رسائی کے لنکس

پاکستان میں 'ٹوئٹر وار': نئی حکومت اور جنرل باجوہ کے خلاف ٹرینڈزپر لاکھوں ٹوئٹ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان میں جاری سیاسی گرماگرمی سوشل میڈیا پر چلنے والے ٹرینڈ ز سے بھی عیاں ہے۔ ایک طرف ملک میں انتقالِ اقتدار کا عمل جاری ہے تو وہیں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سابق حکومت، نئی حکومت اور آرمی چیف سے متعلق کئی ٹرینڈز گردش کر رہے ہیں۔

سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد سے ٹوئٹر پر ان کے حق میں کئی ٹرینڈز گردش میں ہیں۔ ان میں اپوزیشن اتحاد کی نئی حکومت اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف ٹرینڈز بھی شامل ہیں۔

پاکستان میں ٹوئٹر پر گزشتہ تین روز سے "#امپورٹڈ_حکومت_نامنظور" کا ٹرینڈ سرِفہرست ہے جس پر 36 لاکھ سے زائد ٹوئٹس ہو چکی ہیں۔

یہ ٹرینڈ پاکستان تحریکِ انصاف کی جانب سے ہفتے کو اس وقت شروع کیا گیا تھا جب عمران خان کی حکومت کا خاتمہ ہو رہا تھا۔ اس ٹرینڈ کے ذریعے تحریکِ انصاف کے حامی پی ٹی آئی کے حق میں اور اپوزیشن کے خلاف اپنی آرا کا اظہار کر رہے ہیں۔

عمران خان کے نام سے بنے ٹرینڈ ImranKhan #میں ایک جانب ان کے حامی اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں تو وہیں مخالفین کی تنقید بھی جاری ہے۔

بعض صارفین ملک کی اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

آرمی چیف کے خلاف ٹرینڈ بھی ٹاپ پر

پاکستان میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف اتوار سے ٹوئٹر پر BajwaSurrender#کا ٹرینڈ گردش کر رہا ہے جس پر ڈھائی لاکھ سے زائد ٹوئٹس ہو چکی ہیں۔

وائس آف امریکہ کی سارہ حسن سے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار مظہر عباس کا کہنا تھا کہ ان ٹرینڈ زکے ذریعے تحریکِ انصاف کے حامی سوشل میڈیا پر اپنے غصے کا اظہار کر رہے ہیں جنہیں لگتا ہے کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے ان کا ساتھ نہیں دیا۔

مظہر عباس کا کہنا تھا کہ یہ ہماری سیاست کی بدقسمتی ہے کہ اگر عدالتی فیصلہ اسپیکر کی رولنگ کے حق میں آتا تو عدلیہ مخالف ٹرینڈز چل رہے ہوتے کیوں کہ سسٹم اور ادارے کمزور ہیں۔ یہی چیز اسٹیبلشمنٹ کے لیے بھی ہے کہ اگر اس کی نیوٹریلٹی میرے حق میں ہے تو ٹھیک، ورنہ ٹھیک نہیں ہے۔

"ہم نے نیوٹریلٹی کو بھی نیوٹرل نہیں رہنے دیا۔"

مظہر عباس کے بقول فوج مخالف ٹرینڈ پر ادارے کے اندر بھی بات ہو رہی ہو گی اور اگر سوشل میڈیا پر مزید ایسے ٹرینڈز چلتے رہے تو یہ جمہوریت اور سسٹم کے لیے اچھا نہیں ہوگا۔

نئی حکومت کے خلاف 'امپورٹڈ' کے ٹرینڈز

پاکستان میں نئی حکومت کے خلاف بھی کئی ٹرینڈز چل رہے ہیں جن میں #ImportedGovtNotAcceptable بھی شامل ہے۔

زیادہ تر تحریک انصاف کے حامی اس ٹرینڈ پر ٹوئٹس کر رہے ہیں جن میں سے اکثر عمران خان کی حکومت کے خاتمے میں مبینہ سازش اور نئی حکومت کے قیام میں بیرونی ہاتھ کا ذکر کر رہے ہیں۔

دوسری جانب پیر کو شہباز شریف کے وزیرِ اعظم منتخب ہونے کے بعد ان کا نام بھی ٹاپ ٹرینڈز میں آ گیا ہے اور ٹوئٹر پراب تک ایک لاکھ سے زائد افراد #وزیرِاعظم_شہبازشریف کے ٹرینڈ پر ٹوئٹ کر چکے ہیں۔

اس ٹرینڈ پر کیے گئے ٹوئٹس میں مسلم لیگ (ن) کے حامی شہباز شریف کی تعریف کر رہے ہیں تو وہیں ان کے مخالفین کی تنقیدی آرا بھی سامنے آ رہی ہیں۔

اس ٹرینڈ پر مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے بھی ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں اسٹاک ایکس چینج کی صورتِ حال بہتر ہو گئی ہے جب کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بھی بہتر ہو گئی ہے۔


عمران خان کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ڈاکٹر ارسلان خالد کے گھر مبینہ چھاپہ

دوسری جانب تحریک انصاف نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ڈاکٹر ارسلان خالد کے گھر پر نامعلوم افراد نے چھاپہ مارا، اُن کے خاندان کو ہراساں کیا اور موبائل فون اور لیپ ٹاپ کمپیوٹر اپنے قبضے میں لے لیا۔

تحریک انصاف کے ٹوئٹر ہینڈل کے مطابق ڈاکٹر ارسلان نے سوشل میڈیا پر کبھی بھی کسی کو تنگ نہیں کیا اور نہ ہی کسی ادارے پر تنقید کی ہے۔

پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے رکن اظہر مشوانی نے ٹوئٹر پر لکھا کہ گزشتہ چار ہفتوں سے ڈاکٹر ارسلان کو اُن افراد کی جانب سے دھمکی آمیز کالز آ رہی تھیں جو سوشل میڈیا پر عوام کی آرا کو پسند نہیں کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 11 نامعلوم افراد نے سحری کے وقت ڈاکٹر ارسلان کے گھر پر چھاپا ماراور تمام فونز اور لیپ ٹاپ بھی ساتھ لے گئے ہیں۔


دوسری جانب سابق وزیرِاعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ ارسلان خالد محبِ وطن ہیں اور اُن کے خلاف ہونے والی کارروائی کا اندازہ تھا جس کے بعد اپنے گھر کے بجائےانہیں کہیں اور بھیج دیا گیا۔

دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سابق وزیرِاعظم عمران خان کے چھ قریبی رفقا کے نام ’اسٹاپ لسٹ” میں ڈال دیے ہیں۔ ایف آئی اے کے مطابق عمران خان کے ان رفقا میں شہباز گل، شہزاد اکبر، ارسلان خالد اور ایف آئی اے پنجاب زون کے ڈائریکٹر محمد رضوان کے نام شامل ہیں۔ یہ چھ افراد اجازت کے بغیر بیرون ملک نہیں جا سکتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ایسے ٹرینڈز کون چلاتا ہے؟

سوشل میڈیا پر اپنے حق اور دوسروں کی مخالفت میں ٹرینڈز بنانے کا الزام ماضیٔ قریب میں مختلف سیاسی جماعتوں پر لگتا رہا ہے۔ پاکستان تحریکِ انصاف کے دورِ حکومت میں حزبِ اختلاف کی جماعتیں یہ الزام لگاتی رہیں کہ وہ اپنی پارٹی کی مقبولیت کے لیے سرکاری فنڈز سوشل میڈیا پر خرچ کر رہی ہے۔

پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما بھی کچھ ایسے ہی الزامات مسلم لیگ (ن) پر لگاتے رہے ہیں۔

پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے حوالے سے اکثر سوشل میڈیا پر ٹرینڈز موجود رہتے ہیں۔

وہ جب بھی کوئی دورہ یا کسی منصوبے کا آغاز کرتے تھے تو تحریکِ انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم اور حامی ان کے حق میں ٹرینڈ بنا کر پوسٹس کرتے تھے مگر ساتھ ہی ان کی مخالفت میں بھی کوئی نہ کوئی ٹرینڈ گردش کرتانظر آتا تھا۔

XS
SM
MD
LG