامنا ہے جیسا کہ کبھی سرد جنگ کے زمانے میں تھا۔ عالمی ادارے کے سربراہ کا بیان ایسے میں آیا ہے جب یوکرین کے مسئلے پر روس اور مغرب کے درمیان کشیدگی، 1990 کی دہائی میں سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد بلند ترین سطح پر ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق گوٹریس نے خبردار کیا کہ ''بڑی طاقتوں کی جانب سے ایک چھوٹی سی غلطی بھی دنیا کو تباہ کن اثرات سے دوچار کر سکتی ہے''۔
میونخ میں سالانہ سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ مجھ سے اکثر پوچھا جاتا ہے کیا ہم ایک نئی سرد جنگ سے گزر رہے ہیں؟ اور میرا جواب ہوتا ہے کہ اس وقت عالمی سکیورٹی کو خطرہ اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ اور زیادہ ہے جو سرد جنگ کے زمانے میں تھا۔
انٹونیو گوٹوریس نے بتایا کہ بیسویں صدی میں امریکہ اور سوویت یونین کے درمیان کئی دہائیوں پر محیط تنازعے میں ایسے طریقہ ہائے کار موجود تھے جو جنگ مخالف ممتاز کرداروں کو اس قابل بناتے تھے کہ وہ خطرات کا جائزہ لیتے رہیں اور بحران سے بچنے کے لیے پس پردہ کام کرتے رہیں۔ سیکریٹری جنرل کے بقول آج پہلے کی طرح کے بہت سے طریقہ کار موجود نہیں ہیں اور جو لوگ ایسے سسٹمز کو استعمال کرنے میں مہارت رکھتے تھے، وہ بھی اب ہمارے ساتھ نہیں رہے۔
تاہم، انہوں نے امید ظاہر کی کہ روس کی طرف سے یوکرین کی سرحد کے نزدیک فوجوں میں اضافے کا نتیجہ کسی فوجی تصادم کی صورت میں نہیں نکلے گا۔
ان کے الفاظ میں: ’’ میں تمام فریقین پر زور دیتا ہوں کہ وہ اپنے بیانات میں انہتائی محتاط رہیں۔ بیانات کا مقصد کشیدگی کم کرنا ہونا چاہیے نہ کہ اس کو ہوا دینا۔‘‘
امریکہ کی نائب صدر کاملا ہیرس، وزیر خارجہ انٹنی بلنکن اور یوکرین کے صدر ولادو میر زیلنسکی میونخ میں ہونے والی اس سکیورٹی کانفرنس میں شریک ہیں۔ تاہم روس کا کوئی عہدیدار اس کانفرنس میں موجود نہیں تھا۔
جرمنی کی وزیر خارجہ انیالینا بائرباک نے کہا ہے کہ روس نے کانفرنس میں شرکت نہ کر کے موقع گنوا دیا ہے۔