اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعرات کو افغانستان میں درپیش انسانی چیلنجرز کے پیش نظر یو این امدادی مشن کے کردار کو مزید ایک سال کے لیے توسیع دینے کے لیے ووٹ دیا۔
ناروے کے وفد نے یہ مسودہ تیار کیا تھا۔ اس کی سفیر مونا جول نے کہا ہے کہ قرارداد اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ یو این اے ایم اے کو جامع سیاسی مکالمے کو فروغ دینے، انسانی حقوق کی نگرانی اور رپورٹ کرنے اور انسانی اور بنیادی انسانی ضروریات کی امداد کی سہولت فراہم کرنے اور تمام افغان گروپوں، بشمول طالبان، مصروف کار رہنے کے لیے ایک ٹھوس منڈیٹ حاصل ہو۔
یہ قرار داد 14ووٹوں سے منظور ہوئی جبکہ روس ووٹنگ میں غیر حاضر رہا، قرار داد میں انسانی حقوق، خاص طور پر خواتین، لڑکیوں اور اقلیتوں کے حقوق کو اولین ترجیح دی گئی ہے۔
امریکی ایلچی جیفری ڈی لارینٹس نے کہا کہ افغانستان کی نصف آبادی کو تعلیم تک رسائی سے محروم کردیا جائے یا انھیں کام کرنے کی اجازت نہ دی جائے تو پھر ترقی نہیں ہوسکتی۔ امریکہ طالبان کی کارروائیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے، تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ وہ پورے ملک میں خواتین کے حقوق کا احترام کرنے کے اپنے وعدوں کو پورا کررہے ہیں۔
طالبان حکام نے بائیس مارچ سے لڑکیوں اور خواتین کےلیے ثانوی اسکول اور یونیورسٹیاں کھولنے کا وعدہ کیا ہے۔ کونسل کے کئی اراکین نے کہا کہ وہ اس بات پر نظر رکھیں گے کہ طالبان اپنے اس وعدے کی پابندی کرتے ہیں یانہیں۔
قرار داد جامع حکومت تشکیل دینے اور خواتین کی مکمل مساوی اور بامعنی شراکت کی اہمیت کو بھی اجاگرکرتی ہے۔
اس قرار داد نے یو این اے ایم اے کو ملک کے مرکزی بینک کے اثاثوں تک رسائی کی جلد از جلد فراہم ی میں مدد دینے کے لیے کہا گیا ہے۔ یہ اثاثے طالبان کو وسائل سے دوررکھنے کے لیے بیرون ملک منجمدکردیے گئے تھے،
گزشتہ ماہ امریکی صدر جوبائیڈن نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس کے تحت اس رقم کا نصف نائن الیون کے متاثرین کے خاندان کے ممکنہ مقدمات میں ادائیگی کے لیے مختص کیا گیا تھا اور افغان عوام کی مدد کے لیے ساڑھے تین ارب ڈالر فراہم کرنے کے لیے کاروائی کے لیے گیا ہے۔۔ دسمبر میں عالمی بینک کے عطیہ دہندگان نے بھی افغانستان کی تعمیر نو کے ٹرسٹ فنڈ میں دو سو اسی ملین ڈالر جاری کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
دریں اثناٗ، انسانی صورتحال بدستور خراب ہوتی جارہی ہے۔ آبادی کا تقریباً دو تہائی حصہ یعنی تقریباً 23 ملین لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ یہ تعداد ایک سال پہلے کے مقابلےمیں تیس فیصد زیادہ ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کا کہنا ہے کہ نو ے لاکھ افغان قحط سالی سےصرف ایک قدم پیچھے ہیں۔
اس سال جنوری میں اقوام متحدہ نے افغانستان اور پانچ پڑوسی ممالک میں مقیم دو کروڑ اسی لاکھ افغان باشندوں کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پانچ ارب ڈالر کی امداد کی اپیل کی تھی۔ اکتیس مارچ کو اقوام متحدہ ، برطانیہ، جرمنی اور قطر کے ساتھ مل کر اس اپیل کے تحت فنڈ جمع کرنےکے لیے ڈونرز کانفرنس بلارہا ہے۔