امریکہ اور مشرقی ایشیا میں اس کے حلیف اس نتیجے تک پہنچے ہیں کہ شمالی کوریا نے جمعرات کے روز 2017 کے بعد پہلی بار ایک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے۔
اس تجربے کی وجہ سے جزیرہ نما کوریا میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس تجربے کے محض دو گھنٹے بعد جنوبی کوریا نے پانچ میزائل فائر کیے۔ اس اقدام کو اس نے اپنی صلاحیت کی نمائش اور فوری ردعمل دینے کے اپنے عزم کے طور پر پیش کیا ہے۔
جاپان کی وزارت دفاع کے مطابق شمالی کوریا کا میزائل 70 منٹ تک فضا میں رہا اور جاپان کے اموری پرفیکچر علاقے سے 170 کلومیٹر دور جا کر گرا۔
جاپان کے وزیراعظم جی سیون کے اجلاس میں شرکت کے لیے برسلز میں ہیں۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے یہ ایک ایسا اشتعال انگیز اقدام ہے جس کی قابل معافی نہیں ہے۔
جاپانی حکام کے مطابق یہ ایک نئے قسم کا بین البراعظمی میزائل ہے جو 6 ہزار کلومیٹر بلندی تک جا سکتا ہے اور اس کی پہنچ 11 سو کلومیٹر تک ہے۔
جنوبی کوریا نے بھی اس میزائل کے بارے میں تقریباً ایسی ہی معلومات دی ہے۔ اس کے مطابق یہ شمالی کوریا کے دارالحکومت پیانگ یانگ کے نزدیک سونان کے علاقے سے فائر کیا گیا۔ یہ وہی علاقہ ہے جہاں پچھلے ہفتے شمالی کوریا کی جانب سے کیا گیا میزائل تجربہ ناکام ہوا تھا۔
وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ تجربہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی کئی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ اس تجربے سے بلاضرورت خطے میں کشیدگی پھیلے گی اور اس کی وجہ سے اس خطے کی سلامتی کی صورت حال کا استحکام خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ابھی بھی مذاکرات کا وقت ختم نہیں ہوا۔ پیانگ یانگ کو فوری طور پر عدم استحکام پیدا کرنے والے اقدامات ختم کرنے ہوں گے۔ بیان کے مطابق امریکہ اپنے ملک، جمہوریہ کوریا اور جاپانی حلیفوں کی حفاظت کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گا۔
شمالی کوریا نے کئی بار تنبیہ کی ہے کہ وہ عسکری جاسوسی کے لیے ایک سیٹلائٹ خلا میں چھوڑنے پر کام کر رہا ہے۔ امریکہ حکام کا کہنا ہے کہ ایسا لانچ ایک طرح سے طویل مار کرنے والے میزائل کے تجربے سے ملتا جلتا ہوگا۔
ابھی تک اس بارے میں معلومات موجود نہیں ہیں کہ اس میزائل تجربے کا سیٹلائٹ کے لانچ سے کوئی تعلق ہے۔ شمالی کوریا نے اس بارے میں ابھی تک تبصرہ نہیں کیا ہے۔
شمالی کوریا نے 2016 کے بعد سے اب تک کوئی سیٹلائیٹ خلا میں نہیں چھوڑی ہے جب کہ اس کی جانب سے آخری بین البراعظمی میزائل تجربہ 2017 میں تب کیا گیا تھا جب شمالی کوریا کے رہنما کم جانگ اُن اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دور میں کشیدگی جاری تھی۔